صد ا بصحرا ….اصل مسئلہ

…….ڈاکٹر عنایت للہ فیضیؔ…..
8مئی کو چترال میں ختم نبوت اور ناموس رسالت کے اسیروں کی رہائی کیلئے احتجاجی جلسہ اور دھرنا دیا جارہا ہے دھرنے کے شرکاڈسٹرکٹ پولیس افیسر کی تبدیلی کا مطالبہ کر ینگے 21اپریل 2017کو جمعہ کے دن ملعون رشید ولد محمد نور سکنہ سوریچ چترال نے شاہی مسجد میں مسیلمہ کذاب کی طرح اپنی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا یہ دعویٰ اسلامی شریعت اور ملکی قانون کے تحت سزائے موت کا مستو جب ہے مسجد کے خطیب اور نمازیوں نے ملعون شخص کو پولیس کے حوالے کر دیا بعد ازان عوام مشتعل ہو گئے اور ایک ہجوم نے پولیس سٹیشن پر حملہ کیا پولیس نے سی سی ٹی وی فو ٹیج کی مدد سے کچھ لوگوں کو گرفتا ر کیا ان میں سے بعض رہا کر دیئے گئے 22افراد ڈیرہ اسماعیل خان جیل میں ہیں سوات میں انسداد دہشت گردی عدالت میں ان کی رہائی کا مقدمہ زیر سماعت ہے 21اپریل سے 25اپریل تک 4دنوں کے لیے علمائے کرام ،سیاسی عمائدین اور سماجی رہنماوں کی طرف سے ملعون رشید کذاب گستاخ رسول کو سزا دینے کا مطالبہ ہوتا رہا 25اپریل کے بعد قیدیوں کو رہائی اور ڈی پی او کی تبدیلی کے مطالبے نے اس کی جگہ لے لی ہے گذشتہ 11دنوں میں کسی نے اصل مسئلے کا ذکر نہیں کیا سب لوگ قیدیوں کی رہائی اور ڈی پی او کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں 8 تاریخ کا دھرنا بھی ملعون رشید کذاب کو سزا دلوانے کیلئے نہیں قیدیوں کی رہائی اور ڈی پی او کی تبدیلی کیلئے ہو رہاہے اصل مسئلہ 15دن بعد بلکل بھلایا دیا گیا ہے اور یہ ہمارے لیڈروں کی پُرانی عادت ہے ہمارے لیڈروں نے کبھی اصل مسئلے پر توجہ نہیں دی دروش،ایون ،چترال،مستوج اور بونی میں گذشتہ 20سالوں کے اندر 12بڑے احتجا ج جلسے ،جلوس اور دھرنے ہوئے اصل مطالبہ روڈ ،بجلی ،ٹیلیفون یا گودام وغیرہ کا تھا جلسے میں بدنظمی ہوئی پولیس پر پتھراؤ کیا گیا کچھ لوگ گرفتا ر ہوئے اس کے بعد جلسہ اور احتجاج دم توڑگیا اصل مسئلے کو بھی لوگ بھول گئے اخبارات اور پوسٹروں کے ذریعے قیدیوں کی رہائی اور ایس ایچ او کی تبدیلی کادو نکاتی مطالبہ سامنے آیا حکومت نے سُکھ کا سانس لیا کہ چند لوگوں کی گرفتاری کے بعد عوام اصل مسئلے کو بھول گئے 21اپریل کا واقعہ مسلمانوں کے بنیادی عقیدے سے تعلق رکھتا ہے ختم نبوت اور ناموس رسالت کیلئے قید ہونا ثواب اور اعزاز کی بات ہے اسیران ختم نبوت اور ناموس رسالت دنیا میں بھی عزت کے مرتبے پر فائز ہوئے ،آخرت میں بھی ان کے درجات بلند ہونگے ہر لمحہ کروڑوں نیکیاں اُن کی نامہ اعمال میں لکھی جارہی ہیں وہ جیل میں تنگ بھی نہیں پریشان بھی نہیں وہ کسی اخلاقی جرم کی پاداش میں جیل نہیں گئے ایک دینی مقصد کیلئے جذبہ جہاد اور جذبہ شہادت سے سر شار ہو کر جیل گئے ہیں انہیں جیل سے باہر آنے کی کوئی جلدی نہیں مگر ہمارے لیڈر شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اصل مسئلے کو پس پُشت ڈال کر قیدیوں کی رہائی اور ڈی پی او کی تبدیلی کیلئے احتجاج کر رہے ہیں اصل مسئلے کا ذکر اب کسی لیڈر کی زبان پر نہیں آتا لیڈروں کے درمیان اخباری بیانات اور تقریروں کا مقابلہ قیدیوں کی رہائی اور ڈی پی او کی تبدیلی کیلئے ہو رہا ہے دوسری طرف ملعون رشید کذا ب کا مقدمہ ہونا چاہئے تھا اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اس کے بر عکس ملعون مدعی نبوت کو دماغی مریض قرار دینے کی حیلہ جوئی اور حیلہ سازی ہورہی ہے 21اپریل کے دن یا اس سے پہلے وہ دماغی مریض ہر گز نہیں تھا اگر دماغی مریض ہوتا تقریر نہیں کر سکتا یہ فاتر العقل شخص کا کام نہیں اگر 8مئی کو احتجاج اور دھرنا ہوتا ہے تو اس بات پر ہونا چاہیے کہ 15دن گزرنے کے باوجود ملعون رشید کا مقدمہ فوجی عدالت کو کیوں نہیں بھیجا گیا ؟ ملعون کو فوجی عدالت کے ذریعے سزائے موت کیوں نہیں دی جاتی ؟ سول عدالتوں میں 20سالوں تک مقدمہ چلانے اور دماغی مریض قرار دیکر اُس ملعون کو ایک بار پھر آزاد کرنے کی تیاری کیوں ہو رہی ہے ؟ بے شک قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ سیاسی مجبوری ہے بلاشبہ ڈی پی او کی تبدیلی کا مطالبہ سیاست کیلئے ضروری ہے مگر اصل مسئلے کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے معلون رشید کو فوجی عدالت کے ذریعے دو ماہ کے اندر سزائے موت دینا اصل مسئلہ اور اصل مطالبہ ہے ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔