امیر جے آئی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا فاٹا سے ایف سی آر کے خاتمے کے لئے ایف سی آر نامنظور تحریک شروع کرنے کا اعلان

پشاور(چترال ایکسپریس )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے فاٹا سے کالے قانون ایف سی آر کے خاتمے کے لئے ایف سی آر نامنظور تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبائلی عوام ستر سال محرومی کا شکار ہیں، جماعت اسلامی ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کیلئے تحریک شروع کررہی ہیں۔ستر سالوں سے قبائلیوں کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں،ہر کوئی کہتا ہے کہ قبائلی محب وطن ہے لیکن کوئی حقوق دینے کیلئے تیار نہیں ،آرمی آپریشن کی وجہ سے فاٹا میں سکول اور کالجز بند پڑے ہیں۔قبائلی ایجنسیوں کے بازار اور مارکیٹ موئینجودڑو کا نقشہ پیش کررہے ہیں۔فاٹا کے عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہوچکا ہے۔جماعت اسلامی نے ایف سی آر جیسے کالے قانون کے خاتمے کیلئے طویل جدوجہد کی ہے۔15جولائی تک تمام ایجنسی ہیڈکوآرٹرز میں پریس کانفرنسز کئے جائیں گے جبکہ20جولائی سے پورے فاٹا میں ایف سی آر کے خاتمے کیلئے تحریک شروع کررہے ہیں۔تحصیل اور مرکزی ہیڈکوارٹرز میں10 اگست تک جلسہ اور مظاہرے کریں گے۔10 اگست سے 20 اگست تک پورے فاٹا میں دیگر اتحادیو ں کو ساتھ ملاکر بڑے جلسے منعقد کریں گے۔سرتاج عزیز کی کمیٹی نے سات ہزار کے قریب فاٹا کے ملکان اور زعما سے رائے لے کر اصلاحاتی رپورٹ بنائی۔وفاقی حکومت کی جانب سے اصلاحاتی رپورٹ کے خاکے میں رنگ بھرنے کی کوشش نہیں کی جارہی۔حکومت نے 31دسمبر 2016ء اور بعد ازاں اپریل 2017ء تک آئی ڈی پیز کی واپسی کا وعدہ کیا تھا لیکن ابھی تک اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ اس وقت بھی ساڑھے نو لاکھ آئی ڈی پیز مختلف کیمپوں اور علاقوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ان آئی ڈی پیز کے بچے بھی تعلیم سے محروم ہیں۔ حکومت نے قبائلی عوام کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو اگست کے آخری ہفتے میں فاٹا اصلاحات کا مسئلہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھائیں گے۔اگر اصلاحات پر عمل در آمد نہ کیا گیا تو فاٹا کے عوام کے ساتھ اسلام آباد میں دھرنا دیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور میں ایف سی آر نامنظور تحریک کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان، نائب امیر صاحبزادہ ہارون الرشید، جماعت اسلامی فاٹا کے سیکرٹری جنرل محمد رفیق آفریدی، نائب امیر زرنور آفریدی اور صوبائی رہنما انتخاب خان چمکنی، جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ اور جماعت اسلامی فاٹا کے سیکرٹری اطلاعات محمد جبران سنان بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات قریب ہیں، قبائلی عوام صوبائی اسمبلی میں اپنے نمائندے دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ قومی اسمبلی میں ایسے نمائندے بھیجنا چاہتے ہیں جو ان کے لئے قانون سازی کریں ۔ اس وقت قومی اسمبلی میں خاموش انسان قبائلیوں کی نمائندگی کررہے ہیں جو صرف ہاں اور ناں میں سر ہلانا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم قبائلی عوام کی پشت پر کھڑی ہے۔ جب تک ان کے چہروں پر خوشی اور ان کے بچوں کے ہاتھوں میں قلم کتاب نہ دیکھیں تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ موجودہ حکومت کے پاس اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے بہت کم وقت رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان سول سوسائٹی ، صحافیوں ، کالم نگاروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے ملاقاتیں کریں گے اور مہم کے حوالے سے آگاہ کریں گے جبکہ گرینڈ قبائلی جرگہ گورنر ہاؤس میں خیبر پختونخوا کے گورنر سے اس حوالے سے ملاقات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر ایکشن لے اور نظر آنے والے اقدامات اٹھائے۔ حکومت نے وقتی طور پر کچھ اعلانات کرکے لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے بعد حکومت سوگئی ہے جسے جگانے کے لئے لانگ مارچ اور دھرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے قبائلی عوام کے حقوق کے لئے طویل جدوجہد کی ہے ۔ ہم نے دیگر جماعتوں سے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم قبائلی عوام کے حقوق ، ایف سی آر کے خاتمے اور انضمام کے لئے قبائلی علاقوں میں ایف سی آر نامنظور تحریک شروع کریں۔ایف سی آر کے خلاف تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔