عمران خان صاحب کے نام ایک کھلا خط

عمران خان صاحب کے نام ایک کھلا خط
قابل صد ہا احترام عمران خان صاحب اسلام علیکم
امید ہے کہ آپ بخیریت ہندوکش کے فلک بوس پہاڑیوں کے درمیان واقع سر زمین چترال پہنچ چکے ہیں۔ اور ہم سب اہالیان چترال سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر آپ کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ سیاسی اختلاف اپنی جگہ البتہ چترالیوں کے بڑی اکثریت ملک کے دوسرے حصوں کی طرح آپ کو آخری امید سمجھتے ہیں۔ ہم بھی امید رکھتے ہیں کہ آپ کا یہ دورہ چترال کی تعمیر وترقی کے حوالے سے سنگ میل ثابت ہوگا۔ جناب کپتان صاحب! اس خاکسار کے لئے آپ تک رسائی اور سیاسی مفادات سے ہٹ کر علاقے کے سنگین مسائل کو آپ کے سامنے پیش کرنا شائد ممکن نہیں البتہ علاقے کے ایک شہری کی حیثیت سے خاکسار یہاں کے چند انتہائی اہم مسائل بذریعہ میڈیا آپ کے گوش وگزار کرنے کی جسارت کر رہا ہوں، شائد آپ کے پارٹی لیڈروں کو ان مسائل کی نشاندھی کی توفیق ہو سکے۔
 جناب چیرمین صاحب! آج سے پورے دو برس قبل چوبیس جولائی دو ہزار پندرہ عیسوی کو سب ڈویژن مستوج کے ایک گاؤں ریشن کے آبی نالے میں شدید طعیانی آئی جس نے ریشن گول میں واقع چار اعشاریہ دو میگا واٹ پیداواری صلاحیت کے پاؤر ہاؤس کو تباہ کرکے رکھ دیا۔ علاقے کے پندرہ ہزار گھرانے اس پاؤر ہاؤس سے استفادہ کررہے تھے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق تمام تر اخراجات کے بعد اس پاؤر ہاؤس کی فی مہینہ آمدنی تیس لاکھ روپے سے زیادہ تھی۔ اس بجلی گھر کو تباہ ہوئے دو سال مکمل ہو گئے ہیں۔ سب ڈویژن مستوج سمیت لوئر چترال کا بڑا حصہ ان دو برسوں سے تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔ تاحال صوبے میں آپ کی تبدیلی والی سرکار کو اس بجلی گھر کی دوبارہ بحالی اور عوام کو روشنی جیسی بنیادی انسانی ضروریات فراہم کرنے کا خیال نہیں آیا لہذا آپ کی خدمت میں درخواست گزار ہے کہ اس بجلی گھر کی جلد از جلد دوبارہ بحالی کو یقینی بنانے کے لئے حکم صادر فرمائیں اور اگر ممکن ہوا تو آپ خود ریشن کا دورہ کرکے بجلی گھر پر کام کا آغاز فرمائیں۔
 قابل احترام خان صاحب: آپ کی صوبائی حکومت نے دو برس قبل منی ہائیڈرو پاؤر اسٹیشن یعنی چھوٹے بجلی گھروں کی تعمیر کے لئے اربوں روپے اے کے آر ایس پی نامی ایک این جی او کو ٹھیکے میں دیا تھا تاکہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جاسکے تاحال ان بجلی گھروں میں سے اکثریت پر کام مکمل نہیں ہوا اور خبریں آرہی ہے کہ اکثر بجلی گھروں کے منصوبوں میں بڑے پیمانے پر خرد برد اور ناقص کام ہوا ہے۔ آپ اپنی حکومت کو پابند کریں کہ وہ اے کے آر ایس پی سے اس خرد برد کی بابت تفتیش کریں۔
چیرمین صاحب! گزارش ہے کہ دو برس قبل ایس آر ایس پی نامی ایک اور این جی او نے بیرونی ممالک کے ڈونیشن سے چترال میں منی بجلی گھر تعمیر کرنے کے لئے فنڈز حاصل کئے تھے ۔اور ان میں سے تین بجلی گھروں یعنی گولین بجلی گھر (ہدف دو میگا واٹ)، بونی کے لئے آوی کے مقام پر پانچ سو کلو واٹ اور مستوج کے لئے آٹھ سو کلوواٹ کے بجلی گھر صرف نو مہینوں میں مکمل کرنے کے معاہدے پر حاصل کیا گیا تھا لیکن دو برس گزرنے کے بعد بھی ان بجلی گھروں پر کام مکمل نہیں ہوا بلکہ کہا یہ جارہا ہے کہ ان تینوں بجلی گھروں میں انتہائی ناقص کام ہوا ہے ۔ جبکہ ان کی پیداواری صلاحیت بھی انتہائی مشکوک ہے۔ لہذا اس تباہ کن کرپشن کے حوالے سے تفتیش کی جائے اور ایسے غیر سرکاری اداروں کو عوام کے نام پر فنڈز حاصل کرکے کرپشن کی نزر کرنے والوں پر پابندی عائد کیا جائے۔
فقط خاکسار کریم اللہ

 

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔