شاہی مسجد واقعہ چترالی قوم کو تقسیم کرنے کی ایک بڑی سازش تھی ۔ جسے علماء اور لوگوں نے مل کر ناکام بنایا ۔ مغفرت شاہ کا ضلع کونسل اجلاس سے خطاب

چترال ( محکم الدین ) ضلع کونسل چترال کے دو روزہ اجلاس میں گرفتار شدگان کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کی جوڈیشل انکوائری کرنے ، مرتکب سرکاری اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دینے اور 7ATAکو فوری طور پر واپس لینے کی قراردادیں منظور کی گئیں ۔ کنوئنیر ضلع کونسل چترال مولانا عبدالشکور کی زیر صدارت جب اجلاس کا آغاز ہوا ۔ تو ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ Image may contain: 4 people, people sitting and indoorکہ شاہی مسجد چترال کا واقعہ جتنا افسوسناک ہے ۔ اُس کے رد عمل میں احتجاج کرنے والوں پر سرکار ی اہلکاروں کی طرف سے غیر انسانی سلوک اُس سے کہیں زیادہ افسوسناک ہے ۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ 21اپریل کے واقعے کے بعد جن افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ اُن کے خلاف آٹھ دن بعد 28اپریل کو مقدمہ درج کیا گیا ۔ جو کہ قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ ضلع ناظم نے کہا ۔ کہ یہ چترالی قوم کو تقسیم کرنے کی ایک بڑی سازش تھی ۔ جسے علماء اور لوگوں نے مل کر ناکام بنایا ۔ مغفرت شاہ نے کہا ۔ کہ نبوت کے دعویدار کذاب کو سرعام پھانسی دی جائے ۔ تاکہ کسی اور کاذب کا راستہ روکا جاسکے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گرفتار افراد کو جلد از جلد رہا کیا جائے ۔ اور علاقے کے حالات کو منفی رُخ اختیار کرنے سے بچانے کیلئے یہ اقدام انتہائی ضروری ہے ۔ بصورت دیگر ضلعی حکومت حالات کی ذمہ دار نہیں ہوگی ۔ اس موقع پر واقعے کے محرک ملعون رشید کو کیفر کردار تک پہنچانے ، 7ATAImage may contain: 1 person, beardکے خاتمے ، اور گرفتار شدگان پر تشدد کرنے والوں کے خلاف جوڈیشل انکوائری کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔ بحث میں ممبران ڈسٹرکٹ کونسل شیر محمد ، رحمت غازی ، عبداللطیف ،غلام مصطفی ایڈوکیٹ ، مولانا جمشید احمد نے حصہ لیا ۔ اجلاس کے دوسرے روز ایجنڈے کے مطابق صوبائی حکومت کی طرف سے محکہ سی اینڈ ڈبلیو کو ڈیوال ڈیپاٹمنٹ کی لسٹ سے نکالنے ، پرمٹ کے باوجود چیک پوسٹوں پر عمارتی کے پرمٹ ہولڈر ز کو درپیش مشکلات ، چترال میں موجود تمام سرکاری کھیل کے میدانوں کی حالت زار اور وزیر اعظم کی طرف سے دورہ چترال کے موقع پر ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کیلئے اعلان کردہ 20کروڑ روپے کے فنڈ کی عدم فراہمی زیر بحث آئے ۔ جس میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ۔Image may contain: 3 people, people sitting and indoor کہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے اندر ہی رکھا جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ سی اینڈ ڈبلیو کو ڈیوال ڈیپارٹمنٹ کی لسٹ سے نکالا گیا ۔ تو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے پاس کچھ نہیں رہے گا ۔ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا ۔ کہ چترال کے جتنے بھی پولو گراؤنڈ ہیں ۔ اُن کے تحفظ کیلئے ایک میکینزم بنایا جائے ۔ اور تجاوزات کے خلاف اقدامات کئے جائیں ۔ پولو چترال کا معروف کھیل ہے ۔ اور چترال کی شناخت ہے ۔ جس کے فروغ کیلئے ضلع کونسل بھر پور توجہ دے ۔ کیونکہ اس سے سیاحت کی ترقی میں مدد ملتی ہے ۔ اور چترال کے لوگوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے ۔ چترال شہر کے پولو گراؤنڈ کے علاوہ کریم آباد ، ریشن اور دیگر مقامات پر موجود پولو گراؤنڈ کے تحفظ پر بھی فنڈ خرچ کئے جائیں ۔ اس موقع پر ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے خطاب کرتے ہوئے ایس آر ایس پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ۔ کہ مذکورہ ادارہ اب سیاسی پارٹی بن چکی ہے ۔چترال شہر کو بجلی دینے کے نام پر لوگوں کو بیو قوف بنا یا گیا ۔ اور لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی گئی ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے ۔ کہ گولین بجلی گھر میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ۔ اور اسے چھپانے کیلئے کوہ کے لوگوں پر مختلف قسم کے الزامات لگا کر چترال شہر اور اُن کے درمیان تصادم کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ انہوں نے ایس آر ایس پی کو خبردار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ وہ اپنا قبلہ درست کرے اور سیاست کرنا چھوڑدے ۔ بصورت دیگر وہ قدم اُٹھایاجائے گا ۔ کہ بوریا بستر گول کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ شیشی کوہ میں ایک ہی فیملی کی تنظیم بنا کر پیسے نچھاور کئے جا رہے ہیں ۔ اور ذمہ دار لوگوں کو بائی پاس کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم کی طرف سے دورہ چترال کے موقع پر اعلان کردہ 20کروڑ روپے کی عدم فراہمی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ اور کہا ۔ کہ چترال کے تمام پارٹیوں نے کسی بھی سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھ کر وزیر اعظم کا استقبال کیا ۔ اور انہوں نے چترال کی ترقی کیلئے 20کروڑ روپے فنڈ ، 250بستروں کے ہسپتال اور یونیورسٹی کا اعلان کیا تھا ۔ لیکن افسوس ہے ۔ کہ ان میں سے کوئی بھی اعلان عمل میں نہیں آیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرکے یاد دھانی کے بعد آیندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔ قبل ازین ممبران ڈسٹرکٹ کونسل رحمت غازی ، اقلیتی رکن نابیگ ایڈوکیٹ ، ریاض احمد دیوان بیگی ، غلام مصطفی ایڈوکیٹ ، محمد یعقوب خان ، شیر محمد ، مولانا جمشید احمد ، رحمت الہی اور محمد حسین نے بحث میں حصہ لیا ۔ جس میں بعض ممبران نے سی ڈی ایل ڈی پروگرام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ۔ کہ تمام منصوبے پسند اور ناپسند کی بنیاد اور غیر معیاری تعمیر ہو رہے ہیں ۔ جن کی انکوائری کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ من پسند افراد کو سکیم دینے سے یہ بات واضح ہو رہی ہے ۔ کہ ادارہ کرپشن میں ملوث ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔