صوبے میں قانون، میرٹ اور انصاف کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا اور اس ضمن میں کسی مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے صوبائی حکومت کا یہ عزم دہرایا ہے کہ ہر کام شفاف انداز میں میرٹ کے مطابق ہو نا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں قانون، میرٹ اور انصاف کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا اور اس ضمن میں کسی مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔ صوبائی حکومت نے جو بھرتیاں این ٹی ایس کے تابع کی ہیں ان پر این ٹی ایس کے بغیر بھرتی ہر گز قابل قبول نہیں ہو گی چاہے آسمان ہی کیوں نہ گر جائے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض ملازمین این ٹی ایس اور میرٹ کے متعینہ دیگر قواعد کے بر خلاف دوسرے ذرائع سے مستقلی اور ترقیوں کے لئے کوشاں رہتے ہیں مگر یہ درست عمل نہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ بھرتیوں ، ترقیوں اور اپ گریڈیشن سمیت تمام ملازمتی معاملات میں قواعد کو ہر صورت اور ہر قیمت پرمقدم رکھا جائے گا۔ وہ اپنے دفتر سی ایم سیکرٹریٹ پشاور میں جونیئر کلرکس کی بھرتی سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں چیف سیکرٹری عابد سعید، تعلیم، انتظامیہ، قانون و عملہ کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت سڑکوں اور پلوں کی تعمیر جیسے بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی بجائے نظام کی بہتری اور انسانی وسائل کی استعداد میں اضافے کو حقیقی ترقی سمجھتی ہے اور اس مقصد کے لئے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ساتھ ریکارڈ قانون سازی بھی کی گئی ہے جس کا بنیادی مقصد اداروں کو مستحکم بنانا اور نظام کو زیادہ سے زیادہ شفاف بنانا ہے اور اس کی بدولت تمام ادارے عوام کی حقیقی خدمت کرنے اورڈیلیور کرنے کے قابل بنیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے بعض ملازمین کی بھرتی اور مستقلی سے متعلق ماضی کی مثالوں کا حوالہ دینے پر واضح کیا کہ ماضی کی حکومتوں میں بدعنوانیاں اور نوکریاں بیچنے کا جمعہ بازار لگنے سے متعلق واقعات بھی زبان زد عام ہیں اسلئے ہم کسی بھی قیمت پر اس طرح کے خلاف قانون کاموں کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن چاہے کسی بھی صورت میں ہو وہ غلط ہے اور اسکا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں غلط جگہ غلط لوگوں کی بھرتیاں بھی آج حکومت اور عوام دونوں کے لئے ایک بڑا مسئلہ بنی ہیں کیونکہ وہ ڈیلیور کرنے کی بجائے چور دروازے ڈھونڈنے اور مال بنانے کے چکر میں ہوتے ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت ایسا ہر گز نہیں ہونے دے گی اور جو ملازمین اپنے متعلقہ عہدوں اور عوامی خدمت کے معیار پر پورا نہیں اترتے انہیں مزید وقت اور قومی وسائل ضائع کرنے کی بجائے گھر جانے میں ہی عافیت ہو گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ اکثر کنٹریکٹ یا عارضی بھرتی شدہ ملازمین کو مستقلی کے لئے متعلقہ امتحانات میں شرکت کا موقع دیا جاتا ہے مگر وہ اپنی نا اہلیت کو چھپانے کے لئے امتحان میں بیٹھنے اور اپنی صلاحیت ثابت کرنے کے آسان طریقے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم صوبائی حکومت ایسا نہیں ہونے دے گی اور متعلقہ محکموں اور حکام کا فرض ہے کہ وہ اس ضمن میں اندھے ، گونگے اور بہرے بننے کی بجائے حکومتی موقف کی واضح طور پر ترجمانی کریں بالخصوص میرٹ کی بالادستی پر کسی صورت سمجھوتہ نہ کیا جائے ۔اس موقع پر حکام نے وزیر اعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں سرکاری معاملات بالخصوص ملازمین کی بھرتی ،مستقلی اور اپ گریڈیشن کے سلسلے میں میرٹ اور قانون پر سختی سے عمل درآمد کا یقین دلایا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔