پاور کمیٹی کا ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کو جواب

پاور کمیٹی کا ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کو جواب

ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی صاحب کا مضمون جو پاور کمیٹی کی تضحیک اورتوہین آمیز جملوں پر مشتمل تھا جس میں فیضی صاحب نے پاورکمیٹی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی ہے۔ اپنے مضموں میں پاور کمیٹی ٹاون چترال کو ایک غیر قانونی اور بلا جواز قرار دیا ہے جس کا مقصدصرف اور صرف پاور کمیٹی سے عوام کو بدظن کر نے، سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے نظروں سے گرانے کی ایک مذموم کوشش ہے۔ اس مضموں پر یہ غزل صادق آتا ہے ’’میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے‘‘کیونکہ یہ مضموں فیضی صاحب نے کس کے اشارے پر اور کس کی خوشنودی حاصل کر نے کی کوشش کی ہے وہ پاور کمیٹی کو معلوم ہے اور جلد ٹاون کے عوام کے سامنے آئے گا۔
صحافت کا اصول ہے کہ کوئی بھی خبر یا کسی کے متعلق کچھ لکھنے سے پہلے اس شخص یا اس ادارے سے معلومات لیکر حقائق پر مبنی مضمون یا رپورٹ لکھا جاتا ہے لیکن فیضی صاحب جیسے بڑے لکھاری کے لئے پاور کمیٹی اور ٹاون کے غریب عوام کیا حیثیت رکھتے ہیں اس لئے صحافتی اصولوں کو پاوٗں تلے روندکر اپنے تخیل پر مبنی اور اپنے سیاسی گرو کے اشارے پر پاور کمیٹی کے خلاف زہر گھول دیا ۔ حالانکہ فیضی صاحب کو پاور کمیٹی نے کئی بار بجلی کے بحران کے حوالے سے دعوت دیکر ان سے مشاورت بھی کی ہے اور ان سے تجاویز کے لئے درخواست بھی کی تھی۔لیکن جن باتوں کا ذکر فیضی صاحب نے اپنے مضموں میں کیا ہے اس نے ٹاون کے رہائشی ہو نے کے ناطے کبھی پاورکمیٹی کو اپنے ان خیالات سے مستفید نہیں کیا۔اگر واقعی وہ ٹاون کے لئے اپنے دل میں جگہ رکھتے تو وہ یہ تجاویز پاور کمیٹی کے ممبران کے ساتھ میٹنگ کر کے کر سکتے تھے لیکن اس کو تو پاور کمیٹی کو بد نام کر نا تھا اور موقعہ اور اشارہ ملا تو بلاتاخیر اپنے فن کا مظاہر ہ کیا۔ پاور کمیٹی ٹاون فیضی صاحب کی اس فعل کی بھر پور مذمت کر تے ہوئے ان کے اُٹھا ئے گئے سوالات کے جوابات عوام کے سامنے پیش کر تا ہے کہ فیضی صاحب کتنا حقیقت پسند لکھاری ہے اور فیضی صاحب کی باتوں میں کتنی وزن ہے

دادبیداد …….گولین کا دو میگا واٹ بجلی گھر

ا۔فیضی صاحب سوال اُٹھا تا ہے کہ کیاپاور کمیٹی رجسٹر ڈ ہے ؟
جواب: ڈاکٹر صاحب پہلے تنظیم کی Definitionیعنی تعریف کر کے دکھائیں ۔ پاور کمیٹی اس سلسلے میں ان سے مناظرہ کے لئے تیا ر ہے وقت اور مقام کا تعین کر یں۔ لیکن یہاں مختصر جواب یوں ہے: کہ سول سوسائٹی کے دو قسم ہو تے ہیں ۔ Formalاور informalیعنی رسمی اور غیر رسمی ۔ اس کے علاوہ جواب یہ ہے کہ چترال کے اندر تقریبا 1800گاؤں کے سطح پرتنظیمات ہیں جو AKRSP کے تحت وجود میں آئے ہیں اور اس سے زیادہ تنظیمات SRSPکے زیر نگرانی وجود میں آئے ہیں۔ انہی تنظیمات کے اشتراک سے SRSPاور AKRSPنے تقریبا 1000 سے زیادہ چھوٹے اور بڑے بجلی گھر چترال کے طول و عرض میں تعمیر کئے ہیں اور ان کمیونٹی بجلی گھر وں کے اعتراف میں جناب شہزادہ مسعود الملک چیف ایگزیٹیو SRSPاور AKRSPکو بین الاقومی ایوارڈ ملے ہیں۔کیا فیضی صاحب بتا سکتے ہیں کہ یہ دیہی تنظیم کس ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں ؟ اگر کمیونٹی بجلی گھر کے قیام کے لئے رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے تو پھر 1000سے زیادہ یہ بجلی گھر دیہی غیر رجسٹرڈ تنظیمات کے تحت کیسے تعمیر کئے گئے۔ لہذا رجسٹریشن کا ڈھونگ رچا کر پاور کمیٹی کی حیثیت کو کم کر نے کی مذموم کوشش غیر قانونی اور غیر اخلاقی اور صحافت کے اصولوں کے منافی ہے۔
جہاں تک پاور کمیٹی کی رجسٹریشن کے کا سوال ہے تو رجسٹریشن آخری مرحلے میں ہے اور پاور کمیٹی ،چترال ٹاون کے 60بڑے مساجد کے تنظیمات کا ایک نمایندہ تنظیم ہے جس کا باقاعدہ تنظیمی ڈھانچہ ہے جس میں چیرمین ،مجالس عامہ ، مجالس عاملہ اور انتظامیہ ہے ۔کیا فیضی صاحب بتا سکتے ہیں کہ بغیر تنظیمی ڈھانچے کے ایک تحریک 4سال سے چل سکتا ہے؟۔
جناب فیضی صاحب سوال اُٹھا تے ہیں کہ پاور کمیٹی کی بچت کتنی ہے ۔ الحمد اللہ اب پاور کمیٹی کے اکاونٹ جو خیبر بنک میں موجود ہیں اور جناب نصیراحمد اورخان حیات اللہ خان اس اکاونٹ کو چلا رہے ہیں اس اکاونٹ سے ابتک200000 روپے سے زیادہ کا Transactionہو چکا ہے جو ممبران اور دوسرے حضرات کی طرف سے جمع ہوچکے ہیں اوربجلی گھر کی تحریک میں خرچ ہو رہے ہیں۔ ماہ دسمبر کے حالیہ چندہ بازار مسجد کے اجلاس میں جمع کیا گیا 8000 ہے اور دیہات سے چندہ مسلسل جناب نصیر احمد صاحب کے ذریعے بنک میں جمع ہو رہے باقاعدگی کے ساتھ۔فیضی صاحب خیبر بنک سے Bank Statementلے سکتے ہیں کیونکہ پاور کمیٹی کے پاس آنا ان کی توہین ہے وہ بڑے لوگوں سے ملتے ہیں۔ جناب فیضی صاحب یہ بھی آپ کو معلوم ہو نا چاہیے کہ کسی بھی تنظیم کی فعالیت کے اشارے اس کے باقاعدگی کے ساتھ اجلاس اور بچت ہیں۔ پاور کمیٹی ابتک مختلف اداروں کے ساتھ 130اجلاس کرچکا ہے اور اتنی قلیل مدت میں 2لاکھ کا بچت کیا ہے۔ کیا فیضی صاحب کو اپنے مضمون لکھنے سے پہلے پاور کمیٹی سے یہ معلومات نہیں لینا چاہیے تھا۔ جبکہ وہ مضمون لکھتے وقت امریکہ سے ترکی اور ایران حتیٰ کہ CIAکے معلومات تک ان کی رسائی ہے ۔ کیا پاور کمیٹی کو نظر انداز کر کے بلاتحقیق مضمون لکھنا ان کی بد یانتی کو ظاہر نہیں کر تا ہے؟
جناب فیضی صاحب نے اپنے مضمون میں رمان لاسپور اور شغور تنظیم کے تحت بنے والے بجلی گھروں کا خاص طور پر ذکر کیا ہے۔ جو اس بات کی عکسی کرتی ہے کہ فیضی صاحب نے اپنی ساری عمر چترال ٹاو ن میں گزار کر ،اپنے معاشی اور تعلیمی ضروریات چترال ٹاون سے پورا کر تے ہوئے بھی رمان لاسپور کی محبت کو دل سے نہ نکال سکے ہیں اور رمان لاسپور کے حق میں رطب السان ہیں اور پاور کمیٹی کے حق میں دو لفظ لکھنے کے بجائے پاور کمیٹی کو بد نام کر نے کی بھر پور کو شش کر تے ہیں۔ حالانکہ فیضی صاحب کو رمان لاسپور کا ذکر کر نے سے پہلے یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ رمان لاسپور کا بجلی گھر جو 700 KVکا ہے رمان لاسپور تنظیم نے کتنے مدت میں مکمل کیا ؟ پھر رمان لاسپور تنظیم کا مثال دینا چاہیے تھا لیکن ان کی اطلاع اور عوام کو آگاہ کر نے کے لئے ہم بتاتے ہیں کہ رمان لاسپور کا بجلی گھر 700 kvکا ہے جس کو رمان لاسپور تنظیم نے ۷ سال میں مکمل کیا جو اس تنظیم کی غیر فعالیت کو ظاہر کر تا ہے ۔ اس طرح شغور تنظیم 5سال گزر نے کے بعد AKRSPسے کرڑورں روپے حاصل کر نے کے بعدبھی 500 KV کا بجلی گھر اب تک مکمل نہیں کر سکا اور کوئی پوچھنے والا نہیں ؟ جبکہ فیضی صاحب نے اپنے تحر یر میں اس کو مکمل دکھا یا ہے جو ان کے قلم کا جادو ہے۔ کیا اس تنظیم کو کوئی فعال کہہ سکتا ہے ؟۔ آخر فیضی صاحب کو زیر تعمیر بجلی گھر جو 5سال میں بھی مکمل نہیں ہوا عجلت میں تعریف کر نے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ عوام خود اس کا فیصلہ کر یں جبکہ اس کے مقابلے میں پاور کمیٹی نے شروع دن ہی سے جناب شہزادہ مسعود الملک کے دولت کدے پر جاکر2 میگاوات بجلی گھر کی درخواست کی یہ پاور کمیٹی کی visionہے جبکہ رمان لاسپور اور شغور تنظیمات کو AKRSPکے 30بعد خیا ل آیا۔
پھرپاور کمیٹی کا SRSPکے ذمہ دارن کیساتھ100اجلاس کر نا اور ان کاباقاعدہ ریکارڈ موجود ہ رکھنا اور ایک سال کے اندر بجلی گھر کا 10سے زیادہ follow-up visitکرنا اور تمام اخراجات اپنے چندے سے کرنا اگر فعالیت نہیں تو اور کیا اور سب سے بڑی بات پاور کمیٹی کی کوشش اور جناب شہزادہ مسعود الملک اور ان کے مدبرانہ اور متحرک قیادت کے بدولت پاکستان کی تاریخ میں 2میگاواٹ بجلی گھر اتنے کم مدت میں تعمیر ہونا اللہ کا کرم اور SRSPکا کارہائے نمایان اور تاریخ میں سنہری حروف میں لکھنے کے قابل نہیں ہے۔ لیکن عقل و دانش کے علمبردار فیضی صاحب SRSPکے 2میگاواٹ بجلی گھر کا موزانہ رمان لاسپور کے 700 kvبجلی گھر سے کرکے سورج کو چراغ دکھانے کاسعی ناتمام میں مصروف ہے اور چترال ٹاون کے عوام کو بیوقوف بنانے کی ناکام کوشش نہیں تو اور کیا ہے
جناب فیضی صاحب جو اپنے آپ کوعقل و دانش کے شہسوار سمجھتے ہیں تکبر کا مظاہر ہ کر تے ہوئے پاور کمیٹی کے ممبران کو عقل سے عاری سمجھتے ہوئے مستقبل میں 2میگاوات بجلی گھر کے مینجمنٹ کے متعلق اپنے خدشات کا ذکر کرتے ہیں۔ بجلی گھر کی ملکیت کے متعلق پرشیان ہیں۔فیضی صاحب آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ جو سوال آپ اب اٹھاتے ہیں پاور کمیٹی نے اپنے قیام کے بعد چوتھے باقاعدہ اجلاس میں جناب طارق احمد DPM کے ساتھ اُٹھا یا ہے اور اس کے متعلق انہوں جو لائحہ عمل تیار کیا ہے اول روز سے طے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ پاور کمیٹی اور SRSPکے مابین گفت و شنید سے حل کئے جائیں گے لہذا اس سلسلے میں آپ کو پریشان ہو نے کی ضرورت نہیں۔ اس وقت ٹاون کو صرف بجلی چاہیے اور بلاتاخیر چاہیے اس لئے ہم ان باتوں کے اوپر وقت ضائع کرنا نہیں چاہتے ہیں۔ ایک بات یاد رکھیں اگر رمان لاسپور اور شغور تنظیم کے ممبران 700 kvاور 500 kv کے بجلی گھر کو چلانے کی صلاحیت رکھ سکتے ہیں تو ٹاون کے لوگ کیا اتنی صلاحیت نہیں رکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنے 2میگاوٹ کے بجلی گھر کا انتظام نہ کر سکیں ۔ رہا بجلی کی متعلق معاہدے کی آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہپاور کمیٹی پہلے ہی Tripartite Agreementکے سلسلے میں کوشان ہے اور بجلی کی آمدن سے Social Entrepreneurshipکے حوالے سے ایک مکمل پلان پاور کمیٹی نے مرتب کی ہے جو SRSPکی طریقہ کار سے ہم آہنگ ہے۔
فیضی صاحب باز آ باز آ ۔ ہر آن چی ہستی باز آ۔ جو تمسخر پاور کمیٹی کا اُڑایا ہے اپنے الفاظ واپس لیں بصورت دیگر فیضٰی صاحب ٹاون کے عوام کے نظروں میں آپ کا وہ مقام نہیں رہے گا جو ابھی تک ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔