داد بیداد…….قیادت کی بے بسی

…………..ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

پا ڑہ چنار بازار میں دھما کہ اور 64شہریوں کی شہا دت کے بعد مظا ہرین نے دھر نا دیا ۔ 8 دن گذر گئے  سیاسی قیادت منظر سے غا ئب رہی اگر چہ عمران خان اور پر ویز خٹک نے پاڑہ چنار کا دورہ کر کے متا ثرین کے اجتما ع سے خطاب کیا لیکن مسئلے کے حل میں وہ بھی فعال کر دار ادا نہ کر سکے چیف آ ف آ رمی سٹاف جنرل قمر جا وید با جوہ نے دھر نے سے شرکاء کو ایک میز پر لا بٹھا یا ۔ اُن کے مطا لبات سُنے اور دھر نا ختم کر وا دیا ۔ دھر نے کے شر کا ء نے بھی فوجی قیادت کے سوا کسی اور سے مذا کرات نہ کر نے کا اعلان کیا تھا ۔ملک میں پار لمنٹ ہے منتخب قیادت ہے منتخب کا بینہ ہے۔ وفا قی حکو مت ہے صو با ئی حکومت ہے ۔ فا ٹا کے امو ر کے لئے گو ر نر سکر ٹریٹ ہے سب کچھ ہے اس کے با و جو د مسئلے کا حل فو جی قیادت کے سوا کسی کے پا س نہیں۔ اس کو کیا نا م دیا جائے؟ قیادت کی غیر حا ضری کہا جا ئے، قیادت کے لا پر وا ئی کہا جا ئے، قیادت کی بے بسی کہا جا ئے یا قیادت سے عوام کی ما یو سی کہا جا ئے ؟ جو بھی نا م دیا جا ئے حقیقت یہ ہے کہ عوام ہر مشکل وقت پر فو جی قیادت کی طر ف دیکھتے ہیں اگر یہ معا ملہ ایران ، افغا نستان ، بھا رت ، نیپال یا بنگلہ دیش میں پیش آتا تو وزیر داخلہ مو قع پر جا کر لو گو ں سے ملتا ۔ ان کی شکا یات سنتا مظا ہر ہ ، دھر نا وغیرہ کی صورت میں وہی مذاکرات کر تا ، وہی مسئلے کو حل کر تا ۔ فا ٹا کے مخصوص حا لات میں صو با ئی گو ر نر کو ٹا سک دیا  جا سکتا تھا ۔ وفا قی وزیر قا نو ن کو ذمہ داری سو نپی جا سکتی تھی ، قو می سلا متی کے نقطہ نظر سے وزیر وفا ع کو ٹاسک دیا جا سکتا تھا ۔ وزیر اعظم علا قے کا دورہ کر کے مسئلے کو حل کر سکتے تھے۔ معا ملات کو سلجھا نے کے گُر سیا سی قیادت کے ہاتھ میں تھے۔ لیکن ہم نے دیکھا کہ سیا سی قیادت منظر سے غا ئب رہی یو ں کہہ لیجئے کہ منظر عام پر نہ آسکی وفاق کی حکمران جما عت مسلم لیگ (ن) نے خا مو شی اختیار کی ان کے اتحا دی مو لا نا فضل الر حمٰن کو غیر جا نبدار رہنے میں عا فیت نظر آئی دوسرے اتحادی پختو نخوا ملی عوا می پارٹی نے شتر مر غ وا لا رویہ اختیار کیا ۔ جماعت اسلا می ، قو می وطن پارٹی ، پا کستان پیپلز پارٹی اور عوا می نیشنل پارٹی نے دُور سے تما شا دیکھنے کو تر جیح دی۔ عمران خان نے ہمت دکھا ئی بہادری کا مظا ہرہ کیا اور متا ثرین سے ملا قات کر کے ان کا حو صلہ بڑ ھا یا ۔ عسکری قیادت نے مسئلہ حل کر دیا اس خبر میں بہت بڑا پیغا م ہے اور پیغا م بہت وا ضح ہے قوم اپنے مسا ئل کے حل کے لئے فو جی قیادت کی طر ف دیکھتی ہے گز شتہ ایک ہفتے کے اندر پر نٹ ، الیکٹر انک اور سو شل میڈیا میں پاڑہ جنا ر کے واقعے کو فر قہ ورانہ رنگ دیا گیا ۔ یہاں تک لکھا گیا کہ پاڑہ چنار بازار میں سو دا سلف خر ید نے والے بو ڑھے ، بچے سب شام میں جنگ کی تر بیت حا صل کر رہے تھے اور تر بیت کی تکمیل کے بعد ان لو گوں کو شام بھیجا جا رہا تھا ۔ اس بات کو اتنا پھیلا یا گیا کہ بہت سے لو گو ں کو با ور آیا تھا ۔ اپنی تقریر میں جنرل قمر جا وید با جوہ نے اس پہلو کا ذکر بھی کیا اور اس عزم کو دہرا یا کہ پا ک فو ج وطن کے شہر یوں میں مذہبی منا فر ت پھیلا نے کی اجا زت نہیں دیگی ۔ پاڑہ چنار کا حا لیہ وا قعہ ، اس کے نتیجے میں دھر نا اور دھر نے کو ختم کر نے میں آرمی چیف کا حتمی کر دار ایک اہم اشارہ ہے جو ہماری جمہو ریت ، سول سو سائیٹی ، سیا سی قیادت ،عوام اور مذہبی قیادت کی نا کا می کا منہ بو لتا ثبوت ہے۔ ہمارا معا شرہ اس وقت آتش فشاں کے لا وے پر کھڑا ہےیہ لا وا کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے یا کسی بھی وقت معا شرے کو لے کر ڈوب سکتا ہے کسی بھی وقت معا شرے کو ڈبو سکتا ہے ٹو ئیٹر کے ایک مسیج، فیس بک کے ایک پو سٹ یا لا وڈ سپیکر پر ایک مختصر اعلان سے کسی بھی شہر میں خا نہ جنگی کی آگ بھڑک سکتی ہے ہماری مسلح افواج مشر ق اور مغرب دونوں طر ف کی سر حدوں پر بیرونی دشمن کا مقا بلہ کر رہی ہیں مگر ملک کے اندر با ہمی منا فرت کی آگ بھڑ کا نے والی مکتی با ہنیاں پا ک فو ج کو دیہات اور شہروں میں خا نہ جنگی رو کنے کے کام میں الجھا رہی ہیں ۔ ہمارے دشمنوں نے مشر قی پا کستان میں ایک مکتی با ہنی بنا ئی تھی ۔مو جو دہ پا کستان میں 13 مکتی با ہینوں کا مضبو ط نیٹ ورک قا ئم ہے یہ نیٹ ورک جان بو جھ کر پا ک فو ج کو اندر ونی خا نہ جنگی کے سد باب میں مصروف رکھتا ہے اس نیٹ ورک نے معا شرے کو چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا ہوا ہے ۔ یہ ٹکڑے ایک ایک کر کے ملک کی جڑوں کو کا ٹنے کی کو ششوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ 16 دسمبر 2014 کو آرمی پبلک سکو ل پشاور پر دشمن نے حملہ کیا تو ہماری سیا سی قیادت ایک میز پر جمع ہو گئی ۔ مگر چھہ ما ہ بعد وہ اتحا د و اتفاق پارہ پارہ ہو گیا ۔ پاڑہ چنا ر وا قعے سے پیدا ہو نے والے مسا ئل نے ایک بار پھر اس بات کی ضرورت پیدا کی ہو ئی ہے کہ ہمار ی سیا سی ، سما جی اور مذہبی قیادت ملکر بیرو نی اور اندو نی دشمن کے مقا بلے کا عزم کر ے ۔ پاک فو ج کو سر حدوں پر دشمن کے خلاف ملک کے دفا ع کی اہم ذمہ داری سے اتنی فر صت نہیں کہ وہ ہر شہر اور ہر گاوں میں آکر سیا سی قیادت کی بے بسی دور کرے سیا سی قیادت کے خلا ء کو پُر کر ے ۔ مشر قی پا کستان میں سیا ستدا نوں کی ناکا می نے فو ج کو دلدل میں پھنسا دیا تھا ۔ بلو چستان میں سیا سی قیا دت کی نا کا می کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ پا ک فو ج کے سوا اُمید کی کو ئی کرن نظر نہیں آتی ۔ پا ک فوج کا یہ کر دار قا بل تعر یف تو ہے مگر مسا ئل کا حل ہر گز نہیں مسا ئل کے حل کے لئے سیا سی ، مذہبی اور سما جی قیا دت کو آگے آنا ہو گا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔