چترال سے تور کہو جاتے ہو ئے شوچ تورکہو کے مقام پرسیرا جیب حادثے کا شکار ،دو افراد جان بحق دو زخمی 

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال سے تور کہو جاتے ہو ئے ایک سیرا جیپ نمبر CL 9324شوچ تورکہو کے مقام پر حادثے کا شکار ہو گیا ۔ جس کے نتیجے میں دو افراد جان بحق اور دو زخمی ہو گئے ۔ چترال پولیس کے مطابق مذکورہ سیرا جیپ میں چار افراد مولانا حفیظ الرحمن ساکن چمرکن ، مولانا غلام یوسف ایون ، قاری ذاکر اللہ بکر آباد اور صہیب ولد محمد یوسف ساکن تریچ تورکہو میں تبلیغی اجتماع میں شرکت کیلئے جارہے تھے ۔ کہ کاغلشٹ کے آخری مقام شوچ میں اُن کی جیپ بے قابو ہو کر سینکڑوں فٹ نیچے دریائے تور کہو میں جاگری ۔ جس کے نتیجے میں قاری ذاکراللہ بکر آباد ااور صہیب ولد محمد یوسف ساکن تریچ جان بحق جبکہ مولانا یوسف اور مولانا حفیظ الرحمن شدید زخمی ہو گئے ۔ ٹی ایچ کیو ہسپتال بونی کے ایمبولنس میں فیول نہ ہونے کے باعث زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے میں تاخیر اور دقت کا سامنا کرنا پڑا ۔ جبکہ ایک زخمی کی موت تاخیر کی وجہ سے واقع ہوئی ۔ جائے حادثہ سے زخمیوں کی مدد کرنے والے نذیر احمد اور دیگر نے ٹیلیفون پر ایکسپریس کو بتایا ۔ کہ حادثے کی اطلاع دے کر ٹی ایچ کیو ہسپتال سے جب ایمبولینس طلب کیا گیا ۔ تو متعلقہ اہلکار نے ایمبولینس میں فیول نہ ہونے کی بات کی ۔ جس پر ایکسپریس نے جب اس حوالے سے ڈی ایچ او چترال کو حادثے کے بارے میں اور ایمبولینس میں فیول نہ ہونے کی وجہ پوچھی ۔ تو اُنہوں نے اس کی تصدیق کر دی اور کہا ۔ کہ ضلعی گورنمنٹ نے نان سیلیری بجٹ نہیں دی ہے ۔ جس کی وجہ سے ایمبولینس ڈیزل نہ ہونے کے سبب کھڑی ہیں ۔ اور روزانہ اپنی جیپ سے فیول ایمبولینس میں ڈالنا مشکل ہے ۔ چترال کے عوامی حلقوں نے اس حادثے پر جتنے افسوس اور صدمے کا اظہار کیا ہے ۔ اُس سے زیادہ اس بات پر غم کا اظہار کیا ہے ۔ کہ ہمارے ادارے اب زخمیوں کو بھی جائے حادثہ سے اُٹھانے کے قابل نہیں رہے ۔ اور اب ان کی کارکردگی پر نوحہ کرنا باقی ہے ۔ عوامی حلقوں نے یہ بھی سوال کیا ہے ۔ کہ صوبائی حکومت جو صحت کے حوالے سے بلند بانگ دعوے کرتے نہیں تھکتی ۔ اپنی کارکردگی کا از سر نو جائزہ لینا چاہیے ۔ اور اس واقعے میں غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف انکوائیری کی جانی چاہیے ۔ کہ کیسے ضلع کے ذمہ دار ادارے عوام کی جانوں سے کھیل رہے ہیں ۔قاری ذاکر اللہ کی نماز جنازہ بکرآباد میں رات ساڑھے نوبجے ادا کردی گئی اور اُنہیں سپردخاک کردیا گیا۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔