الیکشن2018سے قبل عوام تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ دے رہے ہیں۔عیدا لفطر کے بعد رابطہ عوام مہم شروع کی جارہی ہے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے چار سال مکمل ہونے کے باوجود بڑی تعداد میں اہم شخصیات اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی تحریک انصاف میں جو ق درجوق شمولیت درحقیقت پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے چار سالہ دور اقتدار میں اٹھائے گئے اقدمات، اصلاحاتی پروگرام ،میرٹ، اداروں کی بحالی، کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کو لگام دینے کی بدولت ممکن ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ باشعور عوام خصوصاً نوجوان طبقہ اور خواتین پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے وژن اور پی ٹی آئی کے منشور سے متاثر ہوکر تحریک انصاف کے قافلے میں شامل ہورہے ہیں۔ جن کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میر ے پاس الفاظ نہیں۔ خیبرپختونخوا کی روایت ہے کہ یہاں جو سیاسی جماعت حکومت میں آتی ہے اس کی مقبولیت کم ہو جاتی ہے اور دوبارہ اقتدار میں آنا اُس کیلئے مشکل ہو تا ہے مگر اس روایت کے برعکس پی ٹی آئی کی مقبولیت کا گراف دن بد ن بڑھتا جارہا ہے۔وجہ یہی ہے کہ ہم زبانی دعوؤں پر یقین نہیں رکھتے۔ ہم نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے۔ 2018 کے انتخابات سے قبل عوام تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ دے رہے ہیں۔عیدا لفطر کے بعد رابطہ عوام مہم شروع کی جارہی ہے اور2018 کے انتخابات کے لیے حکمت عملی وضع کرلی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور دیگر مرکزی قیادت کے ہمراہ صوبے بھر میں رابطہ عوام مہم کے زریعے بڑی بڑی قدآور شخصیات کو پاکستان تحریک انصاف میں شامل کریں گے۔ 2017-18 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کو بھی مایوس نہیں کریں گے اور ماضی کی طرح غریب اور پسے ہوئے طبقات کی حالت زندگی بہتر بنانے پر صوبے کے وسائل کا بیشتر حصہ خرچ کریں گے۔ مزیدچھ لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ پروگرام میں شامل کیا جارہا ہے۔ جس سے اب چوبیس لاکھ خاندان مستفید ہوسکیں گے۔حکومت کی بہتر اقتصادی معاشی پالیسیوں کی بدولت خیبرپختونخوا پر بیرون سرمایہ کاروں کااعتماد بڑھ چکا ہے۔ اور بڑی تعداد میں بیرونی سرمایہ کار صوبے میں سرمایہ لگا رہے ہیں جس میں چین، ملائشیا نے باقاعدہ معاہدے کرلئے ہیں جبکہ کوریا، نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک سرمایہ کاری کرنے کے لیے رابطے میں ہیں۔ وہ مانکی شریف نوشہرہ میں اپنی رہائش گاہ پرذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے با ت چیت کررہے تھے۔اس موقع پر صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکاخیل، ضلع ناظم لیاقت خان خٹک، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ایم پی اے میاں خلیق الرحمن خٹک، اسحاق خٹک اور احد خٹک بھی موجود تھے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ صوبے میں امن کی بحالی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے دہشت گردی میں بڑی حدتک کمی آچکی ہے۔ جس کا سہرا پاک فوج ،خیبرپختونخوا پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سر ہے۔ حکومت کی بہترین حکمت عملی اور اداروں کے ساتھ بھر پور تعاون کی بدولت یہ اہداف حاصل کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد دونوں کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں اورصوبائی حکومت اپنا فرض نبھا رہی ہے۔ کیونکہ امن ہی سے صوبے کی ترقی وابستہ ہے۔ اور اداروں کے ساتھ یہ تعاون جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ امن کی بدولت صوبے میں سی پیک سمیت کئی اہم منصوبوں پر رواں مالی سال میں تیزی سے کام شروع ہوگا جس میں بیشتر معاہدے ہوچکے ہیں اور بعض معاہدے پائپ لائن میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے گزشتہ چار سالوں میں صوبے کے تباہ حال انفراسٹرکچر کی بحالی، صوبے کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے ،توانائی بحران سے صوبے کو نکالنے اورمزید توانائی کے منصوبوں پر کام کرنے اورپسماندہ علاقوں کی ترقی پر توجہ دی اور بجلی کی بجائے سولر سسٹم کے ذریعے عوا م کوتوانائی فراہم کررہے ہیں۔ ترقی کے ثمرات صوبے کے کونے کونے تک پہنچانے کے لیے تمام وسائل بروکار لائے گئے اوروسائل کو یکساں طور پرتقسیم کیا گیا۔ میرٹ کی پالیسی اپنائی تاکہ حقدار وں کو ان کاحق ملے اور قابل لوگ آگے آئیں تاکہ وہ صوبے کی ترقی میں اہم کردار اد ا کر سکیں۔ ہم نے تمام فیصلے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر کئے اوریہی وجہ ہے کہ ہماری کارکردگی سے متاثر ہوکر باشعور سیاسی کارکن اور لیڈرز پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ہی اقدامات کے پیش نظر صوبے کے عوام تحریک انصاف میں شامل ہور ہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں عوام حکومتوں کی عوام دشمن پالیسیوں سے مایوس ہوکر دیگر سیاسی جماعتوں کی راہ تکتے۔ مگر تحریک انصاف کی صوبائی حکومت واحد صوبائی حکومت ہے جس پر عوام کا اعتماد کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہا ہے اور چار سال گزرنے کے باوجود بھی عوام جو ق در جوق تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں۔ ہم نے تبدیلی کانعرہ لگایا اور اس پر من وعن عمل کیا۔ اور سو چ بدلی۔اس ملک میں اب تک چہرے بدلتے رہے نظام کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی۔ ہم نے نظام بدلا۔ اس ملک کی زیادہ آبادی غریب عوام پر مشتمل ہے۔اور غریب عوام اور نوجوانوں کے ووٹوں سے ہی ہم منتخب ہوئے ہیں اور غریب عوام ،نوجوان خواتین ہماری پارٹی کاعظیم سرمایہ ہیں ان نوجوانوں نے سیاست میں انقلاب برپا کردیا۔ اورنوجوانوں نے اپنے بزرگوں کی سوچ بدل دی اب اس ملک میں فرسودہ سیاست نہیں چلی گئی۔ ا ب حقدار کو اپنا حق ملے گا۔ تبدیلی کانعرہ پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری تعلیمی، صحت ،زرعی پالیسیوں اور پولیس پٹوار کلچر میں کیے گئے اصلاحات کو بھی بڑی حد تک پذیر ائی ملی۔ ایک صاف اور شفاف نظام کے تحت مقابلے کارحجان پیدا کرکے این ٹی ایس کے ذریعے ملازمتیں حقدار وں کو دیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنائی گئی۔ سکولوں کو فرنیچر، کمروں اور چار دیواری کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی گئی جبکہ ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بناکر عوام کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کی جارہی ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ہم صوبے کے ہر ادارے میں شفافیت لارہے ہیں۔ اور ایسا نظام رائج کردیا ہے کہ جس میں اداروں کوبااختیار کردیا ہے۔ وزراء وزیر اعلیٰ اور بیورو کریسی کے سرخ فیتے کا عمل دخل کم سے کم کردیا ہے تاکہ بااختیار بورڈ خود عوامی مفاد میں فیصلہ کریں۔ ہمارے بلدیاتی نظام میں حقیقی معنوں میں اختیارات عوام کو منتقل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے جو نقشہ چین سمیت دیگر ممالک کے سامنے پیش کیااس میں ان پر واضح کیا کہ خیبرپختونخوا کا خطہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ اوریہاں پر سرمایہ کاروں کے لیے بہتر ماحول اور ون ونڈو اپریشن کے زریعے تمام سہولیات دی جارہی ہیں۔پانی سے سستی بجلی معدنی وسائل سے تیل گیس پیٹرولیم مصنوعات ،قیمتی پتھروں، ماحو ل کے تحفظ کے لیے بلین ٹریز منصوبہ اسی حکومتی ریفامز کاحصہ ہے یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار ٹور ازم میں کافی دلچسپی لے رہے ہیں اورہم نے ہزارہ ،ملاکنڈ گلیات سمیت بیشتر علاقوں میں چودہ اہم مقامات کی ترقی کے لیے منصوبہ بندی کی ہے جس میں چین، نیوزی لینڈ، کوریا سمیت کئی ممالک دلچسپی لے رہے ہیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے تحت انڈسٹریل پارک رشکی، حطار جلوزئی سوات کوہاٹ سمیت کئی صنعتی بستیوں کے ذریعے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کامنظم منصوبہ شروع ہورہا ہے۔جس کے لیے نوجوانوں کو تیکنکی تربیت فراہم کرنے کے مواقعے دیئے جارہے ہیں۔ تاکہ ان ہی صنعتوں میں ہنر مند نوجوان بھرتی ہوں۔ پاکستان کی پہلی ٹیکنکل یونیورسٹی کے قیام کے علاوہ پاکستان ائیر فورس سمیت دیگر فنی اداروں سے تعاون حاصل کیا گیا ہے۔جس سے صوبے میں ترقی کا نیا دور شروع ہوگا اور بے روزگاری ختم ہوگی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔