دھڑکنوں کی زبان…… سیاسی ہیجان انگیزیاں

………….محمد جاوید حیات…………
سیاست بہت پاکیزہ جذبے کا نام ہے ۔۔سیاست دان قوم کامحسن ہوتا ہے ۔وہ خود اتنی قربانیاں دے چکا ہوتا ہے کہ دوسروں کے لئے مثال بن جاتا ہے ۔۔اس کے پیشرو اس کی مثالیں دیا کرتے ہیں ۔۔اس کے پاس ایک سوز درون ہوتا ہے ۔۔وہ فکر مند ہوتا ہے اس کی نگاہیں دور بین ہوتی ہیں وہ زمانے سے لڑتا ہے اس کی ڈکشنری میں مشکل لفظ ہوتا ہی نہیں ۔۔اس کے اور دوسروں کے درمیان فاصلہ نہیں ہوتا ۔۔وہ محبت سے دلوں کو جیتا ہے قوم کی روحیں اس کے ساتھ چلتی ہیں ۔۔ہر مشکل وقت میں وہ آگے ہوتا ہے ۔۔ہر قربانی کے لئے اس کا نمبر پہلا ہوتا ہے ۔۔تب اس پہ ایک ایسا مرحلہ آتا ہے کہ اس کے تعارف کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ۔۔اس کے بارے میں کچھ بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔وہ ہر ضرورت کو محسوس کرتا ہے اس لئے اس کو بھی کچھ بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔اس تناظر میں دیکھا جائے تو ہمارے ہاں سیاست بہت نا پختہ ہے ۔۔نہ کارکن ان خصوصیات کو اپنے لیڈر میں تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور نہ لیڈراپنی ذات میں ان صلاحیتوں کو جنم دینے کی فکر کر رہا ہے اس وجہ سے سیاست سستی ہے پر امن نہیں ہیجان انگیز ہے جس کو دیکھو فضول دوڑ رہا ہے ۔۔کریڈٹ لینے کی کوشش ہوتی ہے ۔۔خد مت کا پرچار کیا جاتا ہے ۔۔لیکن لیکن ۔۔۔وہ سب لوگ جو اس ہیجان میں مبتلا ہیں ان کو قوم کی توقعات پر پورا اُترنے میں مشکل پیش آتی ہے ۔۔بد قسمتی سے معاشرے میں بے چینیاں ہیں ۔۔بنیادی ضروریات ،بنیادی سہولیات کم ہوتی جارہی ہیں ۔۔انفراسٹرکچر پر تعمیری سوچ نہیں ہوتی ۔۔خاکم بدہن تعمیری کاموں میں معیار کم ہے ۔۔ایک سال کا کام سالوں میں ہوتا ہے ۔۔ملک کے وزیر اعظم پرالزام ثابت ہوا اب وہ وزیر اعظم نہیں ۔۔بس اتنی سی بات ہے ۔۔ہم دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہم زمہ دار قوم ہیں ۔۔ہم معمولی خیانت بھی نہیں کرتے ۔۔۔مگر اتنی سی بات پر ہماری سیاسی ناپختگی کو دیکھو ایک غول مچا ہوا ہے ۔۔کوئی عدالت کو الزام دے رہا ہے کوئی وزیر اعظم کو ئی سسٹم کو ۔۔۔انا لللہ اصل میں ہم سب بچے ہیں ناپختہ کار ناپختہ ذہن ۔۔۔غیرت قوم کا زیور ہوتا ہے ۔۔سنجیدگی قوم کی پہچان ہوتی ہے ۔۔سلام ہو وزیر اعظم پر جس نے عدالت کا حکم قبول کیا۔۔ سلام ہو عدالت پر جس نے انصا ف کیا ۔۔۔اب ناپختہ مزاجی دیکھو سوشل میڈیا پر گالم گلوچ ہیں ۔۔شہنائیاں ہیں ۔۔مسکراہٹیں ہیں ۔۔۔آنسو ہیں ۔۔میٹھائیاں تقسیم ہورہی ہیں ۔۔۔گویا کہ یہ جمہوریت نہیں ایک غاصب امارت تھی جس سے جان چھوٹی ۔۔۔اگر ہم میں خود احتسابی ہوتی تو ہم اس بندے کو بھی کریڈٹ دیتے خود بھی لیتے ۔۔یہ ملک ہمارا ہے ۔۔یہ مٹی ہماری ہے ۔۔اس کی پائی پائی کی حفاظت ہمارا فرض ہے ۔۔اگر ہم یہاں پر خیانت کرتے ہیں تو ہم کسی قابل نہیں ہیں ۔۔اس سر زمین نے دیکھا ہے کہ لوگوں نے اس کے لئے اپنی ذاتی دولت قربان کی ہے ۔۔اپنی جائیدایں اس پہ قربان کی ہیں ۔۔اپنے محلات پہ اس کے دفتر لگائے ہیں ۔۔اس قوم نے کیا نہیں دیکھا لیکن آج اس کے مفادات کو اسی کے زمہ داروں کے ہاتھوں خطرات ہیں ۔۔دنیا میں قومیں صرف قربانیوں اور وہ بھی بڑوں کی قر بانیوں سے آگے بڑھتی ہیں ۔۔امریکن ’’عظیم ا مریکہ‘‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔۔چائینا’’عظیم چینا‘‘ کا نعرہ لگا رہا ہے ۔۔وہ عملی طور پر ان کو عظیم بنانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں ۔۔لیکن ہم میں وہ جرات اور صلاحیت نہیں ہے ۔۔۔ہمارے ہاں جمہوریت پختہ نہیں ہوئی ۔۔ابھی مراحل طے کرنے ہیں ۔۔ابھی پختگی آنی ہے ۔۔ہمیں قومی اور اجتماعی مفاد کا سبق پڑھنا ہے ۔۔ہمیں صداقت اور امانت کا پہاڑہ یاد کرنا ہے ۔۔ہمیں احتساب کو اپنے اوپر لازم کرنا ہے ۔۔ہمیں دوسروں کی اچھائیاں اور اپنی کمزوریاں نظر آنی ہیں ۔۔ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہے ۔۔ہمیں قوم کی تعمیر میں اپنا بھر پور حصہ ڈالنا ہے ۔۔تب ہم مطمین ہونگے ۔۔سیاست عبادت ہے خدمت ہے ۔۔بے لوث خدمت ۔۔ریا اور لالچ سے پاک خدمت ۔۔۔
ہر کہ خدمت کرد او مخدوم شد ہر کہ خود را دید او محروم شد
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔