خیبرپختونخوا میں 3روزہ انسدادپولیو مہم کا آغاز15مئی کو ہوگا، 56لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو قطرے پلائے جائیں گے۔اکبرخان

پشاور(نمائندہ چترال ایکسپریس )صوبہ خیبر پختو نخوا میں پیر 15مئی کو تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہورہاہے صوبہ کے تمام اضلاع میں سال رواں کی لو ٹر انسمیشن سیزن (Low Transmission Season)کی اس آخری پولیو مہم کے دوران 56لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے اس اہم پولیو مہم کے انتظامات کے سلسلے میں ایمر جنسی آپر یشن سنٹر(ای او سی)خیبر پختو نخوامیں ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت ای او سی کوآرڈینیٹر محمد اکبر خان نے کی اجلاس میں صوبائی محکمہ صحت اورای پی آئی کے اعلی حکام، عالمی ادارہ اطفال (یو نیسیف ) ، ڈبلیو ایچ او، بی ایم جی ایف اور دیگر معاون اداروں کے حکام نے بھی شرکت کی اجلاس کے شرکاء نے پیر 15مئی سے شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم کے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور پولیو کے موذی وائرس کے خاتمے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات سے متعلق تجاویز اور حکمت عملی پر اتفاق کیا ای او سی کوآرڈینیٹر محمد اکبر خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ سا ل رواں میں لو ٹرانسمیشن سیزن کی آخری پولیو مہم ہے جسے زیادہ سے زیادہ موثر انداز میں چلانے کے لئے تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں یہ مہم خیبر پختونخوا بھرکے تمام اضلاع اور یہاں قائم افغان مہاجرین اور ٹی ڈی پیز کے74کیمپوں میں چلائی جارہی ہے جس کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے 56لاکھ 41 ہزار179بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اس مقصدکے لئے تر بیت یا فتہ پولیو ورکزر پر مشتمل20ہزار 372ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں ان پولیو ٹیموں میں 17ہزار625موبائل ٹیمیں،1ہزار590فکسڈ ٹیمیں، 922 ٹرانزٹ ٹیمیں اور 235رومنگ ٹیمیں شامل ہیں جبکہ مہم کی موثر نگرانی کے لئے 4ہزار639ایریا انچا رجز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے انسداد پولیومہم کے دوران پولیس اوردیگر قا نون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے سیکو رٹی کے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے ہیں محمد اکبر خان نے معاشرے کے تمام طبقات پر زور دیا کہ مستقبل کو پولیو کے ہاتھوں معذوری سے بچانے اور ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لئے اس پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔