محمد وزیر۔۔۔۔۔۔۔

………۔۔۔۔۔سلیم بخاری

اپنے پیشے کے ساتھ خلوص اور دیانتداری بہت کم لوگوں کو ہوتا ہے اور پیشے میں جتنی زیادہ دیانتداری ہوگی اتنی ہی اس کو کرنے میں لذت اور اطمینان محسوس ہوگا۔محمد وزیر بھی انہی خوش قسمت لوگوں میں سے ایک ہیں ۔محمد وزیر کا تعلق بلپھوک کریم آباد سے ہے پیشے کے اعتبارسے وائلڈلائف ڈیپارٹمنٹ میں پچھلے چودہ سالوں سے واچرWATCHER) ( کے پوسٹ پے خدمات سرانجام دے رہے ہیں ان چودہ برسوں میں سات سال دوشوار گذار سنگلاخ پہاڑوں میں قومی جانور” مارخور” کی حفاظت میں گذار دی،ان کی رکھوالی کی،دیکھ بال کیا،کبھی بدیانتی نہیں کی، کبھی کسی مارخور کو چھپے چوری شکار نہیں کیا، اور نہ ہی پیسوں کے عوض شکاریوں کو شکار کا موقع دیا۔
آج شہرشام کے علاقے میں سڑک کے کنارے ،دوربین کے ساتھ ،چترال کی روایتی ٹوپی پہنے ،مارخوروں کی نگرانی کرتے ہوئے محمد وزیر کو ایک مرتبہ پھر اسی خلوص اور دیانتداری سے دیکھا جسکا تصور صرف ناولوں میں کی جاسکتی ہے۔ عمر ۵۵ سال ہے لیکن جذبہ اور جذبہ ڈیوٹی آج بھی جوان ہے بدیانتی اور بے ایمانی تو دور کی بات وہ کبھی ان الفاظ سے آشنا بھی نہیں ہوئے ہیں۔ وہ اپنے کام سے کام ہی نہیں رکھتے بلکہ اپنے نوکری کو ذمہ داری تسلیم کرکے نبھاتے ہیں وہ کام اور جذبے میں نام دیومالی ہیں۔اگر کوئی مذاق میں بھی مارخوروں کی شکار کی بات کریں تو ناراض ہو جاتے ہیں۔وہ صبح سویرے اٹھ کر مارخوروں کے نگرانی پر نکلتے ہیں وہ گھنٹو ں پیدل چلتے ہیں وہ رات گئے واپس گھر لوٹ آتے ہیں ۔
تاہم ان کے اس خدمات کے صلے میں انہیں وہ معاوضہ نہیں ملتا جس سے وہ ایک خوشحال زندگی بسر کر سکے ۔سروس کا آغاز صرف 3500/ روپے سے شروع کیا اب چودہ سال بعد یہ تنخواہ 10,000/روپے ہوچکی ہے۔ لہذا حکومت کو، صوبائی حکومت کو ،وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے۔پی۔کے اور کمیونٹی کو چاہیے وہ ایسے عظیم لوگوں کے خدمات کے اعتراف میں موجودہ معاوضہ 10,000/روپے سے بڑھاکر20 سے 25 ہزار کرلے تاکے ایک طرف ہمارے قومی جانور کی نگرانی میں کوئی کوتاہی نہ ہو تو دوسری طرف ان کی زندگی میں راحت اور خوشحالی آجائے۔یہ لوگ سلوٹ کے مستحق ہیں جو اتنے کم معاوضے پر ہمارے قومی جانور کی حفاظت میں کوتاہی نہیں برتے ۔یہ الگ بات ہے کہ بے ضمیر لوگ چوری چھپے جاکر ہمارے قومی جانور کا شکا ر کرکے قومی اثاثے کو نقصان پہنچارہے ہیں بلکہ محمد وزیرجیسے ڈیوٹی پر معمور لوگوں کے دل کو دکھ بھی پہنچاتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔