خطيب چترال كا كردار تاريخ كے آئينے ميں!

تحرير——– سيدالابرار سعيد–
گزشتہ جمعے كو چترال كى مركزى جامع مسجد، شاہى مسجد ميں خود ساختہ جهوٹى نبوت كے دعويدار ” محمد رشيد” ملعون نے اپنے نبى ہونے كا اعلان كركے موسمِ بہار كو بهى خزاں ميں بدل ديا—اس واقعے سے متعلق كافى و شافى تحريريں سامنے آچكى ہيں– اس اندوہناك واقعے كے بعد چترال كے امن كو برقرار ركهنے ميں جن جن حضرات نے جس طريقے سے بهى كردار ادا كيا وه يقينا خراج تحسين كے مستحق ہيں-
خصوصا شاہى مسجد كے ” شاہى خطيب” مولانا خليق الزمان صاحب، كرنل نظام الدين صاحب، اور ضلعى ناظم كى كاوشيں قابل داد ہيں-
جهوٹے نبوت كے دعويداروں سے تاريخ كا سينہ بهرا پڑا ہے —-
خود اللّہ كے رسول نے اپنے بعد تيس دجالوں كے آنے كى پيشن گوئى فرمائى ہے– اور انهوں نے ہر صورت ميں آنا ہے– جبكہ ان ميں سے كئى آكر اپنے انجام كو بهى پہنچ چكے–تاريخ كا مطالعہ كرنے سے معلوم ہوتا ہے كہ جب بهى كسى ملعون نے كسى بهى دور ميں اپنے آپ كو جهوٹا نبى كہا ہے تو اس كو فورا قتل كرنے كے بجائے ان كوملكى قانون كے كٹہرے ميں لاكر سزا دلوائى گئى ہے–مولانا خليق الزمان صاحب نےاس ملعون ملزم كو قانون كےحوالہ كركے عين شرعى طريقہ اپنايا اورتاريخى كردارادا كيا-
محترم نثار احمد خان فتحى نے” بائيس جهوٹے نبى” نامى اپنى كتاب ميں اس قسم كے كئى واقعات ذكر كيے ہيں..
اور محترم يونس عزيز صاحب نے دورِ نبوت سے اب تك كے بڑے جهوٹے نبوت كے دعويداروں كى سزائيں بهى مرتب كى ہيں كہ ان ملعونوں كو سزا دينے كا كيا طريقہ اپنايا گيا..چنانچہ اكثران ميں سے وه ہيں جن كو قانونى راستہ اختياركر كے سزا دى گئى–
آئيے! ديكهتے ہيں. جهوٹے نبوت كے دعويداروں كو ٹهكانے لگانے كے لئے كون  كون سے طريقے اختيار كيے گئے… چنانچہ’
1۔ اسود عنسی (١١ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیار۔فیروزدیلمی نے محل میں گھس کر اس کی گردن توڑ کر ہلاک کیا ۔
2۔ مسیلمہ کذاب (١٢ھ)نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔حضرت وحشی رضی اللہ عنہ نےجنگ یمامہ میں اس کو نیزہ مارکر ہلاک کیا ۔
3۔ مختار ثقفی (٢٧ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔حضرت مصعب بن زبیررحمة اللہ علیہ سے جنگ میں مارا گیا ۔
4۔ حارث کذاب دمشقی (٦٩ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔خلیفہ عبد الملک مروان کے حکم پر ہلاک کیا گیا ۔
5۔ مغیرہ عجلی(١١٩ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔خلیفہ ہشام بن عبد الملک کےدورمیں امیرعراق خالد بن عبد اللہ قسری نے اسے زندہ جلا کر راکھ کر دیا ۔
6۔ بیان بن سمعان تمیمی (١١٩ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔امیرعراق خالد بن عبد اللہ قسری نے اسے زندہ جلا کر راکھ کر دیا ۔
7۔ بہا فرید نیشا پوری نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ،عبد اللہ بن شعبہ رحمة اللہ علیہ نے اسے گرفتار کر کے ابو مسلم خراسانی کے دربارمیں پیش کیا جنہوں نے تلوار سے اس کا سر قلم کر دیا ۔
8۔ اسحا ق اخرس مغربی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔خلیفہ ابو جعفر منصور کی فوج سے شکست کھا کر ہلاک ہوا ۔
9۔ استاد سیس خراسانی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔خلیفہ ابو جعفر منصور کے حکم پر خازم بن خزیمہ نے اس کی فوج کو شکست دی اور اس کو گرفتار کر کے اس کی گردن اڑا دی۔
10۔ علی بن محمد خارجی (٢٠٧ھ)نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔خلیفہ معتمد کے زمانے میں موفق نے اس کی فوج کو شکست دے کر اس کا سر کاٹ کر نیزوں پر چڑھایا ۔
11۔ بابک بن عبد اللہ (٢٢٢ھ)نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔خلیفہ معتصم کے حکم پر اس کا ایک ایک عضو کاٹ کر الگ کرکے ہلاک کر دیا۔
12۔ علی بن فضل یمنی (٣٠٣ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔بغداد کے لوگوں نےاُ س کو زہر دے کر ہلاک کر دیا۔
13۔ عبد العزیز باسندی (٣٢٢ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔لشکر اسلامی نے محاصرہ کر کے شکست دی اور سر کاٹ کر خلیفہ المسلمین کو بھیجوا دیا ۔
14۔ حامیم مجلسی (٣٢٩ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔قبیلہ معمودہ سے احواز کے مقام پر ایک لڑائی میں مارا گیا ۔
15۔ ابو منصور عسبی برغواطی (٣٦٩ھ)نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔بلکین بن زہری سے جنگ میں شکست ہوئی اور ہلاک ہوا۔
16۔ اصغر تغلبی (٤٣٩ھ)نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔حاکم نصر الدولہ بن مروان نے ایک دستہ بھیج کر اس کو گرفتار کروایا اور جیل میں ڈال دیا جہاں یہ ہلاک ہوا۔
17۔ احمد بن قسی (٥٦٠ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔حاکم عبد المومن نے گرفتار کر کے قید میں ڈال دیا جہاں یہ ہلاک ہو ا۔
18۔ عبد الحق مرسی (٦٦٨ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ۔اس نے ایک روز فصد کھلوایا ۔قہر الہٰی سے خون بہتا رہا ۔یہاں تک کہ ہلاک ہوا ۔
19۔ عبد العزیز طرابلسی (٧١٧ھ) نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا ،حاکم طرابلس کے حکم پر ایک لشکر نے اس کو گرفتار کر کے قتل كر ديا گيا—-اس سلسلے كو اگر ديكها جائے تو خطيب چترال نے تاريخى روايات كى ايك اورمثال قائم كى ہے جس پر سيخ پا ہونے كے بجائے ان كو داد دينى چاہئے…
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔