عوام کرپٹ اور ناکارہ نظام سے تنگ تھے ۔اسلئے انہوں نے اس کے تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا۔وزیر اعلیٰ پرویز خٹک

پشاور(چترال ایکسپریس) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اُن کی صوبائی حکومت نے صوبے کے تباہ حال اداروں کی بحالی کیلئے قابل عمل اصلاحات کیں اور ٹھوس اقدامات کئے سیاست زدہ سٹرکچر کو ٹھیک کرکے ڈیلیور کرنے کے قابل بنایا ۔اسی تبدیلی کا تحریک انصاف کے منشور میں عوام سے وعدہ کیا گیا تھا۔عوام کرپٹ اور ناکارہ نظام سے تنگ تھے ۔انہوں نے اس کی تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا ۔ Image may contain: 8 people, people sittingحکمرانوں کے امتیازی سلوک اور تفریق نے قوم میں نفسیاتی مسائل کو جنم دیا۔اسلئے بعض لوگوں کو تبدیلی کا مفہوم سمجھ نہیں آتا اور جس کو تھوڑی بہت سمجھ آ بھی جائے تو وہ توجہ ڈائیورٹ کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔یہ خوش آمدی لوگ ہیں جو خوشامدیوں کے ساتھ ہی خوش رہتے ہیں تبدیلی کیلئے کوئی بھی کاوش اُن کے لئے قابل قبول نہیں ہوتی ۔ہم نے حکمرانوں کے اس امتیازی طرز عمل کے نتیجے میں قوم میں پیدا ہونے والے نفسیاتی مسائل کے حل کیلئے عملاً کام شروع کیا تاکہ بحیثیت قوم سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیداہوسکے۔ ہم نے پورے معاشرے کو ترقی کے یکساں مواقع دیئے تاکہ حقدار کو حق ملے اور کسی سے ناانصافی نہ ہو ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ارکان صوبائی اسمبلی محمد عارف اور ضیاء اﷲ بنگش کی زیر قیادت چارسدہ اور کوہاٹ سے دو الگ وفود سے گفتگو ، شہری ترقی کے اجلاسوں سے خطاب اور نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو کے دوران کیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ تبدیلی کو سمجھنا بہت ضروری ہے اور وہ عوام کو تبدیلی کی ضرورت اور اہمیت سے آگاہ کرنا عوامی نمائندوں ، ناظمین اورسیاسی و شہری زعماء اور میڈیا سب کی ذمہ داری ہے تاکہ وہ نظام کی تبدیلی اور نئے پاکستان کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ Image may contain: 6 people, people sitting, table and indoorوزیر اعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ گذشتہ 70سالوں میں کسی نے بھی مستقبل کی فکر نہیں کی۔ سیاسی جماعتیں صرف ووٹ لینے کی حد تک محدود رہیں اور روٹی، کپڑا، اسلام اور پختونوں کے نام پر دکانداری کرتی رہیں۔ اسلام کے نام پر ووٹ حاصل کرنے والے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں کچھ نہ کر سکے۔ یہ تحریک انصاف ہی کی پہلی صوبائی حکومت ہے جس نے اسلام کی تعلیمات اور اقدار کے فروغ کے لئے نظر آنے والے اقدامات کئے ہیں۔سکولوں میں پانچویں کلاس تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہویں تک قرآن مجید بمعہ ترجمہ نصاب کا حصہ بنا دیا گیا ہے ۔اس پیغام کو عوام تک پھیلائیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تحریک انصاف نے معاشرے میں پھیلائی گئی ان بیماریوں کی تشخیص کی ہے اور بگاڑ سے تعمیر کی طرف سفر شروع کیا ہے۔ بڑھکیں مارنے والوں کا دور گزر گیا عوام اُن کے دھوکے میں نہیں آئیں گے ۔یہ جتنی بڑھکیں زیادہ ماریں گے اُتنی تیز رفتاری کے ساتھ ختم ہو ں گے ۔ہماری حکمرانی نے پرانے حکمرانوں کے اعمال عوام کے سامنے آشکارہ کردیئے ۔ اب لوگ موازانہ کرتے ہیں تو اُن کے کرتوت اور ہمارے عوام دوست کارنامے سامنے آتے ہیں۔امن و امان کے حوالے سے ایک سوال کے بارے میں کہاکہ ہمارے صوبے کی سطح پر خفیہ معلومات کا باقاعدگی سے تبادلہ ہوتا ہے۔سیکیورٹی ادارے ، فورسز اور انٹلیجنس معلومات شیئر کرتے ہیں۔اکا دوکا واقعات سے صوبے کے مجموعی امن و امان کی تصویر کشی نہیں کی جا سکتی ۔ہم نے اس مسئلے کے کل وقتی حل کیلئے ایک سسٹم بنا دیا ہے جہاں کمزوری ہو گی وہاں باز پرس ہو گی ۔ پرویز خٹک نے کہا کہ لوگوں نے ذاتی کاروبار کیا اور میں صوبے کا سوچتا ہوں۔بلین ٹری پروگرام بھی کامیابی سے جاری ہے۔ لوگ صرف آج کا سوچتے ہیں جبکہ ہم آج ایسے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیں جو ہمارے مستقبل کا بھی حصہ ہوں گے۔صوبائی حکومت کی ترقیاتی حکمت عملی کے حوالے
سے ایک سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں سرمایہ کاری کے لئے جو سرمایہ آتا ہے وہ ہم ایسے منصوبوں پر لگا رہے ہیں جہاں سے ریٹرن آئے گا۔ تاکہ صوبے پر مالی بوجھ نہ پڑے۔ ہر کوئی اپنے حصے کی فکر کرتا ہے۔ہم صوبے کا سوچتے ہیں۔پولیس کی خود مختاری کے حوالے سے پرویز خٹک نے کہا کہ پہلے پولیس صرف وزیراعلیٰ کی غلام ہوتی تھی جبکہ ہم نے پولیس کو اختیارات دیئے ۔ انکواری کمیٹی بنا دی ہے۔صوبے اور ضلع کی سطح پر پبلک سیفٹی کمیشنز بنائے گئے ہیں جو وفاق ابھی تک نہیں بنا سکا۔ہم نے اختیارات دیئے مگر ساتھ چیک اینڈ بیلنس بھی رکھا ہے۔بغیر قانون کے تین سال اختیارات پر عمل در آمد یقینی بنایا۔ ایک فرد کا بھی وزیر اعلیٰ کے کہنے پر تبادلہ نہیں ہوا۔اب تو قانون بھی بن چکا ہے اورعنقریب سیفٹی کمیشن بھی کام شروع کر دے گا۔حکومت کی تین سالہ کارکردگی کے حوالے سے ایک سوال پر پرویز خٹک نے کہا کہ وہ چیلنج کرتے ہیں کہ دیگر صوبے جو کچھ تین سالوں میں ہم نے کیا وہ کر کے دکھائیں۔ اگر لاہور میں میٹرو بس ہے تو ہم بھی ریپڈ بس پر کام شروع کر رہے ہیں جو چھ ماہ میں مکمل کریں گے۔یکم اگست سے اس پر کام شروع ہو گا۔ رواں ماہ اس کے ٹینڈر کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ چمکنی سے حیات آباد تک 26 کلومیٹر طویل مرکزی روٹ پر 33 ارب روپے لاگت آئے گی سات رابطہ روٹس اس کے علاوہ ہیں جن پر اخراجات بھی اضافی ہو ں گے ۔موازنہ کرکے بتاؤں گا کہ خرچہ کتنا آیا، معیار کیا ہے اور استعداد میں کتنا فرق ہے۔ لاہور میٹرو سروس پر80 بسیں چل رہی ہیں ہم تین سو پچاس ایئر کنڈیشنڈ بسیں چلائیں گے۔جس طرح ہم نے صوبہ بھر میں ڈاکٹر اور اساتذہ پورے کیے،ہسپتالوں کو خود مختاری دی،لاکھوں پودے لگائے،صنعتی پالیسی کے تحت جو مراعات دے رہے ہیں یہ سب کر کے دکھائیں۔ سرکلر ریلوے منصوبے پر معاہدہ ہو چکا ہے اسکے تحت چھ اضلاع کو باہم منسلک کریں گے۔یہ سی پیک منصوبہ ہے اس کے لئے قرضہ نہیں لیں گے بلکہ سرمایہ کاری لائیں گے ۔صوبے میں سیمنٹ فیکٹریوں کے قیام کیلئے مختلف کارخانہ داروں کو 13 لیز دے چکے ہیں۔ یہ لیز شفاف طریقے سے میڈیا کے سامنے دیئے ہیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ وہ اب بھی اپنے موقف پر قائم ہیں کہ صرف سڑکیں بنانے سے ترقی نہیں ہوتی ہاں یہ دنیا کا ٹرینڈ ہے اپنی جگہ اس پر کام یہاں بھی جاری ہے مگر نظام کو بھی دیکھنا چاہئے۔ ارکان صوبائی اسمبلی محمد عارف اور ضیاء اﷲ بنگش کی سرکردگی میں مقامی ناظمین اور زعماء کے وفود کے ساتھ شبقدر، چارسدہ اور کوہاٹ کی تعمیر وترقی سے متعلق دو الگ الگ اجلاسوں کی صدارت کر تے ہوئے وزیراعلیٰ نے ان علاقوں میں شہری خوبصورتی، نکاس ، سالڈ ویسٹ اور حفظان صحت کی متعدد سکیموں کی منظوری دی جبکہ متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور میونسپل حکام کو ان کی بروقت اور معیاری تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی انہوں نے ارکان اسمبلی کی نشاندہی پر تعلیم وصحت، آبنوشی، آبپاشی اور زراعت سمیت کئی دیگر شعبوں میں سہولیات کی بہتری کیلئے موقع پر احکامات جاری کئے۔ان اجلاسوں میں متعلق ڈویژنل و ضلعی اور میونسپل حکام کے علاوہ وزیر خزانہ مظفر سید ایڈو کیٹ، وزیرتعلیم محمد عاطف خان، وزیر آبنوشی شاہ فرمان خان، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی اور دیگر انچار ج وزراء اور مشیروں نے بھی شرکت کی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔