تحریک انصاف کی صوبائی حکومت میرٹ اور انصاف کابول بالا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت میرٹ اور انصاف کابول بالا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی بہتر پالیسیوں سے متاثرہوکر چین ملائشیا سمیت کئی ممالک صوبے میں صنعت تجارت سمیت کئی منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔ اور سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔ ہماری بہتر پالیسیوں کی بدولت صوبے میں صنعتی اور زرعی انقلا ب برپا ہوگا۔ اور عوام کو روزگار کے مواقعے ملیں گے۔ نوجوان تحریک انصاف کا سرمایہ ہیں۔ اور تحریک انصاف کے چیرمین عمران خانImage may contain: 5 people, crowd and outdoor نوجوانوں کواپنے پاؤں پر کھڑا کرناچاہتے ہیں۔ ماضی کی حکومتوں نے کرپشن قومی خزانے کو لوٹنے اور اپنی تجوریاں بھرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔یہی وجہ ہے کہ ستر برس گزرنے کے باوجود عوام کے مسائل کم نہیں ہورہے۔ سی پیک صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ چینی سرمایہ کارصوبے میں معاہدوں کوعملی جامہ پہنانے کے لئے آنا شروع ہوچکے ہیں۔جس سے صوبے میں 30 بلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری ہوگی۔ وہ نوشہر ہ کلاں ہوتی خیل اور بارہ بانڈہ میں بڑے شمولیتی جلسوں سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک، تحصیل نائب ناظم زرعالم خان، تحریک انصاف کے صوبائی رہنما فضل ودود خان ، وزیر اعلیٰ شکایت سیل کے چیرمین حسین احمد خٹک، اسحاق خان خٹک، احد خٹک، ممبران ضلع کونسل حاجی نوشیر خان، زاہد حیات ، ضلعی کونسلر بارہ بانڈہ قاری ظہور اللہ اور نہار خان اف رشکی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر نوشہرہ کلاں میں طارق خٹک، شاہد خٹک، ماجد خٹک، ویلج نائب ناظم کامران خٹک، کسان کونسلر عاطف علی خان، رضا خان، ملک امان خان، سلمان خان سمیت سینکڑوں افراد نے اے این پی اور مسلم لیگ ن سے مستعفی ہو کرImage may contain: 6 people, people standing, beard and hat پی ٹی ائی میں شمولیت کااعلان کیا۔ جبکہ بارہ بانڈہ میں ڈاکٹر انوارا للہ اور زر محمد خان سردار از بابا، سنگین خان، فرہاد خان، جاوید خان، معشوق خان، راشد خان ،جہانزیب ، افسر خان، سید علی، دولت خان، جہانگیر ، اسرار ، نے اپنے خاندان اور درجنوں ساتھیوں سمیت پاکستان مسلم لیگ ن سے مستعفی ہوکر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلی پرویز خٹک، میاں جمشید الدین کاکاخیل اور لیاقت خان خٹک نے ان کوپی ٹی آئی کی ٹوپیاں پہنائیں اوران کا پارٹی میں خیر مقدم کیا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمے کی طرف ماضی کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کوئی غور نہیں کیا۔ اس کے باوجود خیبرپختونخوا میں پانی سے سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے اور بیس ہزار میگا واٹ سستی بجلی خیبرپختونخوا پیدا کرسکتا ہے معلوم نہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کیوں پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کی طرف توجہ نہیں دے رہے۔انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے چین کے ساتھ پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کے لیے انیس سو میگا واٹ بجلی پیداکا معاہد ہ کیا ہے۔ جبکہ صوبائی حکومت مزید سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر ازخود کام کررہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے عوام کے سروں کا سود اکیا ۔ اے این پی نے حکومت نہیں اتوار بازار قائم کیا ہوا تھا۔ ٹھیکوں پر کمیشن تقرریوں اور تبادلوں کی قیمتیں وصول کی جاتی۔ انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کواسلام سے کوئی زیادہ محبت نہیں وہ ہمیشہ اسلام آباد کی طرف نظر رکھتے ہیں۔پی پی پی کے لیے ایک آصف علی زرداری ہی کافی ہے اس نے خود ہی پی پی پی کا جنازہ نکال دیا۔ خیبرپختونخوا کے دورے سے ان کو اپنی حیثیت کااندازہ لگ چکا ہے عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔ عوام باشعور ہیں۔ جس کی گدھا گاڑی تک نہیں تھی وہ آج لینڈ کروز میں پھر رہے ہیں۔ جو کرایہ کے گھروں میں تھے وہ آج کوٹھیوں اور جائیداوں کے مالک ہیں یہ دولت ان کے پاس کہا ں سے آئی۔انھوں نے کہا کہ میں بھی صوبے کا وزیر اعلیٰ ہوں میں پہلے بھی کرایہ کے گھر میں تھا او روزارت اعلیٰ سے سبکدوش ہوں گا تو دوبارہ کرایہ کے مکان میں رہوں گا۔ مولانا فضل الرحمن، اسفندیار ولی، نوا زشریف ، آصف علی زرداری اور حیدر ہوتی قوم کوبتائیں کہ ان کی پہلی کیا حیثیت تھی اور اب کیا ہے ۔ پاکستان اب مزید کرپشن برداشت کرنے کے قابل نہیں قوم اس ملک پر ایماندار قیادت چاہتی ہے اور ایماندر قیادت عمران خان کی صورت میں موجود ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں روزانہ کی بنیاد پر عوام و خواص کی شمولیت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ روایتی سیاسی جماعتوں سے مایوس ہیں۔ عوام کو درپیش تکلیف کا احساس اور صوبے کا خیال کسی نے نہیں کیا۔ ہمارا صوبہ دیگر تمام صوبوں سے بہترین ہے۔ یہاں کسی چیز کی کمی نہیں مگر کسی نے اسکی ترقی کے لئے کوشش ہی نہیں کی۔ سیاسی لوگ مجرم ہیں جنہوں نے اداروں پر سیاست کی۔واحد تحریک انصاف ہے جس کو غریب عوام کا غم اور صوبے کی فکر ہے۔تحریک انصاف نے چار سال کے مختصر عرصہ میں بگڑے ہوئے نظام کو درست کیا اور اداروں کو بحال کیا۔ سرکاری محکموں میں فرائض کی انجام دہی کا کلچر متعارف کرایا اور خدمات کی فراہمی کا ایک شفاف نظام وضع کیا۔ہم غریب عوام کی آسانی کے لئے سرمایہ خرچ کر رہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر اداروں میں غریب کو عزت نہ ملے اور غریب کی مشکلات کا ازالہ نہ کر سکیں تو خوشی کا کوئی مقصد نہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تحریک انصاف میں لوگوں کی تیز رفتار شمولیت اس امر کی عکاس ہے کہ تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جو غریب عوام کے دکھ درد کو سمجھتی ہے۔ہمارے تمام تر اصلاحاتی اقدامات اور ترقیاتی سرگرمیوں کا مرکز و محور غریب عوام ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب انہوں نے صوبے میں حکومت سنبھالی تو تعلیم ، صحت، پولیس ، پٹوار اور دیگر تمام ادارے سیاست زدہ اور تباہی کا شکار تھے۔ہم نے ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کا عمل شروع کیا، بہترین بلدیاتی نظام دیا، قانون سازی کی اور صوبے کے طول و عرض میں ترقیاتی کام شروع ہیں جو 2018تک مکمل کر لیں گے۔صو بے میں بے روزگاری کے خاتمے کے لئے کارخانے شروع ہیں، سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کے علاوہ صوبائی حکومت کی طرف سے نان سی پیک منصوبوں کی تعمیر کا سلسلہ بھی شروع ہے۔جن سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بغیر کارخانوں کے روزگار کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ سب کو سرکاری نوکری نہیں مل سکتی۔انہوں نے ماضی کی سیلاب کی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کا ایک تاریخی کارنامہ یہ ہے کہ وادیء پشاور اور پورے نوشہرہ کو سیلاب کی تباہی سے محفوظ بنانے کے لئے 15سے 20ارب روپے کی لاگت سے دریائے کابل کے دونوں کناروں پر حفاظتی پشتوں کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے سابق دور میں حیدر ہوتی اور آصف زرداری کی توجہ اس ضروری کام کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی تھی مگر انہوں نے انکار کر دیا تھا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی مدد اور با شعور عوام کے تعاون سے اس صوبے کو بے مثال بنائیں گے۔خیبر پختونخواپاکستان کے سب صوبوں سے آگے ہوگا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔