چترال میں پانچویں روز بھی وقفے وقفے سے شہری علاقوں میں بارش اور بالائی مقامات و پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ جاری رہا

چترال( محکم الدین ) چترال میں پانچویں روز بھی وقفے وقفے سے شہری علاقوں میں بارش اور بالائی مقامات و پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ جاری رہا ۔ مسلسل برفباری کے نتیجے میں بروغل میں چار فٹ ، یارخون لشٹ تین فٹ ، مستوج میں نو انچ برف پڑی ہے ۔Image may contain: sky, outdoor and nature تریچ میں تیرہ انچ برف پڑنے سے تریچ روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بلاک ہو گیا ہے ۔ اور لوگ پیدل چلنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ وریجون میں اور ملحقہ علاقوں کُشم وغیرہ میں دس انچ برف پڑی جس کے نتیجے میں کُشم تا سوروہت روڈ مکمل طور پر بند ہے ۔ کلاش ویلی بمبوریت کے بتریک میں چھ انچ اور شیخاندہ میں آٹھ انچ جبکہ تحصیل ہیڈ کوارٹر بونی میں سات انچ برف ریکارڈ کی گئی ۔ چترال کو ملک کے دوسرے حصوں سے ملانے والا واحد راستہ لواری ٹاپ پر چار فٹ اورجی بی شندور روڈ پر تین فٹ برف کی اطلاعات ہیں ۔ جمعہ کے روز شیڈول کے مطابق پشاور سے چترال آنے والی گاڑیوں کو پہلے ٹنل سے گزرنے کی اجازت دی گئی ۔ لیکن ٹنل کے چترال سائڈ پر پڑی برف کی ناقص صفائی کے باعث ٹنل کھولنے کے باوجود مسافروں کو Image may contain: 1 person, sky, tree, outdoor and natureشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ سڑک پر پڑی برف کو صرف ایک گاڑی کیلئے صاف کر دیا گیا تھا ۔ جس کی بنا پر پشاور سے آنی والی گاڑیاں چترال کی گاڑیوں میں پھنس گئیں ۔ برف کی وجہ سے پھسلن نے انتہائی مشکل بنا دیا کئی گاڑیاں ایک دوسرے سے ٹکرا گئیں ۔ اور مسافروں کو انتہائی تکلیف اُٹھانی پڑی ۔ مسافروں نے ٹیلیفون پرمیڈیا سے باتیں کرتے ہوئے اسے حکومتی بے حسی اور چترالی مسافروں کی دانستہ تذلیل قرار دیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایک کلومیٹر ائریا میں برف ٹھیک طریقے سے صاف نہ کرکے مسافروں کو مصیبت میں ڈالا جارہا ہے ۔ خصوصاً خواتین اور بچوں کی جو حالت ہوئی ۔ وہ ناقابل بیان ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایک طرف ہفتے میں صرف ایک دن ٹنل کیلئے مخصوص کیا جاتا ہے ۔ اور دوسری طرف راستہ صاف نہ کرکے اُس ایک دن کو بھی ضائع کیا جارہا ہے ۔ جبکہ بعض گاڑیوں کوبے ضابطگی کے تحت ٹنل میں سے گزرنے کی سہولت مہیا کی جاتی ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔