شہباز نامہ ۔۔۔۔۔سانحہ پاراچنار،پانامہ اور میڈ یا کا کردار

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شہباز خان
shahbaz.jmc@gmail.com

گزشتہ دنوں اپنے گروپ ایڈیٹر اور سینئر صحافی حسن صاحب کے پارا چنا ر میں بے گناہ شہریوں کی شہادتوں کے بعد حکمران جماعت اور میڈیا کی خاموشی کے اوپر کئے گئے تجزیے کو پڑھنے کے بعد راقم نے بھی اس پر لکھنے کی کوشش کی ۔باتیں کڑوی ہیں لیکن سچ ہیں، پچھلے دنوں پارا چنار ،کوئٹہ اور کراچی میں بے قصور ا ور بے گناہ قیمتی جانوں کے ضیاع ہونے کے بعد دہشت گردی کے خلاف حکومت کی ناکام پالیسیوں اور صحافتی اداروں کی بزدلانہ خاموشی کے موضوع کے اوپر زبردست تجزیہ کیا تھا کبھی موقع ملے تو آپ بھی اخبار خیبر کے آن لائن پیپر میں جاکر 25جون کے پیپر میں پڑھ سکتے ہیں ۔یقیناًپاکستان کا حصول برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے ایک عظیم تحفے سے کم نہیں تھا۔آزادی اور اس پاک دھرتی کے حصول کے لئے جن کروڑوں لوگوں نے اپنی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اُن کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ مسلمانوں کی اپنی ایک آزاد اور خودمختار ریاست ہو جہاں وہ آزادی کے ساتھ رہ سکیں تاریخ کی سنہری حروف میں آج بھی اُن عظیم جان بازوں کو یاد کیا جاتا ہے ۔لیکن بدقسمتی سے آج ہمارے ملک کے سیاستدانوں اور اپنے آپ کو آزاد میڈ یا کہلوانے والے صحافتی اداروں کے ہوتے ہوئے عوام کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ بات کسی سے ڈھکی چُھپی نہیں ہے ۔سیاستدان اپنی سیاست چمکانے ،دولت کمانے اور فیکٹریاں لگانے میں لگے ہوئے ہیں تو دوسری جانب صحافتی ادارے بھی پیسے کمانے اور اپنے چینلزوں کی ریٹنگ بڑھانے کے عمل میں کسی پیچھے دیکھائی نہیں دیتے اور اس عمل کے دوران عوام کو حق اور سچ دیکھانا بھول جاتے ہیں جس کا ثبوت سانحہ پارا چنار میں 50سے زائد کے قریب انسانی جانیں خود کش دھماکے کے نذر ہو گئے تھے صحافتی ادارے اپنے کیمرے کی آنکھ اُن کی جانب کر کے حکومتی دعوؤں کو بے نقاب کر کے حق اور سچ دیکھانے کے بجائے انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء رحمان ملک کی جے آئی ٹی میں پیشی کو فوقیت دی گو یا کہ پارا چنار کے اُن شہریوں کی جانوں کا کوئی حیثیت نہیں حکومت اور میڈ یا کی اس تعصبانہ راویے سے پتہ چلتا ہے کہ حقیقی طور پر نہ تو حکومت کو عوام کی فکر ہے اور نہ ہی آزاد میڈیا کو۔آج اگر بانی پاکستان اور وہ کروڑوں عوام جنہوں نے آزادی کے لئے اپنے گھر بار چھوڑ کر اور خون کا نذرانہ دے کر یہ ملک حاصل کیا تھا آج اسی ملک میں عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے جس سے دیکھ کر یقیناًبانی پاکستان سمیت اُن تمام لو گو ں کی روحیں بھی تڑپتی ہو نگی جنہوں نے پاکستان بنایا تھا۔ بد قسمتی سے آج ہمارے حکمران صوبائیت اور مسلکی فرقہ واریت کو ہوا دے کر اپنی سیاست چمکانے کی کو شش کرتے ہیں۔آج کے جمہوری دور میں حکومت عوام کو بنیادی سہولیات دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے ۔بنیادی سہولیات عوام تک پہنچانے کے بجائے حکمران ایک دوسرے کے اوپر کیچڑ اچھل رہے ہیں اور میڈ یا میں بیٹھے ہو ئے چند لوگ اُ ن کی گُن گاتے ہوئے اپنے تجزیوں اور تبصروں سے کسی کو حکومت سے گراتے ہیں تو کسی کو اقتدار کی کرسی سونپ دیتے ہیں ۔حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہو تا اور اسی کشمکش میں اُ س جر نلزم کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے جو مولوی ظفرالحق اور سر سید احمد خان نے کی تھی ۔جرنلزم کے لئے جو خدمات انہوں نے سر انجام دی وہ قابل ستائش ہیں اورلوگ اب بھی انہیں یاد کرتے ہیں اُ ن کی مثالیں دیتے ہیں لیکن بد قسمتی سے آج اگر دیکھا جائے تو جرنلزم بالکل اُس کے مخالف سمت جا رہی ہے ۔اس کی وجہ کیا ہے یہ ایک حل طلب بات ہے ،میرا دعویٰ ہے اگر آج کے دور میں ہر جر نلسٹ اپنے اپنے گریباں میں جھانک کے دیکھے اور اپنے ضمیر سے پو چھے کہ انہوں نے حقیقی معنوں میں جرنلزم کر کے اُ س کا حق ادا کیا ہے تو یقیناًشرمندگی کے سو ا کسی کو کچھ نہیں ملے گا۔اب آتے ہیں بین الاقوامی سطح پر دریافت شدہ پانامہ لیکس پر۔آف شور کمپنیاں کس طرح بنتی ہیں اُ س کا علم تو عوام کو ہو گیا اس وقت پاکستان میں کس کس نے مانامہ میں آف شور کمپنیاں بنائی ہے عوام کو اُس کا بھی پتہ چل گیا ہے ۔احتساب کے لئے پانامہ کے شکنجے میں اس وقت مسلم لیگ ن کے لیڈر میاں محمد نواز شریف اور اُن کا خاندان آیا ہو ا ہے بڑے میاں سے لیکر چھوٹے میاں شہباز شریف اور بڑے میاں کے دو صاحبزادے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں اور اب 5جولائی کو میاں صاحب کے صاحبزادی مریم صفدر کو بھی عدالت عظمیٰ کی بنائی ہوئی جے آئی ٹی کے سامنے پیس ہونے کا سمن جاری کر دیا گیا ہے ۔جے آئی ٹی کو وہ اپنے اثاثوں کے بارے میں کتنا مطمئن کر سکتے ہیں ہیں یہ تو 10جولائی کو جے آئی ٹی کے آنے والے حتمی رپورٹ کے بعد ہی پتہ چلے گا۔اب سوال یہ ہے کیا واقعی اس فیصلے کے بعد پاکستان کی تقدیر بد ل سکتی ہے ؟کیا اس کے بعد کئی کئی سالوں سے عدالتوں میں پڑے ہوئے کیسوں میں لوگوں کو انصاف ملنے کی اُمیدیں دوبارہ بحال ہو سکتی ہے ؟کیا عدالتوں کے اوپر لوگوں کا اعتماد دو بارہ بحال ہو جائے گا؟یہ وہ سوالات ہیں جو ہر پاکستانی کے دل میں ہیں کیونکہ اب تک بڑے بڑے سیاستدان ،لیڈراں اور طاقت رکھنے والے افراد کسی نہ کسی طرح بچ نکلنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔اس فیصلے کے بعد یقیناعدالتوں کے اوپر عوام کا بھروسہ اور اعتماد دوبارہ بحال ہو جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد پاکستانی سیاست اور عدلیہ کے نظام میں بھی مکمل طور پر نمایاں تبدیلی آجائے گی ۔اس وقت بڑے سے لیکر چھوٹے بچے تک سب کی نظریں جے آئی ٹی کے اوپر پڑی ہوئی ہے اور اس انتظار میں ہیں کہ پانامہ کا فیصلہ کب آئے گا اور عوام میں شدد کے ساتھ اُس فیصلے کا انتظار کیا جا ر ہا ہے ۔ یہاں پر یہ بات کر نا بھی ضروری ہے کہ ہمارے میڈیا میں بیٹھے ہوئے بعض حضرات اپنے مفروضوں ،تجزیوں اور اخبارات میں اپنے کالموں کے ذریعے سے لوگوں میں یہ بات باور کرانے اور خوف پھیلانے کی انتہاہی احمقانہ کوشش کرتے ہیں کہ میاں نوازشریف کو نااہل قرار دینے سے ملکی سالمیت خطرے میں پڑسکتی ہے ،جمہوریت ڈی ریل ہو جائے گی اور ملک میں انارکی پھیلے گی اس پر افسوس کے سوا کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے ۔اُن حضرات کے سے معذورت کے ساتھ گزارش ہے جس کی لاٹھی اُس کی بھینس والا سسٹم نہیں چل سکتا ۔یہاں جنگل کا قانوں نہیں ہے کو ئی بھی محب وطن پاکستانی یہ نہیں چاہیے گا کہ ایک بندہ کرپشن کرتا جائے ،مال بناتا جائے اور پانامہ میں غیریب عوام کے پیسوں سے آف شور کمپنیاں بناتا جائے اگر پکڑا جائے تو جمہوریت کا نام لے کر ،ملکی سالمیت کا نام لے کر خود کو احتساب سے بچانے کی ناکام کوشش کرے ۔اگر ایسا ہے تو پھرملک کے سب سے بڑے دشمن ہمارے سیاستدان ہیں اگر وہ چاہیں کچھ بھی کر سکتے ہیں جیسا کہ پارا چنار کے خود کش دھماکے کے نتیجے میں 50کے قریب سے زائد افراد کا جان بحق ہو نا ،کراچی ،کوئٹہ اور بہاولپور جیسے واقعات کا ہو نا ۔اس کا مطلب یہ ہے ہمارے حکمران ہی ہیں جو اپنی عوام کی جان لینے پر تو لے ہوئے ہیں جس کی نشاندہی میڈیا میں بیٹھے ہوئے لوگ پہلے ہی کر چکے ہیں کہ وزیراعظم کی نااہلی سے حالات خراب ہو نگے ،ملک کی سالمیت خطر ے میں پڑ سکتی ہے ورنہ یہ تو پرامن ملک تھا جس کا ثبوت پاکستان سپرلیگ کرکٹ ٹورنامنٹ کا فائنل میچ کا انعقاد لاہور میں ہو نا اور اسی فائنل میچ کے لئے انٹرنیشنل کرکٹرز کا پاکستان آنا اس کے بات انٹر نیشنل ریسلروں کے گروپ کا پاکستان کا دورکرنا سعودی مفتی عظم کے پاکستان کی آمد اور ابھی انٹرنیشنل فٹ بالرز کے ٹیم کی پاکستان آنے کی تیاریاں اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں کہ واقعی میں پاکستا ن کے عوام انتہائی مہذب ،مہمان نواز اور پرامن قوم ہے بس اگر کہیں غلطی اور نااہلی ہے تو وہ ہمارے حکمرانوں میں ہے جو اپنے مفادات کی خاطر قوم کو پیچھے دھکیلتے ہوئے ملکی سالمیت کی پر واہ کئے بغیرکسی بھی حد تک جانے کو تیار ہو جاتے ہیں اس میں بحیثیت قوم ہم بھی برابر کے شریک ہیں کیونکہ یہ ہم ہی ہیں جو ایسے حکمرانوں کو اپنے اوپر مصلت کرتے ہیں پھر بات میں قصور وار حکمرانوں کو ٹھراکے اپنے کاندے سے بوج ہلکا کردیتے ہیں یہ قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ حدیث نبویؐ ہے جیسا قوم ہو گا وایسے ہی حکمران اُن کے اوپر مصلت ہو نگے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔