یونیسیف اور برطانوی مشن اہلکاروں کی وزیراعلیٰ سے ملاقات، سماجی اصلاحات، پولیو خاتمے اور بچوں کی صحت کیلئے اقدامات کی تعریف

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے پولیو کی خطرناک صورتحال کے پیش نظر عمران خان کی زیرقیادت پولیو سے متعلق عوامی آگاہی مہم شروع کی اور پولیو کے خاتمے کیلئے اس مہم کی کامیابی کو اولین ترجیحات میں شامل کیا۔انہوں نے عندیہ دیا کہ اب ہم اسے تعلیمی نصاب کا حصہ بھی بنا رہے ہیں۔ صوبے بھر میں پینے کے پانی کو آلودگی سے پاک کرنے، ہر شہر اور گاؤں کی سطح پر حفظان صحت کی بہتری اور زچہ و بچہ کی صحت و غذائی ضروریات کیلئے بھی موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں جن میںImage may contain: 1 person, sitting and indoor ہمیں یونیسیف کی اضافی مالی و فنی معاونت درکار ہے مشن نے صوبے میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں کمی کیلئے دس نیوناٹولوجی یونٹس کے قیام اور صاف پانی کی ٹیسٹنگ بالخصوص دریا کنارے آبادی کیلئے موبائل لیبارٹریوں کے قیام سمیت مالی و فنی تعاون میں نمایاں اضافے کا یقین دلایا۔اقوام متحدہ کے عالمی فنڈ برائے اطفال (یونیسیف)کے مشن نے چیف فیلڈ چارلس نوزوک کی زیر قیادت گزشتہ روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے اُمو ر پر تبادلہ خیال کیا ۔مشن میں پولیو ٹیم لیڈر ڈاکٹر جوہر، پروگرام سپیشلسٹ فرمان علی، نیوٹریشن آفیسر ڈاکٹر عبدالجمیل، ایجوکیشن ٹیم لیڈر سید فواد شاہ اور واش آفیسر رحمان اللہ شامل تھے۔مشن نے خیبر پختونخوا میں پولیو کے خاتمے، نومولود بچوں کی شرح اموات میں کمی اور حفظان صحت کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو اطمینان بخش اور باقی صوبوں کیلئے مثالی قرار دیا اور اس ضمن میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے فعال کردار کو سراہا ہے ۔ مشن نے انکشاف کیا کہ ماضی میں پولیو کا گڑھ کہلائے جانے والے شہر پشاور میں گزشتہ چھ ماہ سے جمع کردہ آلودہ پانی اور دیگر مواد کے سیمپل میں پولیووائرس کے کوئی آثار نہیں ملے اور اگلے سروے میں بھی وائرس نہ ملنے پر پشاور کو باضابطہ پولیو فری شہر قرار دیدیا جائے گا البتہ گزشتہ سال ستمبر میں کوہستان میں ایک پولیو کیس سامنے آنے کے سبب انسدادی مہم جاری رکھی جائے گی ۔مشن نے اگلے مرحلے میں غذائی قلت کی وجہ سے شیرخوار بچوں کی اموات کی روک تھام کیلئے یونیسیف کی ہمہ گیر مہم میں بھی معاونت کی درخواست کی پرویز خٹک نے مہم کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس مقصد کیلئے یونیسیف کی منشا کے مطابق متعلقہ صوبائی محکموں کا اعلیٰ سطح اجلاس بلانے کی ہدایت کیImage may contain: 2 people, people sitting and indoor تاکہ نونہالوں کی شرح اموات جیسے نازک قومی مسئلے کا موثر سدباب ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے یونیسیف سے سی پیک کے تناظر میں چترال تا ڈیرہ اسماعیل خان پورے صوبے اور فاٹا و ایف آر سمیت ملحقہ قبائلی علاقہ جات میں انسداد پولیو، بچوں کی شرح اموات میں کمی اور واٹسن و واش کے تحت پروگراموں سمیت حفظان صحت کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے حکومتی اقدامات میں معاونت کی درخواست کرتے ہوئے یقین ظاہر کیا کہ اخلاص اور عوامی آگہی کی بدولت پاکستان کو پولیو جیسے ناسور سے نجات دلانے کے علاوہ قومی صحت کا خواب بھی شرمندہ تعبیر بنایا جا سکے گا وزیراعلیٰ نے مشن کے استدلال سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پولیو وائرس کا پھیلاؤ افغان مہاجرین کی وجہ سے ہوا ہے اسلئے دونوں ممالک کو مشترکہ کوششوں سے اس موذی مرض کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ درایں اثناء برطانوی ہائی کمیشن کے سیاسی قونصلر ولیم میڈلٹن سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کے دوران پرویز خٹک نے برطانوی سرمایہ کاروں کی جانب سے سی پیک حوالے سے مختلف شعبوں بالخصوص سیمنٹ کی صنعت میں بھاری سرمایہ کاری کی پیشکش کا خیرمقدم کیا اور اس ضمن میں صوبائی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ پرکشش مراعات و ترغیبات اور سیکورٹی و گارنٹیوں کا احاطہ کرنے کے علاوہ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے صوبائی حکومت کے تیارکردہ ایک سو سے زائد منصوبوں کی تفصیلات سے انہیں اگاہ کیا انہوں نے بتایا کہ صنعت و معیشت کے علاوہ تعلیم و صحت، سیاحت، معدنیات، توانائی و زراعت اور سیکورٹی کے شعبوں میں اصلاحات اور ٹھوس اقدامات کی بدولت صوبے میں ترقی اور سرمایہ کاری کی نئی فضاء قائم ہوئی ہے نظام حکومت سے متعلق بعض سولات پر وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ شہروں سے بھی زیادہ دیہات کی سطح پر ترقی و خوشحالی پر مبنی نیا بلدیاتی نظام متعارف کرکے اور اسے اضافی وسائل اور اختیارات دے کر ہم نے عوام کو مقامی سطح پر بااختیار بنانے، دیہی آبادی کی شہروں کو نقل مکانی کا رجحان ختم کرنے اورہر سطح پر متوازن ترقی کا نیا وژن متعارف کیا ہے جو پورے ملک کیلئے مثال بن چکا ہے عوام نے بھی نہ صرف ان اصلاحات کو قبول کیا ہے بلکہ اداروں پر ان کا اعتماد بحال ہوا اور احساس ملکیت کے ساتھ حکومتی اداروں اور حکام سے تعاون پر آمادہ ہوئے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔