خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے یونیورسٹی ٹاؤن پشاور کے تعلیمی و طبی اداروں کے مالکان او رہائشیوں کے وفد کی ملاقات

پشاور(چترال ایکسپریس)خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے یونیورسٹی ٹاؤن پشاور کے تعلیمی و طبی اداروں کے مالکان او رہائشیوں کے وفد نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ملاقات کی۔ رکن صوبائی اسمبلی نگہت اورکزئی کی زیر قیادت وفد نے یونیورسٹی ٹاؤن میں سکولز و کالجز اور نجی ہسپتالوں سمیت تجارتی مراکز کو کام جاری رکھنے کی اجازت دینے اور اس مقصد کیلئے صوبائی اسمبلی سے باقاعدہ قانون سازی پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا تا ہم اُنہوں نے شکوہ کیا کہ بعض مخالفین کی طرف سے اس معاملے پر عدلیہ سے رجوع اور حکم امتناع کی آڑ میں چھاپوں اور غیر ضروری تنگ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کا سکولوں میں زیر تعلیم بچوں اور طبی مراکز میں زیر علاج مریضوں پر بھی برا اثر پڑ رہا ہےImage may contain: 7 people, people sitting جس پر وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو معاملات وسیع تر عوامی مفاد میں نمٹانے کی ہدایت کی اُنہوں نے اعتراف کیا کہ رہائشی علاقوں میں تعلیم و صحت اور دیگر شعبوں میں نجی اداروں کی خدمات دراصل اہل علاقہ کی ضروریات کی تکمیل کیلئے ہیں اور ان سے متعلق مقامی لوگوں کو کشادہ دلی اور جذبہ تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہئے تا ہم اُنہوں نے ایسے تمام اداروں کی خدمات اور سرگرمیوں کی باقاعدہ حکومتی عملداری میں مربوط نگرانی اور ریگولیٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان کی کارکردگی اور عوامی پذیرائی میں روز افزوں بہتری آتی رہے انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں ناقص منصوبہ بندی کے سبب یونیورسٹی ٹاؤن کے علاوہ حیات آباد میں بھی کمرشل سرگرمیوں سے متعلق مسائل نے جنم لیا ہے۔ جن کا ریگی للمہ ٹاؤن شپ اور دیگر نئی رہائشی سکیموں میں خصوصی طور پر ازالہ کیا جا رہا ہے کیونکہ صوبائی حکومت کو ان کمرشل اداروں کی اہمیت کے علاوہ ان سے ہزاروں افراد کے روزگار وابستہ ہونے اور دیگر فوائد کا بھی علم ہے اُنہوں نے کہا کہ ان اداروں اور مراکز کی عدم موجودگی کی صورت میں حکومت کیلئے اکیلے مقامی آبادی کی تعلیم ، صحت اور تجارتی ضروریات کی تکمیل مشکل بن جاتی ہے وزیراعلیٰ نے یونیورسٹی ٹاؤن میں قائم سکولز، کالجز ،طبی مراکز اور کمرشل اداروں کے تمام مالکان کو اپنے اداروں کی فہرست سیکرٹری بلدیات کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی تا کہ اس ضمن میں مناسب حل تلاش کیا جا سکے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔