شکریہ عمران خان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مبشیر علی سنگال۔

‘‘اْس نے یہ کام پہلی دفعہ نہیں کیا ہے’’ بابا یہ کہتے ھوئے زرا جْھک کر میز پر رکھی ھوئی چائے کی پیالی اٹھائی اور صوفے پر ٹیک لگاتے ھوئے پھر فرمانے لگے “عمران خان کا پاکستانی عوام پر بہت سے احسانات ہیں”۔ میں نے عرض کیا “جی ! بلکل اور کنسر کا پہلا ہسپتال اور ایک اعلیٰ یونیورسٹی بنانے کا شرف بھی اسی کو حاصل ہے”۔ بابا اثبات میں سر ہلاتے ھوئے فرمانے لگے “نواز شریف جیسے کرپٹ، غروری اور طاقت کے مے میں ڈوبے سیاست دان کو تو پہلی بارا انہوں نے عوام کے سامنے بے نقاب کیا ہے اور اگر آپ ماضی میں بھی دیکھے تو یہ عمران خان ہی تھے جس نے قاتلون اور غنڈون سے عوام کو نجات دیلائی تھی’’۔ میں نے سوالیہ نظروں سے بابا کی طرف د یکتھے ہوئے عرض کی۔”بابا میں سمجھا نہیں‘‘ بابا چائے کی سِپ لیتے ہو ئے کہنے لگے “لگتا ہے آپکا مشاہدہ عمران خان کے معطلق اتنا گہرا نہیں ہے “بابا اپنی بات جاری رکتھے ہوئے فرمانے لگے “جیسا آپکو معلوم ہے ایم۔کیو۔ایم ہماری فوجی آمریت کی اشیر باد سے معرض وجود میں آیا تھا ، فوج ہی نے ایم۔کیو۔ایم کو ابتدائی دنون میں ’’دفاعی‘‘ سازوسامان سے لیز کیا تھا لیکن پھر ایسے بھی دن اگئے کہ کراچی میں ایم۔کیو۔ایم و الوں نے فوجی جوانون کو بھی نشانہ بنانا شروغ کردیے ، نتیجے میں فوج نے ۱۹۹۲ میں ایم۔کیو۔ایم کے خلاف آپریشن کی۔ لیکن اسکے باوجود ایم۔کیو۔ایم پورے ملک میں اْبھر کر سامنے آگیا ، ملک کے چھوٹے  بڑے شہروں میں اسکے دفاتر کھلنے لگے۔ کیوں کہ عوا م ایم۔کیو۔ایم کے کارکنون سے شدید ڈرتے تھے اسکی وجہ میڈیا اور سیاستدان تھے دنون نے کبھی بھی ایم۔کیو۔ایم کے خلاف کْھل کے کچھ نہیں بولا تھا’’۔ بابا ذرا ٹھرے۔۔ میرے طرف دیکھا اور پھر کہنے لگے ‘‘لہذا ۲۰۰۷ کے آوائل میں ایم۔کیو۔ایم ایک بڑی پارٹی بن کر سامنے آگیا اور ملک کے دوسرے صوبوں میں بشمول کشمیر میں بھی جلوس اور ریلیان نکالنے لگے۔ یہ سب کچھ اس طرح ہی چلتا لیکن”؟ بابا ذرا رْکے۔۔ چائے کی سِپ لیتے ھوئے صوفے کے ساتھ ٹیک لگائی۔۔ میں مذید متوجہہوگیا۔۔ باباکچھ دیر سوچے اور پھر گویا ہو گئے “یہ ۱۲ مئی ۲۰۰۷ کا دن تھا، اس دن سپریم کورٹ کے مغزول چیف جسٹس ا فتخار محمد چودھری بار سے خطاب کرنے کراچی آگئے تھے۔لیکن ایم۔کیو۔ایم نے انکا راستہ رْکنے کا ا علان کردیا،اس دن شہر بھر میں ہنگامے بھرپا ہوئے ، نتیجے میں ۴۲ افراد ہلاک اور ۱۵۰ ذخمی ہوگئے۔ عوام نے یہ ظلم ذیادتی اپنے ٹی وی سکرین پر دیکھی لیکن اور اپنے غصے کے جذبات کو اپنے محلے تک ہی محدود کئے رکھا کیوں کہ کسی سیاسی جماعت نے براہ راست کھل کر ایم۔کیو۔ایم ا کی مخا لفت نہیں کی۔ لیکن پھر یہ عمران خان ہی و ہ پہلے واحد سیاستدان تھے جس نے پاکستان کے تمام شہرون میں جاکرایم۔کیو۔ایم کے خلاف نہ صرف جلوس نکالے اور کھل کے تقریرین کی بلکہ الطاف حسین کے خلاف برطانوی عدالت میں کیس بھی دائر کردی۔ عمران خان کی اس ملک و قوم سے محبت کی خاطر، بہادری دیکھانے کی وجہ سے عوام میں ایم۔کیو۔ایم کا خوف ٹوت گیا او ر پہلی بار ایم۔کیو۔ایم دفاعی پوزیشن پر آگئی اور ملک کے دوسرے صوبوں میں اسکے دفاتر بند ہونے لگے او ر تاریخ میں پہلی بار میڈیا نے ایم۔کیو۔ایم کا پوسٹ مارٹم کیا”۔ بابا نےبات مکمل کرکے میرے طرب جواب طلب نظروں سے دیکھا، میں نے بس اتنا ہی کہا” بابا اصل میں عمران خان، قائد اعظم اور بٹھو کے بعد پاکستان کے وہ تیسرے سیاستدان ہے جو زمینی خداؤں سے نہیں ڈرتے ہے اورزمینی خداؤں سے صرف وہ لوگ نہیں ڈرتے جو سچے ہوتے ہیں”۔

“بے شک “پھر بابا کچھ دیر روشندان سے باہر نجانے کس چیز کو دیکھتے رہے اور پھر اچانک میرے طرف متوجہ ہوئے اور دوبارہ گویا ہوئے “اسلامی جمعیت طلبا ہمارے ملک کی سب سے پرانی طلباء کی تنظیم ہے تمام شہرروں میں جمعیت کے کارکن او ر دفاتر موجود ہے اور یہ کئی عشروں سے طالبہ بہ و طالبات کی بے پناہ خدمت کرتے آرہے ہے لیکن پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کے طلبا ء کا رنگ ہی کچھ اور تھا ۔ کینٹین کے ایک بسکٹ سے لیکر اساتدہ کی تقرریوں تک سارے فیصلے جمعیت کرتی تھی، پورے پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کے کارکنون کاخوف چلتی تھی آپ انکی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگائے کہ انہون نے ایوب خان او ر ْ زلفقارعلی بٹھو کو پنجاب یونیورسٹی میں تقریر کرنے نہیں دیا تھا۔ لیکن پھر ۱۴ نومبر ۲۰۰۷ کا سورج اپنے ساتھ جمعیت والوں کا خوف بھی لیکر ڈوب گیا۔ اْس دن عمران خان پنجاب یونیورسٹی میں تقریر کے غرض سے آئے تھے لیکن جمعیت والے اْن کے راستے میں آگئے اور یونیورسٹی کے اندر ہی داخل ہونے نہیں دیا لیکن عمران خان اْنکے سامنے ڈٹے رہے اور جمعیت والوں کو یہ حرکت پسند نہیں آئی۔ انہون نے عمران خان کے ساتھ نہ صرف بدتیمیزی کی بلکہ ایک گنٹھہ کمرے میں بھی بند کیا او ر پھر پولیس کے حوالے کردیا۔ عمران خان ڈی جی خان جیل منتقل ھوئے اور طلبا ت کی تعلیمی کیرئیر کو سامنے رکتھے ہوے چْپ سادلی۔ لیکن عمران کی دیلری، جمعت والون کا سلوک۔۔ پورے ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔عالمی میڈیا نے بھی عمران خان کو داد دینے کے لیے اس خبر کو “کا وریج “دیا ۔ جمعیت کے کارکن اپنے دفاتر بند کر کے بھاگ گئے اور پہلی بار پاکستانی میڈیا جمیعت والوں کے خلاف بولنے لگے اسکے نتیجے میں لوگوں کے دلوں سے جمعیت والوں کا خوف ختم ہوگیا”۔ میرے منہ سے بے اختیار عمران خان کے لیے دعا کے دو لفظ نکلے۔۔میں جْھک کے بابا سے ہاتھ ملایا اور باہر آگیا۔

ہمیں عمران خان سے چاہے سو اختلافات کیوں نہ ہو لیکن عوام سے سچی محبت کا اعزاز عمران خان سے کوئی نہیں چھین سکتا ۔ہم نے پاک آرمی کے لوگون کو سب سے پہلے پاکستان کا نعرا لگاتے سنا تھا اور یہاں ایک سیاسی جماعت کے لیڈیر نے اپنی جان او ر اپنے سیاسات کو داؤ پر لگاکر ۔۔”سب سے پہلے پاکستان” کے نغرے کو تین دفعہ پورا کر کے دیکھا یا ۔ ایم۔کیو۔ایم سے لیکر پانامہ تک۔۔ شکریہ عمران خان شکریہ عمران خان

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔