امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کاوزیر اعظم کاآئین سے دفعہ 62اور63نکالنے کی بات کی مذمت

پشاور(چترال ایکسپریس)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ نظریہ پاکستان اور آئین پاکستان کو کسی بھی صورت نقصان نہیں پہنچنے دینگے،وزیر اعظم کاآئین سے دفعہ 62اور63نکالنے کی بات کی مذمت بھی کرتے ہیں اور مزاحمت کااعلان بھی کرتے ہیں ،ہم آئین کے ان دفعات کو ہر ادارے میں لاگو کرنے کیلئے جدوجہد کرینگے،ملک کو بیرونی قوتوں سے زیادہ ہمارے اپنے حکمرانوں اور بیوروکریٹس سے خطرات ہیں، صوبائی حکومت میں اپنے حصے کی کارکردگی سے مطمئن ہیں ،ہماری وزارتوں میں ایسی بہتری آئی ہے کہ عوام وہ بہتری خود محسوس کررہے ہیں،خیبربنک کے حوالے سے تمام معاملات سامنے آچکے ہیں،ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ تمام انکوائریوں میں ہمارے وزیر پرکسی مالی بدعنوانی کاالزام ثابت نہیں ہوا،خیبربینک ایم ڈی کے حوالے سے صوبائی جماعت نے وزیر اعلیٰ سے براہ راست رابطہ کرلیاہے اور ایم ڈی ہٹانے کیلئے باقاعدہ مہلت دے دی ہے، افغانستان میں امن سے پاکستان کا امن وابستہ ہے،سیاست میں خواتین کو چوکوں اور چوراہوں میں گھسیٹنااور موضوع بحث بناناانتہائی شرمناک ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو اور پشاور میں اباسین آرٹس کونسل پشاور کے زیر اہتمام ممتاز صحافی شریف کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس ملک میں اسلامی نظام کیلئے روز اول سے جدوجہد کررہی ہے یہ نظام کوئی نیا نظام نہیں بلکہ ہمارا آئین ہے اپنے آئین پر عملدرامد کرکے ملک میں اسلامی نظام قائم کریں گے،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سیاست میں ہمارے لئے تمام آپشن موجود ہیں،دینی جماعتوں کے درمیان کوئی فاصلے نہیں ،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آئندہ آنے والے انتخابات میں قوم کو ایسی قیادت دینے کیلئے جدوجہد کررہی ہے جو کلین ہواور آئین کے دفعہ 62اور 63پرپورا اترتی ہوانہوں نے کہا کہ ملک و قوم کو جو مسائل درپیش ہیں اسکا حل ہمارے اپنے آئین میں ہے جب بھی ہمارے اپنے آئین پر عمل ہوگیا آئین میں الیکشن کے حوالے سے جو دفعات ہیں اور جوقوانین ہیں ان پر عمل کیا تو پھر قوم کو کلین اور نیک شہرت قیادت مل جائیگی،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے اپنے آئین پر عمل درامد نہیں ہورہا ہم جب عوام کے حقوق اور اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں تو یہ بات بھی ہمارے آئین کا حصہ ہے ہم کوئی نیا قانون اور نیا آئین لاگو نہیں کرینگے بلکہ اپنے آئین پر عمل درامد کرواکر قوم کو انصاف دینگے انہوں نے کہا کہ آج اگر ملک میں اقتدار پر چند خوانین ،جاگیردار اور مٹھی بھر اشرافیہ کا قبضہ ہے تو اسکی وجہ قانون و آئین پر عمل نہ کرنا ہے ،سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ ہماری سیاست ملک کے غریب عوام کو مٹھی بھر اشرافیہ سے نجات کیلئے ہے اور اس مقصد کیلئے جماعت اسلامی کی جدوجہد فیصلہ کن مراحل میں داخل ہوچکی ہے،ملک میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک نئے مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے اور انشاء اللہ بہت جلد قوم کو سپریم کورٹ کی جانب سے مزید خوشخبریاں ملینگی۔سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ آنے والے انتخابات کیلئے جماعت اسلامی نے باقاعدہ مشاورت کی ہے اور ایک لائحہ عمل کے تحت ہم انتخابات میں ملک کی کلین قیادت کو اکھٹا کرینگے اور یہ بہت بڑی تبدیلی ہوگی ،انہوں نے کہا کہ قوم بھی اب ان لوگوں کو جان چکی ہے جو بار بار مختلف چہروں ،جماعتوں ،جھنڈوں اور نعروں کے ذرئعے ملک پر مسلط رہے قومی خزانے کو لوٹا اور لوٹی ہوئی رقم بیرونی ممالک کے بنکوں منتقل کردی ،اب عوام ان لوگوں کا احتساب چاہتے ہیں جو گذشتہ کئی عشروں سے انکو مختلف نعروں اور جھنڈوں سے دھوکہ دے کر لوٹتے رہے ،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس مٹھی بھر اشرافیہ سے نجات کیلئے طویل ترین تحریک چلائی،اس دوران کئی کارکن شہید اور کئی زخمی ہوئے قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں اب یہ تحریک باالآخر فیصلہ کن مرحلے میں ہیں اس تحریک کے نتیجے میں ایک طرف عوام جاگ اٹھے ہیں اور بچے بچے کے منہ پر احتساب کا نعرہ ہے جبکہ دوسری طرف اسی تحریک کے نتیجے میں ملک کا وزیر اعظم کٹہرے میں ہے اور نااہل ہوچکا ہے قوم کے سامنے سب کچھ واضح ہے اب یہ تو ابتداء ہے مزید بہت کچھ ہونا باقی ہے،سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرپشن کے خلاف ہماری اس تحریک میں میڈیا کا کردار بھی قابل ستائش ہے میڈیا نے اس تحریک میں بھرپور ساتھ دیا اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایک پرامن، فلاحی معاشرے اور اسلامی پاکستان کے قیام تک میڈیا ہمارے شناہ بشانہ ہوگی۔سینیٹر سراج الحق نے ممتاز صحافی ،دانشوراور قائد اعظم ؒ کے سوانح نگار شریف فاروق (تمغہ امتیاز)کی خدمات کو خراج تھسین پیش کی اور کہا کہ انکی ملک و قوم کیلئے خدمات تاحیات یاد رکھی جائینگی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔