لوکل گورنمنٹ اور صوبائی حکومت۔۔۔

………..۔۔۔۔۔ سلیم بخاری

اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبو ں کے پاس بہت سارے اختیارات آگئے جس کے زریعے سے وہ لوکل گورنمنٹ کو اپنے ساتھ ملاکرصوبو ں کے اندر مختلف منصوبوں کے لئے پلاننگ کرسکتے ہیں اور پھر ان منصوبوں کو ترقیاتی اسکیمو ں کے زریعے سے عمل میں لاسکتے ہیں۔ لوکل گورنمنٹ کے پاس تعلیم ، صحت، واٹر سپلائی سکیم کے نئے منصوبے اور پرانے منصوبوں کی نگرانی اور بحالی، سڑکون کی بحالی، ڈویولپمینٹ اینڈ پلاننگ، ووکیشنل ٹر یننگ سنٹر کا قیام، کلچر کی ترقی ، صنعتوں کے قیام کے لئے لینڈ کی فراہمی، ویلفئر سوسائٹی کا قیام ، کھیلوں کا فروغ اور میونسپل کمیٹی کی بحالی وغیرہ شامل ہیں۔لوکل گورنمنٹ کا نظام یونین کونسل ، تحصیل کونسل اور ڈسٹرکٹ کونسل پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان کے سربراہ بدستور یونین ناظم، تحصیل ناظم اور ڈسٹرکٹ ناظم ہوتے ہیں کسی ملک کی ترقی کا انحصار ان کے صوبوں کے ترقی پر ہوتی ہے اور صوبوں کی ترقی ان کے لوکل گورنمنٹ کی فعالی اور مضبوطی پر منحصر ہوتی ہے۔یورپی ممالک کی ترقی کا راز ہی ان کی لوکل گرنمنٹ سسٹم ہے تب ہی تو جمہوریت پروان چڑھتی ہے۔ مملکت خداداد کو 69 سالوں میں جو دھچکا جمہوریت اور آمریت سے پہنچا ہے اب وہی دھچکا صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کے ہاتھوں لگ رہی ہے۔ہمارے لوکل حکومت اورصوبائی حکومت کے پاس کوئی پلاننگ ، ھوم ورک اور تھینک ٹینک نہیں۔ترقی تو دور کی بات، نئے منصوبے اور اسکیمیں متعارف کروانا تو شاید اس صوبے کا ایک خواب ہی ہو، پرانے ا سکیمیں اور منصوبے ہی جوں کے توں رہ چکے ہیں ۔شوشل میڈیا پر یہ بات باور کرایا جاتا ہے کہ ہماری شرح خوانداگی پورے صوبے میں دوسرے نمبر پر ہے جبکہ ہمارے ضلع کا حال یہ ہے کہ پچھلے کئی سالوں میں ایک لائیبریری کا قیام عمل میں نہیں لایا جاچکا ہے اور پہلے سے موجود میونسپل لائیبریری بھی رحم کی اپیل کر رہاہے۔اکیسویں صدی کے سب سے سستے تریں سہولیات بجلی ،رابطے راستے اور سڑکیں ہیں جب کہ ہمارا ضلع چترال ان بنیادی سہولتوں سے اب بھی محروم ہے۔ہم کس ترقی کی بات کرتے ہیں اورترقی کی بنیادی تعریف ہمارے ہاں کیا ہے؟ اگر ترقی ہمارے ہاں صرف حکومتوں کا بننا اور گرنا ہے حکومتوں کے خلاف دھرنے اورسیاسی بیانات ہیں تو ہم ترقی سے کئی صدی پیچھے ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ اگر آنے والے انتخابات میں کامیابی سے ہمکنار ہونا ہے تو لوکل گورنمنٹ کو فعال اور مضبوظ بنائے اور یہ ہی ترقی کا ضامن ہوگا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔