گولین گول 2میگا واٹ بجلی ،وہ وعدہ جو وفا نہ ہوا

…. ۔ ۔۔ تحر یر : محمد صابر۔۔۔۔۔
یہ جون2015کی بات ہے میں حسب معمول اپنے آفس میں ایک دوست کے ساتھ بیٹھا تھا جس کا تعلق بھی گاؤں گولدور سے ہے۔ یہ ہمرا معمول تھا کہ ہم کوئی نہ کو ئی موضوع چھڑتے اور اس پر کا فی بحث و تکرار کرتے رہتے تھے۔ان دنوں گرمی کی شدید لہر نے جینا دوبھر کر دیا تھا۔ ہم بجلی کے بحث و تکرارمیں اتنے آگے نکل گئے کہ واپڈا والوں کوکہی کا بھی نہ چھوڑاخیر اس سے ان کا کیا جاتا ہے۔اچانک دوست نے جذباتی انداز میں بے اختیار بولا۔ یار میں تو تمہیں بتانا ہی بھول گیا کہ ایس۔ آر۔ ایس۔ پی کی جانب سے چترال ٹاؤن کے لیے گو لین گول بر موغ کے مقام پر 2میگاواٹ بجلی گھر کا افتتا ح ہو چکا ہے۔ اور ایس۔ آر۔ ایس۔ پی کے سی۔ای۔او شہزادہ مسعود الملک نے اس بجلی گھر کی تکمیل کے لیے صرف 9ماہ کاقلیل وقت بھی دیا ہے مارچ کو اس کا افتتاح ہوا ہے لہذاٹھیک 9ماہ بعدیعنی دسمبر کے مہینے میں گولین گول 2میگاواٹ بجلی گھر سے چترال ٹاؤن کو بجلی کی فراہمی شروع ہو جائیگی یہ کہتے ہوئے وہ خو شی کے عالم میں کھل اٹھا اور کا غذ کا پنکھا تیز تیز چلاتا رہا۔ یار یقین مانو مجھے اس بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں تھاچلیں میں بھی اپنے دوست کی باتوں میں آگیااور مان لیا کہ 9 ماہ بعد بجلی آخر کار آہی جائے گی۔ میرے دل و دماغ میں واپڈا والوں کے لیے جو غم و غصہ پایا جاتا تھا وہ بھی کسی حد تک کم ہو گیا اور پھر سے امید کی ایک کرن دل میں پیدا ہوئی کہ ہم ہمیشہ کے لیے بجلی کی نعمت سے مستفیدہوجائیں اوراس لمحے میری بھی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی ۔ پھرآئے روز ہم جب بھی بیٹھتے ایس۔ آر ۔ایس ۔پی کی جانب سے گولین گول2میگاواٹ بجلی گھرجو کہ چترال ٹاؤن کے لیے بنایا جارہا تھا کی تعریفوں کے پل باندھتے اور ساتھ ساتھ دن اور مہینے بھی گنتے جاتے ۔ جوں جوں 2میگاواٹ بجلی گھر کی تکمیل کا وقت نزدیک آتا گیا ہم بھی ساتھ خوش اور پرامید ہوتے جاتے اورسب کی زبان پر ایک ہی بات تھی کہ چترال ٹاؤن کے لیے 2میگاواٹ بجلی)ہموغاری شوشپہ بہچیشیر) یعنی کہ بس ابھی یا کچھ ہی دیر بعدیا پھر کل تک گولین گول 2میگا واٹ بجلی کی فراہمی ٹاؤن کے لیے شروع ہو جائیگی مگر بد قسمتی سے وہ وعدہ وفا نہ ہوا اور پتہ چلا کہ بجلی گھر میں صرف 20سے 25فیصدی کام ہو چکا ہے ۔گرمی کے ستائے غربت و بے روز گاری کے مارے، مہنگائی سے خائف عوام میں پھرسے نا امیدی اور بے چینی کی لہر دوڑگئی ۔۔۔ عین ان لمحات میں ایک نام سے ہماری شناسائی ہوئی وہ نام تھا (ٹاؤن پاور کمیٹی )اس کمیٹی کی جانب سے گولین گول 2میگاواٹ بجلی گھر کے دوروں اور نگرانی کا سلسلہ شروع ہواٹاؤن پاور کمیٹی گاہے گاہے وقتا فوقتا بجلی گھر کا دورہ کرتی اور عوام کو آگاہی دیتی رہی ۔ہفتہ وار گولین گول2میگا واٹ بجلی گھر کے متعلق خبریں آتی رہتی تھی یہ سلسلہ تقریباًدو سال تک یونہی چلتا رہا ۔ آخر کار اللہ اللہ کر کے بالآخر ایس۔ آر۔ ایس۔ پی کےRPM طارق احمد صاحب کی جانب سے سو شل میڈیا پر خو شی کی ایک نوید سامنے آئی کہ گولین گول 2میگاواٹ بجلی گھر کا کام مکمل ہو چکا ہے اب سے ٹاؤ ن کو بجلی کی فراہمی شروع کی جائیگی ۔ مجھ سمیت ٹاؤن کے سادہ لوح عوام میں پھر سے خوشی کی تازہ لہر دوڑگئی ۔ کہا گیا کہ ہفتے بعد ٹاؤن کو بجلی کی فراہمی شروع ہو رہی ہے لہذا اپنے اپنے ریگولیٹر مین لائن سے الگ کرلیں کیونکہ گولین گول 2میگا واٹ بجلی فل ولٹیج کے ساتھ دستیاب ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ ۔ عوام کی جانب سے اس پر بھی عمل درآمد ہوا مگر بجلی کا کچھ پتہ نہ چلا۔ناجانے 2 میگا واٹ بجلی کو آسمان کھا گئی یا زمین نگل گیا ۔ عوام کو ایک بار پھر سے کشمکش اور تشویش میں ڈال دیا گیا۔ چترال ٹاؤن کی بجلی ابھی آنے والی ہے تھوڑی دیر بعد آئے گی نہیں نہیں لائن میں گڑبڑ ہے واپڈا والوں کا ایس ۔آر۔ ایس۔ پی کے ساتھ معاہدہ طے نہیں پایا ہے الغرض کوئی کچھ کہہ رہا ہے تو کوئی کچھ ۔۔۔
پھر کوہ کے عوام بجلی کی راہ میں رکاوٹ بنے ۔مختصرایہ کہ ٹاؤن کے عوام کو بجلی کے حصول کے سلسلے میں وہ کیاکیا مصیبتیں اورصعوبتیں برداشت کرنی نہ پڑی ۔یہاں تک کہ ٹاؤن کے عوام کو بے وقوف بنایا گیاٹاؤن کے عوام کو دھوکہ دے کربجلی کے لیے ذلیل و خوار کیاگیا ۔پھر یک کے بعد دیگرے خبریں آنا شروع ہوئیں کہ یوسی ۔1 اور 2کو باری باری 24,24گھنٹے بجلی فراہم کی جائیگی مگر اس کا بھی کچھ پتہ نہ چلا۔
اب یہ خبریں بھی گردش کررہی ہیں کہ یورپی یونین کی تعاون اور ایس ۔آر۔ایس ۔پی کی طرف سے ٹاؤن کے لیے بنائے جانے والے بجلی گھر سے چترال ٹاؤن کے بجائے کوغوزی، برغوزی،کجواورراغ کے علاقوں کو بجلی فراہم کی جارہی ہے اور چترال ٹاؤن کو اندھیروں کے حوالے کردیا گیا ہے جو کہ ضلع چترال کا دارالخلافہ ہے۔۔۔
اب اصل مسئلے کی جانب آتے ہیں اب تک کی اطلاعات کے مطابق گولین گول 2 میگا واٹ بجلی گھرپر39 کروڑروپے کی لاگت آچکی ہے۔ اور بجلی گھرتیار ہونے کے بعد 2میگا واٹ بجلی کی پیداوری صلاحیت کا حامل بھی بن چکاہے مگر دو ڈھائی سال کی جدوجہد کے بعد بھی چترال ٹاؤن بجلی کی نعمت سے آج بھی محروم ہے۔ایک بات مجھے سمجھ نہیں آرہاہے کہ ہم آخر گلہ کریں تو کس سے کریں؟ کس پر اعتبار واعتماد کریں؟ میں گزشتہ دو ڈھائی سال سے بجلی کے اس اہم مسئلے کامشاہدہ کررہا ہوں ۔میرے دوستوں نے گزارش کی تھی کہ گولین گول 2 میگا واٹ بجلی گھر کے حوالے سے کچھ لکھیں۔مجبورا مجھے اس موضوع پر قلم اٹھانا پڑا وگرنہ میرا جی نہیں چاہ رہاتھا کہ اس حوالے سے بات کروں کیونکہ اس موضوع پر ہر کسی نے کھل کر بات کی ہیں بہت باتیں ہوئیں مگر فائدہ کچھ بھی نہیں نکلا ۔ بجلی کا مسئلہ جوں کا توں پڑا ہے ۔جس کو جتنا موقع ملا اس نے بجلی کے مسئلے کو لیکر خوب سیاست کی کسی نے بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا سبھی نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ ڈالاکیونکہ ضلع چترال میں سیاست کرنے کے لیے بجلی کے علاوہ کچھ نہیں بچا تھا۔میرے ذاتی خیا ل میں ضلعی حکومت ،ڈی۔سی۔او صاحب،وفاقی و صوبائی ممبران،ایس آر۔ایس ۔پی اور ٹاؤن پاور کمیٹی سب نے اپنی اپنی سیاست چمکائی ۔اگر ایسی بات نہیں ہے تو پھر سب مل کر اس مسئلے کو حل کیوں نہیں کرتے ؟
آخر میں گولین گول 2 میگا واٹ بجلی گھر کے ذمہ دار افراد سے یہی کہوں گا کہ خدارا ٹاؤن کے عوام پر رحم کیجئے ٹاؤن کے ساتھ ظلم اور ناانصافی کو بند کریں۔ جو بھی ذمہ دار افراد ٹاؤن کو بجلی کی فراہمی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے اور ان کو عوام کے سامنے لایا جائے اور عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے ٹاؤن کے عوام کو مزید کسی دھوکے اور فریب میں نہ رکھا جائے۔اور چترال ٹاؤن کو اندھیروں سے نکال کر روشیوں کی جانب لایا جائے۔۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔