گردوں کے مرض میں مبتلا ننھے عامر سہیل کے لئے دروش میں چندہ مہم
دروش(نمائندہ چترال ایکسپریس)دوسروں کیلیے جینا,,, کہتے ہیں کہ اپنے لیے حیوانات, پرندے, اور دوسرے مخلوقات سب جیتے ہیں مگر انسان کو اشرف اس لیے کہا جاتا ہے جس کے اندر دوسروں کیلیے جینے کا جذبہ ہو, مگر آجکل شاذ ہی یہ لوگ ملتے ہیں جن کے اندر دوسروں کیلیے جینے کا جذبہ ہو,,, کلکٹک دروش سے تعلق رکھنے والے نامور شاعر, معروف سماجی و سیاسی کارکن صلاح الدین طوفان جو دروش میں فلاحی کاموں کے سلسلے میں کافی پیش پیش ہیں اور سیاسی طور پر جمعیت علماء اسلام ف کے صوبائی ڈپٹی سالار رہے ہے, جب ننھے عامر سہیل سے متعلق اُن کو معلوم ہواتب سے لیکر آج تک طوفان صاحب شب وروز ایک کرکے اس سلسلے میں چندہ مہم چلارہے مگر اس بے حس معاشرے میں خاطر خواہ کامیابی نہیں مل رہی یہ الگ بات ہے اس کے باوجود طوفان صاحب کا جزبہ قابل تعریف اور قابل تقلید ہے اسی طرح دروش کے ایک نوجونشاعراور ویلج کونسلرشاہ نگار کے یوتھ کونسلر فہیم اللہ فہیمی نے عامر سہیل کیلیے اپنا گردہ عطیہ کرنا چاہا اسے ڈاکٹر ضیاءالملک سے بھی ملایاگیا فہمی کو اس کے بلڈ گروپ کا پتہ نہیں تھا, فہمی کا بلڈ گروپ چیک کروایا تو فہمی کا بلڈ گرو اے پازیٹیو تھا, جبکہ بچے کا گروپ او پازیٹیو ہے,, خیر فہیم اللہ فہمی کا جزبہ لائق تحسین تھا, اس کے بعد فہیم نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس قسم کا کوئی دوسرا مریض جسے گردے کی ضرورت ہو وہ مجبور اور لاچار بھی ہو, اور میرا گروپ میچ کرے اس کےلئے میں کسی بھی وقت حاضر ہوں,, یہ ہوتا ہے خدمت انسانیت کا جذبہ, اسے کہتے ہیں دوسروں کیلیے جینا,, طوفان صاحب اور فہمی صاحب کا جذبہ لائق تحسین ہے شائد ان کے متعلق ہی ساغر صدیقی نے کہا تھا,,, ہم فقیروں کی صورتوں پہ نہ جا…. خدمت آدمیت کے مجرم ہیں……