وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کانوشہرہ پریس کلب کے صحافیوں میں نوشہرہ میڈیا کالونی میں پلاٹوں کے الاٹمنٹ لیٹرز تقسیم،

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاکہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ ہم نے ہمیشہ مثبت تنقید کا خیر مقدم کیا ہے۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ ہمارے اچھے کاموں کو بھی اُجاگر کرے۔ نظام کی تبدیلی کا سفر کامیابی سے جاری ہےImage may contain: 12 people, people smiling جسے عوام میں بہت پذیر ائی ملی ہے۔ہمارے اقدمات سے غریب عوام کوبراہ راست فائدہ ہو رہا ہے۔ صوبائی حکومت نے ماضی کے تباہ حال اداروں کی بحالی ، صحت ، تعلیم، پولیس اور مقامی حکومتوں کے نظام کو ترجیحی بنیادوں پر ٹھیک کرنے، کرپشن کے خاتمے اور بہترین طرز حکمرانی کیلئے عملی اقدامات اُٹھائے ہیں ،عام آدمی کو ریلیف دینا، صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا صوبائی حقوق کا تحفظ اور معاشی خود کفالت ہمارے اہداف ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے نئے مالی سال کیلئے 603 ارب روپے کا متوازن اور فلاحی بجٹ پیش کیا گیا ہے۔مالی سال2017-18 میں صوبے کے کل محاصل کا تخمینہ 603ارب روپے سے زائدہے جبکہ اخراجات بشمول سالانہ ترقیاتی پروگرام بھی 603ارب روپے ہیں اس میں395 ارب روپے اخراجات جاریہ کے لیے مختص کیے گئے ہیں جوگزشتہ مالی سال کے دوران رکھی گئی رقوم کی نسبت 15فیصد زیادہ ہیں۔ Image may contain: 26 people, people standingوہ نوشہرہ پریس کلب کے صحافیوں میں نوشہرہ میڈیا کالونی میں پلاٹوں کے الاٹمنٹ لیٹرز کی تقسیم، اخبار فروش یونین نوشہرہ کے صدر شیر زمان کو دس لاکھ روپے کے مالی امداد کا چیک دینے کی تقریب سے خطاب اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات خیبرپختونخوا ارشد مجید ، ایڈیشنل سیکرٹری اختر سعید ترک، ڈپٹی کمشنر نوشہرہ خواجہ سکندر ذیشان اورڈائریکٹرا طلاعات امیر حسین شاہ کے علاوہ دیگر افسران نے بھی شرکت کی ۔نوشہر ہ پریس کلب صدر مشتاق پراچہ نے نوشہرہ میڈیا کا لونی میں ترقیاتی کام سوئی گیس، بجلی کی فراہمی اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کوادا کی گئی رقم اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ناقص اور غیر معیاری کام کی تحقیقات سے متعلق اُمور پر روشنی ڈالی اور عوامی تعمیر و ترقی ، کرپشن کے خاتمے سمیت صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہا۔پرویز خٹک نے کہا Image may contain: 5 people, people standingکہ صحافت انتہائی ذمہ دار پیشہ ہے یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت میڈیا کا تعاون لیکر جمہوریت، آئین اور قانون کی بالادستی، انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے لیے کوشاں ہے ۔ ہماری حکومت صوبہ بھر کے پریس کلبوں کے ساتھ بھر پور تعاون کر رہی ہے ہم صحافیوں کے حالت کار بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ اسی طرح اخبار فروشوں کے لیے صوبہ بھر میں اخبار مارکیٹیں قائم کرنے پر کام ہو رہا ہے ۔ پرویز خٹک نے کہا ہم صوبے کی متوازن ترقی پر یقین رکھتے ہیں ۔ ہماری اولین ترجیح صوبے کی زرخیز اراضی ، فصلوں اور لوگوں کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانا ہے جس پر پندرہ ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے۔ پہلے مرحلے میں نوشہرہ، چارسدہ اور پشاور کو سیلاب سے بچانے کے لیے دریائے کابل کے کنارے حفاظتی پشتوں کی تعمیر کا کام جاری ہے۔دوسرے مرحلے میں ملاکنڈ ڈویژن، ہزارہ اورایبٹ آباد میں کام شروع ہوگا انہوں نے کہا کہ پشا ور سے اٹک خیرآباد پل اور نوشہرہ سے مردان جی ٹی روڈ کی از سر نو تعمیر کی منظوری پی ایس ڈی پی دے چکی ہے اور اب وفاقی حکومت سے اس منصوبے پر فوری کام شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے صوبے میں اسلامی تعلیمات کو لاگو کرنے کیلئے بھی وہ کام کئے جو ماضی میں دینی جماعتوں کی حکومت میں بھی نہیں کئے گئے ان میں سود اور جہیز جیسی معاشرتی برائیوں کا خاتمہ اور سکولوں کی سطح پر قرآن ناظرہ اور باترجمہ بطور لازمی مضمون متعارف کرنا شامل ہیں صوبے میں چارہزار مساجد کومکمل شمسی توانائی پر منتقل کرکے نمازیوں کو لوڈ شیڈنگ کی تکالیف سے چھٹکار دلا دیا جائے گا۔اسی طرح دینی مدارس میں نئی تعمیرات اورعصر ی علوم کیلئے فنڈز مختص کئے گئے انہوں نے کہا کہ میں نوشہرہ کے عوام کا مشکور ہوں جنہوں نے ہمیشہ ہم پر بھر پور اعتماد کیااور ہمیں بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا۔انہوں نے میڈیا کالونی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مزید فنڈ فراہم کرنے اورجائنٹ ایلیٹ سنٹر کی سڑک کے ساتھ ساتھ میڈیا کالونی کی سڑک کو منسلک کرنے کی بھی منظوری دی۔پرویز خٹک نے کہا کہ ان کی حکومت نے نظام کی تبدیلی کے ذریعے صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا چیلنج قبول کیا اس مقصد کیلئے خیبرپختونخوا کو وفاق کی ایک مضبوط اکائی ثابت کرنا اور صوبے کے حقوق کا تحفظ ناگزیر تھا جس پر ماضی میں خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی ۔ پن بجلی کا خالص منافع 6 ارب روپے پر منجمد رہا ۔ ہماری کوششوں سے اس کا حجم سالانہ 18 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔صوبے کے88 ارب روپے کے بقایاجات کو نہ صرف منوایا گیا اسی طرح سابقہ حکومت کے ذمے وفاق کا 18 ارب روپے کا واجب الاادا قرضہ بھی واپس کیا گیا ۔70 ارب روپے صوبے کو اقساط میں دینے کا اتفاق ہواجس میں سے 30 ارب 20 کروڑ روپے وصول ہو چکے ہیں۔ ہم اے جی این قاضی فارمولے کو زندہ کر چکے ہیں جس سے پن بجلی رائلٹی 80 ارب روپے سالانہ تک جا سکتی ہے ۔چشمہ لفٹ اریگیشن سکیم کی منظوری ہماری بڑی کامیابی ہے۔ہماری حکومت 120 ارب روپے کی اس بڑی سکیم میں اپنے حصے کا 35 فیصدبرداشت کرے گی۔اس سے جنوبی اضلاع کی 2 لاکھ86 ہزار ایکڑ اراضی کو زیر کاشت لا یا جاسکے گا اور یہی صوبے کی زرعی اجناس میں خودکفالت کی منزل ہے۔ہم اپنی صنعتی ضرورتوں کوپورا کرنے کیلئے وفاق سے 100 ملین مکعب فٹ گیس منوا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے معاملے پر صوبے کو اندھیرے میں رکھنے کی کوشش ہورہی تھی ۔صوبے کواس کے ثمرات سے محروم رکھنے کی منصوبہ بندی تقریباً مکمل تھی لیکن صوبائی حکومت نے مغربی روٹ کو سی پیک کا باضابطہ حصہ بنایاجبکہ خیبرپختونخوا – چائنا اکنامک پلان کے تحت صوبے کیلئے17 صنعتی زونزکے علاوہ گلگت سے چترال ، دیر تا چکدرہ متبادل روٹ متعارف کرایا ۔ ہم نے جنڈ سے موٹروے کے ذریعے کو ہاٹ کو ملانے کے منصوبے کو وفاق سے منظور کرایا۔پشاور سے ڈی آئی خان تک ریلوے لائن کی پی ایس ڈی پی سے منظوری لی۔ حطار ، رشکئی اور ڈیرہ اسماعیل خان کے صنعتی زونز تجویز کرنے سمیت صوبے کیلئے تقریباً 82 منصوبوں پر چین کی سرکاری سرمایہ کار کمپنیوں کے ساتھ مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے اور اس پورے عمل میں ہم اعتماد کے ساتھ صوبے میں 24 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈنمارک، برطانیہ ، کینیڈا ، ملا ئشیا اور دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوچکے ہیں۔صوبائی حکومت FWO کے ساتھ تقریباً11 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کر چکی ہے۔ جن میں ہاؤسنگ ، پن بجلی ، سیمنٹ پلانٹ ، آئل ریفائنری وغیرہ کے شعبے شامل ہیں ۔حال ہی میں حکومت کی طرف سے سرمایہ کاروں کے ساتھ مائنز اینڈ منرل کے شعبے میں ہونے والے معاہدوں سے تقریباً 2 ارب ڈالر صوبے کو حاصل ہوں گے ۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو ہمارے صوبے کو محتاجی سے نکال کر خود خود کفالت کی طرف لیکر جائیں گے مگر اس منزل کو سر کرنے کیلئے صوبائی محکموں کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت تھی جس کے لئے عملی جدوجہد کی گئی موجودہ صوبائی حکومت نے 2013 سے اب تک مختلف شعبوں میں صوبائی بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا ہے ۔ بجٹ 2017-18 میں شعبہ تعلیم کے لیے 27ارب،91کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جن میں115 ارب، 92 کروڑ روپے ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لئے اور 11 ارب99 کروڑ روپے اعلیٰ تعلیم کے لئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت تقریباً18 فیصد زیادہ ہے۔صحت کے لیے 49ارب،27کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت 31فیصد زیادہ ہے۔کھیل، ثقافت و سیاحت کے لیے72کروڑ روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔ زراعت کے لیے4 ارب،35کروڑروپے ،ماحولیات وجنگلات کے لیے2 ارب، 37 کروڑ روپے ،مواصلات و تعمیرات کے شعبے میں سڑکوں، شاہراہوں، پُلوں اور سرکاری عمارات کی بحالی و مرمت کے لئے 6ارب،61کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔پنشن کے لیے 53ارب روپے، بیرونی و اندرونی قرضوں کی واپسی اور سرکاری ملازمین کو ہاؤس بلڈنگ اور مورٹر سائیکل ایڈوانسز کے لئے7 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ان کی حکومت سماجی خدمات کے شعبوں سمیت بیک وقت صوبے کے ہر شعبے کی ترقی کیلئے جامع حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی گئی ہے ۔ ہمارا سالانہ ترقیاتی پروگرام ہماری حقیقت پسندانہ حکمت عملی کا عکاس ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کا کل حجم 208ارب روپے ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے ۔اس میں82 ارب روپے کی بیرونی امداد بھی شامل ہے۔ آئندہ مالی سال کا صوبائی ترقیاتی پروگرام 126 ارب روپے پر محیط ہے صوبائی پروگرام1632منصوبوں پر مشتمل ہے جن میں 1182 جاری اور450نئے منصوبے شامل ہیں۔زیادہ رقوم جاری منصوبوں کے لئے مختص کی گئی ہیں تاکہ ان کی فوری تکمیل سے عوام کو فائدہ پہنچے۔ابتدائی او ر ثانوی تعلیم کے شعبے میں شامل منصوبوں کیلئے مالی سال 2017-18 میں14 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کل 77منصوبوں پر خرچ ہونگے۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں شامل منصوبوں کیلئے 6 ارب32 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو کل 65 منصوبوں پر خرچ ہونگے۔صحت کے 101 منصوبوں کیلئے 12 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2017-18میں شعبہ ثقافت، کھیل و سیاحت کے 54 منصوبوں کیلئے 3 ارب 14 کروڑ روپے مختص کئے گئے ۔ حکومت صوبے کے مختلف اضلاع میں600کلومیٹرپختہ سڑکیں اور20آرسی سی اورسٹیل پلوں کی تعمیرو تنصیب مکمل کرے گی۔اس شعبے کے349منصوبوں کیلئے13 ارب 73 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ نکاسی آب ، صفائی اور پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے ایک بہترین جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے۔ شہری ترقی کے30 منصوبوں کیلئے 6 ارب16 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت نے آبنوشی کے شعبہ میں کئی اہم منصوبے شامل کیے ہیں، جن کے ذریعے صوبے کے مختلف اضلاع میں پینے کا صاف پانی مہیا کرنا ، پہلے سے موجود بوسیدہ پائپوں کی مرمت کے علاوہ صوبے میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر، پہلے سے موجود ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی کے ذریعے چلانے والے آلات کی تنصیب کی جائیگی تاکہ ہمہ وقت بجلی اور پانی میسر ہو۔ توانائی و بجلی کے شعبے کے کل 45منصوبوں کیلئے 4 کروڑ روپے مختص ہیں۔آبپاشی زراعت میں شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے صوبائی حکومت نے آبپاشی کے شعبے میں209 منصوبوں کیلئے 7 ارب5 کروڑ روپے مختص کئے ہیں جبکہ زراعت کے38 منصوبوں کے لئے 3 ارب 99 کروڑ روپے، شعبہ صنعت کے 25 منصوبوں کیلئے ایک ارب 64 کروڑ روپے اور ٹرانسپورٹ کے9 منصوبوں کیلئے 17 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کئے ۔ جنگلات ماحول کوصاف اور خوشگوار رکھنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ صوبائی حکومت نے اس شعبے کے39منصوبوں کیلئے2 ارب 70 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان اقدامات کی بدولت صوبہ تمام سماجی اور پیداواری شعبوں میں ترقی کرے گا اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو گااور عوام ان کے ثمرات سے مستفید ہوں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔