چترال کی طالبات نے سال 2016کے دوران صوبائی سطح پر منعقد ہونے والے مختلف مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کی

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس ) چترال کی طالبات نے سال 2016کے دوران صوبائی سطح پر منعقد ہونے والے مختلف مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرکے چترال کا نام روشن کیا ہے ۔ ہم نصابی سرگرمیوں میں شامل یہ مقابلے چترال کی سطح پر مختلف سکولوں کی طالبات کے مابین ہوئے ۔ اُس کے بعد ضلعی سطح پر نمایان کامیابی حاصل کرنے والی طالبات نے صوبائی سطح پر مقابلوں میں حصہ لیا اور کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے ۔ گورنمنٹ ہائی سکول ایون کی جماعت ہشتم کی طالبہ مدیحہ قاضی بنت مولانا شیخ الاسلام نے ایبٹ آباد میں منعقدہ صو بائی سطح پر اردو تقریری مقابلے میں چترال کی نمایندگی کرتی ہوئی صوبہ بھر میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہے ۔ مدیحہ قاضی نے تحصیل سب ڈویژن چترال کی سطح پر منعقد ہونے والے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی بعد آزان ضلعی سطح پر ہونے والے تقریری مقابلے میں کامیابی کا اپنا یہ اعزاز برقرار رکھی ۔ اور صوبائی سطح پر مقابلے کیلئے نامزد ہوئی ۔ اور صوبہ بھر کی طالبات سے مقابلہ کرتی ہوئی دوسری پوزیشن حاصل کرکے چترال کا سر فخر سے بلند کر دیا ۔ انہوں نے اس کامیابی کو والدین کی مدد و دُعا ،اساتذہ کی رہنمائی اور ہم نصابی سرگرمیوں میں اپنی کوشش اور دلچسپی کو قرار دیا ۔ ان مقابلوں میں اُردو کے علاوہ انگریزی میں بھی تقریر کے مقابلے ہوئے ، جس میں طالبہ عاتکہ گرلز ہائی سکول چترال انگریزی تقریر میں اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول مستوج کی طالبہ شہنیلہ تلاوت میں صوبے بھر میں چوتھی پوزیشن کے حقدار قرار پائے ۔نعت میں برنس سے تعلق رکھنے والی طالبہ صفیہ نے صوبائی سطح پر چوتھی ، ملی نغمہ میں گورنمنٹ ہائی سکول شیاقوٹیک کی طالبات نے تیسری اور قومی ترانہ کے مقابلے میں دروش کی طالبات نے چوتھی پوزیشن حاصل کی ۔ مضمون نویسی میں صوبائی سطح پر چترال کے سوا کوئی بھی سکول شریک نہیں ہوا ۔ اس لئے مقابلے کی واحد طالبہ کرن مہتاب کو اعزازی ٹرافی سے نوازا گیا ۔ درین اثنا چترال کے عوامی حلقوں نے ضلع سے باہر جاکر مقابلوں میں نمایان پوزیشن حاصل کرنے پر طالبات کو مبارکباد دی ہے ۔ اور اساتذہ کی اچھی کارکردگی پر اُن کی تعریف کی ہے ۔ نیز عوامی حلقوں نے یہ مطالبہ کیا ہے ۔ کہ چترال کے مخیر حضرات جس طرح امتحانات میں نمایان پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کوایوارڈ دے کر اُن کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ اسی طرح ان بچیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے بھی ایوارڈ کا انتظام کیا جائے ۔ تاکہ یہ مستقبل میں مزید چترال کا نام روشن کر سکیں ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔