ارگنائزر ڈسٹرکٹ یوتھ چترال بیس سے زیادہ فٹبال ٹیموں میں سپورٹس کٹس تقسیم کئے گئے

چترال ( محکم الدین )و یو تھ ممبر ڈسٹرکٹ کونسل چترال عبدالوہاب کی طرف سے چترال کے بیس سے زیادہ فٹبال ٹیموں میں سپورٹس کٹس تقسیم کئے گئے ۔ امیر جماعت اسلامی و ممبر ڈسٹرکٹ کونسل چترال مولانا جمشید احمد ضلع کونسل ہال میں منعقد ہونے والے اس پُر وقار تقریب کے مہمان خصوصی تھے ۔ جبکہ دیگر مہمانوں صدر جے آئی یوتھ وجیہ الدین ، ناظم ویلج کونسل جغور سجاد احمد ، فخر اعظم سپورٹس اینڈ کلچر ، اور کلیم اللہ شامل تھے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آرگنائزر یوتھ عبدالوہاب نے کہا ۔ کہ نوجوانوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ اور اسی مقصد کے پیش نظر بلدیاتی سیٹ اپ میں شامل ہوئے تھے ۔ لیکن افسوس کا مقام ہے ۔ کہ یوتھ فنڈ کو اُن پر خرچ کرنے کی بجائے مختلف ڈویلپمنٹ سکیموں پر خرچ کیا گیا ۔ اور فنڈ کا بڑا حصہ صوبائی حکومت کی کٹوتی کی بھینٹ چڑھ گیا ۔ جس کی وجہ سے یوتھ کے مسائل حل نہیں کئے جا سکے ۔ تاہم ان کی کوششین جاری ہیں ۔ اور آیندہ اُن کے فنڈ کو کسی اور مد میں استعمال کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ شفاف طریقے پر یقین رکھتے ہیں ۔ اور اب تک یوتھ کے فنڈ میں کسی بھی قسم کی بے قاعدگی نہیں ہوئی ہے ۔ امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید نے کہا ۔ کہ نوجوان ملک و قوم کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اور ملک اور اسلام کی سب سے زیادہ خدمت نوجوانوں نے کی ہے ۔ اسلام صحت مند کھیلوں سے منع نہیں کرتا ۔ کیونکہ ان کھیلوں سے منفی سرگرمیوں سے نوجوانوں کو دور رکھنے میں مدد ملتی ہے ۔ انہوں نے یوتھ پر زور دیا ۔ کہ کھیل ضرور کھیلیں ۔ لیکن اپنے رب کو نہ بھولیں اور دینی ذمہ داریوں سے بھی غافل نہ ہوں ۔ مولانا جمشید نے کہا ۔ کہ ملک کی بد قسمتی ہے ۔ کہ 70سال گزرنے کے باوجود ہم کرپشن سے چھٹکارا نہ پا سکے ۔ اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم یوتھ کو بھر پور سپورٹ کریں گے ۔ اس سلسلے میں یوتھ کے پاس اگر اپنا کوئی ایجنڈا موجود ہے ۔ تو اس کو بھی آگے لے جانے کیلئے ہم تیار ہیں ۔ تقریب سے ناظم سجاد احمد اور صدر جے آئی یوتھ وجیہ الدین نے بھی خطاب کیا ۔ بعد آزان مختلف ٹیموں میں کٹس تقسیم کئے گئے ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔