وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں آبنوشی اور حفظان صحت کی سکیموں سے متعلق اجلاس

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے واضح کیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور کی تعمیر و ترقی اور خوبصورتی ہماری ترجیحات میں سر فہرست ہے اس مقصد کے لئے جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت اور معیاری تکمیل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پشاور میں تقریباً چار ارب روپے کی لاگت سے تین بڑے نکاس منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ شہر کے تمام زنگ آلود پائپ تبدیل کردیئے گئے جبکہ پانی کو جراثیم سے پاک اور صحت بخش بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے سختی سے ہدایت کی کہ پشاور میں صفائی اور آبنوشی کی صورت حال زیادہ بہتر بنائی جائے اور متعلقہ ارکان اسمبلی سے قریبی رابطہ رکھا جائے تاکہ انہیں شہریوں کو مطمئن کرنے میں آسانی ہو۔ وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں آبنوشی اور حفظان صحت کی سکیموں سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں پشاور میگا پراجیکٹس کے فوکل پرسن شوکت علی یوسفزئی ، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات میاں خلیق الرحمان ، سیکرٹری بلدیات ، چیف ایگزیکٹیو ڈبلیو ایس ایس پی، ایم ایس پی اور دیگر متعلقہ میونسپل اداروں کے حکام نے شرکت کی اور وزیر اعلیٰ کو جاری و نئے ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔پرویز خٹک نے شہر کے بعض حصوں میں صحت و صفائی اور آبنوشی کی سکیموں میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ حکام کے ہمراہ ان سکیموں کا خود معائنہ کریں اور اپنی نگرانی میں انکی تکمیل یقینی بنائیں۔اسی طرح ڈیڈ لائن کے مطابق کام نہ کرنے والے ٹھیکے داروں کی سخت سرزنش کریں اور بھاری بھرکم جرمانوں کا طریقہ کار اپنائیں تاکہ سزاکے خوف سے کام بروقت مکمل ہو اور عوامی شکایات کا بروقت ازالہ بھی ہوسکے ۔وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ پشاور میں نکاسی آب ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا تھا مگرموجودہ صوبائی حکومت کے ٹھوس اقدامات کی بدولت نکاس کی صورت حال میں واضح بہتری آئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ شہر میں نکاس کے تین بڑے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے جا رہے ہیں جس کے تحت شہر کے تمام گلی کوچوں اور سڑکوں و چوراہوں پر پرانی نالیوں کو کشادہ اور زمین دوز بنا دیا گیا ہے تاکہ طوفانی بارشوں میں بھی سیلابی پانی کا نکاس ہو سکے۔انہوں نے بتایا کہ نکاس کے جاری منصوبوں پر مجموعی پونے چار ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں جبکہ پشاور کے علاقوں گلبہار اور نشتر آباد سمیت اہم مقامات پر نکاس کا نظام بہتر بنانے کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ گلبہار انم صنم چوک، نشترآباد چوک اور بڈھنی میں تین بڑی ڈرینج سکیموں کی بدولت نکاس میں ڈرامائی بہتری آ جائے گی جو اگلے دو تین ماہ میں ہر لحاظ سے مکمل ہو جائیں گی۔وزیر اعلیٰ کو آبنوشی کی صورت حال سے متعلق مزید بتایا گیا کہ شہر میں تقریباً تمام زنگ آلود پائپ تبدیل کر دیئے گئے ہیں جبکہ ضرورت اور عوامی شکایت ملنے پر چوبیس گھنٹے کے اندر بوسیدہ پانی کے پائپ تبدیل کرنے کا مکمل بندوبست کر دیا گیا ہے۔اسی طرح شہر کے تمام 580ٹیوب ویلوں کو بہتراور حفظان صحت کے مطابق بنانے کے لئے بھی مؤثر اقدامات کئے گئے ہیں ان میں 134 ناقص ٹیوب ویل بحال کرنے کے لئے ایم ایس پی پروگرام کے حوالے کئے گئے ہیں جس کے تحت ستمبر تک 33کروڑ روپے کی لاگت سے ان کا پانی ٹسٹ کرنے، ریت آنے اور کوالٹی کی دیگر شکایات دور کرنے کے علاوہ ان میں سبمرسبل، وولٹ میٹر، واٹر ٹینک، پمپ ہاؤس اور دیگر جدیدمشینری کی تنصیب کے علاوہ بجلی وائرنگ اور ٹیوب ویل آپریٹرز کے لئے پنکھوں کا اضافہ بھی کیا جائے گا۔اسی طرح تمام ٹیوب ویلوں میں عملے کی کمی بھی دور کر دی جائے گی۔وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ ٹیوب ویل میں خرابی کی صورت میں ٹھیکیدار کو چوبیس گھنٹے کے اندر اسکی مرمت اور چالو کرنے کا پابند بنایا گیا ہے جس میں تاخیر کی صورت میں اسے ایک ہزار روپے فی گھنٹہ جرمانہ کیا جاتا ہے ۔ اسکی طرح عوامی شکایات کے جدید نظام کے سبب تمام میونسپل خدمات اور شکایات و ازالے کا مکمل ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ پانی کی لیکیج کی شکایت کو موصول ہونے کے فوری بعد دور کیا جاتا ہے جبکہ لوڈ شیڈنگ کی صورت میں ٹیوب ویل کو چلانے کا دورانیہ بھی اسی حساب سے بڑھا دیا جاتا ہے۔اسکے علاوہ شہر کے لاکھوں ٹن کوڑا کرکٹ کو سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگانے اور کار آمد بنانے کے لئے کمپنیوں سے معاہدہ بھی آخری مراحل میں ہے۔پرویز خٹک نے شہر میں میونسپل خدمات کے نظام کو زیادہ جامع اور اطمینان بخش بنانے کے لئے دن رات کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور حکام کو ہدایت کی کہ وہ محض زیریں سینٹری عملے پر اکتفاء کی بجائے بذات خود کام کی نگرانی کریں تاکہ ان میں وقت کے ساتھ مزید بہتری اور نکھار لایا جا سکے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔