رُموز قلم۔۔ ’’ فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے ‘‘۔

۔ تحریر۔۔ صوبیہ کامران۔۔ بکرآباد چترال
…………’’فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے‘‘……….

ع سے عاجز، و سے وفادار، ر ا سے راست باز، ت سے تقویٰ ۔ ان تمام الفاظ کو اگر ملا دیا جائے تو ایک ایسا لفظ وجود میں آتا ہے جس کے بغیر کائنات کے اس عنصر میں عاجزی ، شرم و حیا ، وفاداری ، انس و محبت ، صبر و تحمل، عصمت و راحت غرضیکہ ہر ایک خوبی ملتی ہے۔ عورت کو معاشرے میں وہ مقام حاصل ہے جو دنیا میں شاید کسی دوسرے رشتے کو حاصل ہو۔ اگر ہم سوچیں ہمارے معاشرے میں وہ کون سے ایسے عنا صر ہیں جو کہ ہماری خواتین کو مغربی تعلیمات سکھانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے پہلے تو ہمارا میڈیا آتا ہے ۔ میڈیا جو کہ سوسائٹی کا ترجمان ہوتا ہے لیکن ہمارا میڈیا اس خوبی سے محروم ہے جو کہ صرف اور صرف مغربی اور انڈین کلچر کو غیر معمولی حد تک عام کر رہا ہے ۔ مغربی اور انڈین کلچر کی اس طرح عکاسی کی جاتی ہے ک ہمارے آنے والی نسلیں اس بات کو ماننے پر مجبور ہیں کہ یہی اصل زندگی ہے۔
ہمارے ٹی وی چینلز پر چلنے والے ہر پروگرام میں ہر لمحہ عورت کو کسی نہ کسی طرح تذلیل کی جاتی ہے ۔ روزمرہ ٹی وی پروگرامز میں ایسی ایسی کمرشل چلتی ہے کہ فیملی میں بیٹھا ایک عام شہری ٹی وی بند کر نے میں دیر نہیں کرتا ۔ ہمارے ٹی وی کمرشلز میں خواتین کو بطور تشہیر پیش کیا جاتا ہے ۔ جس کی وجہ سے نوجوانوں میں لمبے بال اور خواتین میں بوائے کٹ کا رجحا ن عام ہو رہا ہے ۔ ہماری میڈیا عورت ذات کو مغربی میڈیا کی کاپی کرتے ہوئے صرف اور صرف زینت محفل بنا دیا ہے۔
انڈین چینلز، ڈش و کیبل، فیشن شو، ماڈرن سوسائٹی اور پسند کی شادی کے نام پر آج کل لڑکیاں والدین کا منہ کالا کر رہی ہیں ۔ اس طرح موجودہ حالات میں عورت کے معانی ع سے عریانی، و سے وبال، ر سے راگ، ت سے تجردکے بن گئے ہیں ۔ ہم ایسے عناصر کا جو کہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب بنتے ہیں بائیکاٹ کرکے اپنے معاشرے کو کس طرح بچاتے ہیں ۔ فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے….؟

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔