وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے صوبے کے سرکاری سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن کے منصوبے کے تحت سکولوں کی تعمیر و مرمت، اپ گریڈیشن اور سہولیات کی فراہمی میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے صوبے کے سرکاری سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن کے منصوبے کے تحت سکولوں کی تعمیر و مرمت، اپ گریڈیشن اور سہولیات کی فراہمی میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے منصوبے کے تحت دوسرے مرحلے میں شامل سکولوں کی تعمیر و اپ گریڈیشن کے منصوبوں کا ٹینڈر یکم جولائی تک ایوارڈ کرکے تعمیری کاتیز رفتاری سے مکمل کرنے جبکہ موجودہ حکومت کے اختتام تک صوبے کے تمام 28000سکولو ں میں missing facilitiesیقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر برائے تعلیم محمد عاطف خان، متعلقہ محکمہ کے انتظامی سیکرٹریوں ،Image may contain: one or more people, people sitting and people standing سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو سکول کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتیوں ، لازمی تعلیم بل، ریگولیٹری اتھارٹی بل، سکولوں کی تعمیر و مرمت اور سہولیات کی فراہمی میں پیش رفت پر بریفینگ دی گئی۔ بریفینگ میں بتایا گیا کہ سرکاری سکولوں میں missing facilitiesکی فراہمی کے حوالے سے بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں صوبے کے کل 28000 پرائمری سکولوں میں سے 15297 سکولوں کو سہولیات فراہم کی گئی ہیں مجموعی طور پر 25838 سہولیات میں سے 24042 سہولیات مکمل ہیں جن میں 10045 باؤنڈری وال، 5359 لیٹرین 3611 پانی کے کنکشن ،4260 اضافی کلاس رومز، 418سولر پینلز اور دیگر شامل ہیں۔ دوسرے مرحلے میں شامل 12637 سکولوں میں سے 77 میں سہولیات مکمل جبکہ 13011 میں فراہمی کا عمل جاری ہے جوحکومت کے اختتام تک مکمل ہوجائے گا۔ پہلے مرحلے میں شامل 3170 سرکاری سکولوں کو فرنیچر کی فراہمی کا عمل صوبے کے 23 اضلاع میں مکمل ہوچکا ہے جبکہ دو اضلاع میں تکمیل کے مراحل میں ہے۔ سکولوں میں سات لاکھ کرسیاں فراہم کی جا رہی ہیں جون تک تمام سکولوں کو فراہمی مکمل ہوجائے گی تا ہم کچھ حصہ پرائمری سکولوں کا رہ جا ئے گا جو آئندہ سال کریں گے۔ صوبے کے 19اضلاع میں202ہائی سکولوں کی تعمیر و اپ گریڈیشن کی جارہی ہے۔پہلے مرحلے میں 69سکولوں کے کنٹریکٹ ایوارڈ کئے گئے تھے جن میں سے 18مکمل اور 50تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ دسمبر 2018تک تمام سکولوں پر کام مکمل ہو جائے گا۔ 199ہائر سیکنڈری سکولوں میں سے پہلے مرحلے میں شامل 72سکولوں میں سے 67پر کام شروع ہے۔ پانچ کیسز عدالت میں ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں شامل 127سکولوں پر کام جنوری 2018تک مکمل کر لیا جائے گا۔پرایؤیٹ تعلیمی اداروں کی ریگولیشن کے حوالے سے بتایا گیا کہ ریگولیٹری اتھارٹی بل بطور ایکٹ پاس ہو چکا ہے۔ آئندہ مئی میں اس پر عمل در آمد شروع کر دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے سرکاری سکولوں کی بہتری کیلئے منصوبوں کی پیش رفت کو تسلی بخش قرار دیا اور ہدایت کی کہ جو منصوبے جاری ہیں اس پر کام کی رفتار مزید تیز کی جائے تاکہ حکومت کے خاتمے سے پہلے صوبے کے تمام سکولوں کا معیار سو فیصد یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام اضلاع کے ای ڈی اوز سکولوں میں صفائی یقینی بنائیں۔ وزیراعلیٰ نے ہر سال سکولوں میں فرنیچر کو چیک کرنے اور فرنیچر کی مرمت کیلئے سسٹم وضع کرنے کی ہدایت کی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔