چترالی عوام کے ساتھ مذاق کا سلسلہ بند نہ ہوا تو لواری ٹنل کی طرف لانگ مارچ کیا جائے گا۔امیر جے آئی مولانا جمشید احمد

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) جماعت اسلامی ضلع چترال کے امیر مولانا جمشید احمد نے لواری ٹنل کو بند رکھ کرتین ہزار گاڑیوں میں سوار مسافروں کو ٹنل کے دونوں سخت برفباری میں رات گزارنے پر مجبور کرنے پر وزیر اعظم نواز شریف کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہےImage may contain: 2 people, people sitting and indoor کہ اگر چترالی عوام کے ساتھ مذاق کا یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو پورا ضلع میں شٹرڈاؤن ہڑتال کے ساتھ لواری ٹنل کی طرف لا نگ مارچ کیا جائے گا۔ ہفتے کے روز سابق امیر ضلع مولانا شیر عزیز اور دوسرے رہنماؤں جہانزیب خان، قاری عزیز، ضیاء الحق مجاہد، مقصود الرحمن، امیتاز الرحمن اوردوسروں کی معیت میں چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے 15ہزار سے زائد مسافروں کا ٹنل کے دونوں طرف پھس جانا اور اس کے نتیجے میں بچوں کا سردی سے مرجانا حکومت کے لئے باعث شرم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ٹنل کے دونوں اطراف میں سڑک سے برف کی انتہائی ناقص صفائی سے ایک وقت میں صرف ایک گاڑی کے گزرسکنے کی وجہ سے صورت حال اور بھی بدتر ہوجاتی ہے جوکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں کرپشن اور بدانتظامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ Image may contain: 5 people, people sitting and indoorجماعت اسلامی کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لواری ٹنل کو ہفتے میں تین دنوں کے لئے کھول دیاجائے تاکہ چترالی عوام کے مشکلات ومصائب میں کمی آسکے اور لواری ٹنل کے کھلنے کے انتظار میں جان بحق ہونے والے بچوں کے ورثاء کے لئے معاوضے کا اعلان کیا جائے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لواری ٹنل کو تین دنوں کے لئے کھولنے میں کورین کنسٹرکشن کمپنی سامبو کو معاوضے کی ادائیگی کا مسئلہ ضلعی حکومت نے ادا کرنے کی پیشکش کی ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کے پاس کوئی بہانہ نہیں رہتا۔ Image may contain: 3 people, people sitting and beardاس موقع پر مولانا شیر عزیز نے اپنے ساتھ پیش آنے والے مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وہ انیس گھنٹے تک ٹنل کے قریب انتظارکرتے ہوئے واپس چترال آنے پر مجبور ہوئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔