دادبیداد….. جواب مانگ کر شر مندہ نہ کریں

…………ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ ………

مجھے خیبر پختونخوا کے جید علمائے کرام اور مشائخ عظام کے دستخطوں سے جاری کیاگیا اعلامیہ وٹس ایپ کے ذریعے 18 دوستوں کے ذریعے اتوار کی شام کو موصول ہوا پھر بھی میں تراویح میں شریک رہا اگلے سحری کے وقت 200 دوستوں کی طرف سے عید مبارک کے پیغامات موصول کئے ۔ سحری کھائی اور روزہ رکھا۔ یہ یکم شوال کا روزہ تھا،۔ ایک سال پہلے 15 سالہ دانیال عید کے دن روزہ رکھنے کا ارادہ کیا تو میں نے یہ کہہ کر اس کو روکا تھا کہ عید کے دن روزہ رکھنا منع ہے۔ کتاب و سنت اور قانون شریعت میں اس پر واضح حکم ہے اور زبر دست وعید آئی ہے۔ اس سال دانیال کی عمر 16 سال ہے اب اس کا ایک سوال ہے جسکا جواب میرے پاس نہیں ہے۔ مسجد کے استاذ کے پاس نہیں شہر کے خطیب کے پاس نہیں عصر کے فقیہہ کے پاس نہیں ۔ اس کا سوال ہے جب تمہارے پاس چاندکی شہادت آگئی جید علما کا اعلا میہ آگیا عید ہو گئی تو تم نے روزہ کیوں رکھا ؟میں اس سوال کا کیا جواب دونگا۔ اگر میں کہوں کہ میرے روزے 28 ہو تے ہیں ایک اور روزہ رکھ کر 29 کرنا چاہتا ہوں تو تو کہے گا تم نے رمضان کا ایک روزہ کیوں کم رکھا؟ اگر میں کہوں کہ حکومت نے اعلان نہیں کیا تھا تو وہ کہے گا جب تمہارے پاس واٹس اپپ کے ذریعے جید علماء کا اعلامیہ 29 شعبان کی شام کو آگیا تھا تو تم نے حکومت کے اعلان کا انتظار کیو ں کیا؟ دراصل تم نے رمضان المبارک کا پہلا روزہ کھا یا تھا اس کو چھپانے کے لئے عید کے دن یکم شوال کا روزہ رکھ کر خود کوفریب دیتے ہو۔ میرے پاس جواب نہیں فارع تجاری کا لا جواب شعر اس پر صادق آتا ہے۔
امیر شہر کا سکہ ہے کھوٹا
مگر شہر میں چلتا بہت ہے
میں دانیال کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دے سکتا ۔ ایک دن اس نے پوچھا تھا پاکستان میں علماء آپس میں لڑتے کیوں ہیں؟ میں نے کہا یہ اسلام کے نام پر بنا ہے۔دانیال نے کہا اگر اسلام کے نام پر بن رہا تھا تو ہندو ستان کے سارے علماء اس کے مخالف کیوں تھے؟ میں لا جواب ہوا۔اب بھی لا جواب ہوں ایک دن دانیال نے پوچھا یہ شیعہ سنی جھگڑا ،یہ دیو بندی ،بریلوی جھگڑا بھارت، بنگلہ دیش ، مصر، مراکش اور دوسرے اسلامی ممالک میں کیوں نہیں صرف پاکستان میں کیوں ہے؟میں نے کہا پاکستان کا مطلب کیا لاالہٰ الا اللہ دانیال نے کہا پھر یہاں اسلامی نظام کیو ں نہیں آتا؟میرے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا۔میں نے کہا ’’جواب مانگ کر شرمندہ نہ کریں‘‘ اُس وقت تو میں نے جان چھڑائی ، عید کرنے والوں کی عید ہو گئی جن کو مفتی منیب الرحمن کے کہنے پر یکم رمضان کی جگہ یکم شوال کا روزہ رکھا۔ وہ عید کے دن روزے سے رہے شام کو ریڈیو اور ٹیلی وژن پر خبر آگئی کہ مر کزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس جا ری ہے۔ چاند ہونے یا نہ ہونے کا با قاقاعدہ اعلان کیا جا ئے گا۔ دانیال نے پو چھا شہر میں عید ہو گئی۔چاند دیکھنے کے بعد 24 گھنٹے گزر گئے۔ اب اس ڈرامہ بازی کی کیا ضرورت ہے؟میں نے کہا بیٹے ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے 100 جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ یہ سوانگ اس لیے رچایا جا رہا ہے کہ ان کا جھوٹ اور فریب نہ پکڑا جا ئے۔ بات دانیال کے سر کے ا وپرسے گزر گئی ۔ میں نے کہا تم نے مولانا ابو لکام آزاد کا نام سنا ہے؟ مولانا حسین احمد مدنی ، مولانا عطا ء اللہ شاہ بخاری اور مولانافضل حق خیر آبادی کا نام سنا ہے؟ دانیال نے کہا ’’نہیں‘‘ میں نے کہا ہندوستان کے یہ جید علماء پاکستان کے مخالف اور کانگرس کے حامی تھے۔ مولانا ابولکلام آزاد نے اپنی سوانح عمری میں پیش گوئی کی ہے کہ ہندوستان میں مسلمان ہند و کے خلاف جہاد کر تا ہے پاکستان میں مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جا ئے گا 50 سال گزر نے کے بعد یہ بحث چھیڑی جا ئیگی کہ پاکستان بنانے کا مقصد کیا تھا؟ میں نے پوچھا تم نے مولانا حسرت موہانی کا نام سنا ہے، دانیال نے کہا ’’چپ کے چپ کے رات دن آنسو بہانا یا د ہے‘‘ میں نے کہا وہ شاعری بھی تھے۔ سیاسی او ر سماجی کارکن بھی تھے پاکستان کے حامی تھے ۔ مگر قیام پاکستان کے بعد وہ بھارت میں رہے۔ پاکستان نہیں آ ئے۔ اخبار والوں نے ان سے پو چھا کہ تم پاکستان کیوں نہیں گئے، مولانا حسرت مو ہانی نے اپریل 1948 میں پاکستان نہ آنے کی وجہ بیان کر تے ہو ئے کہا ’’ مجھے دونوں جگہ ما دیا جا ئے گا۔ ہندوستان میں مسلمان کہہ کر ما را جا ئے گا، پاکستان میں کا فر اور گستاخ کا لیبل لگا کر ما را جا ئے گا، وہاں کا فر کی موت مرنے سے یہاں مسلمان کی موت مرنا مجھے پسند ہے۔ دانیال کی تسلی نہ ہو ئی ۔ اس نے پوچھا آکر اس رویت ہلال کمیٹی کی کیا ضرورت ہے؟ میں نے کہا ہماری حکومت بھی مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چا ہتی ہے۔ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے اور مسلمانوں کے درمیان دشمنی ، رقابت اور نفاق کا بیج بونے کے لئے حکومت نے مر کزی رویت ہلال کمیٹی بنائی ہے۔ دانیال نے اپنا کیمرہ اُٹھایا جا تے ہو ئے ان نے کہا ’’ میری حکومت آئی تو سب سے پہلے اس کمیٹی کا بو ریا بسترہ گول کر دونگا ‘‘میں نے کہا خدایا پاکستان میں وہ دن لا ئے جب یہاں کے مسلمان مر کزی رویت ہلال کمیٹی کے بغیر روزہ ، عیدیں اور دوسرے مذہبی احکامات کی بجاآوری کر سکیں۔
ناصر کاظمی نے کہا
وہ دل نواز تو ہے نظر شناس نہیں
میرا علاج میرے چارہ گر کے پاس نہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔