چترال کی پہلی صاحب دیوان شاعرہ فریدہ سلطانہ فری کے کھوار شعری مجموعہ’’ ژانو دُشمن‘‘کی تقریب رونمائی

چترال ( محکم الدین ) ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے کہا ہے ۔ کہ سی پیک اور لواری ٹنل کی وجہ سے چترال پر جس تہذیبی یلغار کا خدشہ ہے ۔ اُس کے تحفظ کے سلسلے میں چترال کے ادباء و شعرا اور ثقافت سے وابستہ افراد پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ ہمارے آباو اجداد نے اپنی پسماندگی کے باوجود ادب اور اپنی تہذیب و ثقافت کو سینے سے لگائے رکھا ۔ ان خیا لات کاا ظہار انہوں نے چترال کی پہلی صاحب دیوان شاعرہ فریدہ سلطانہ فری کے کھوار شعری مجموعہ’’ ژانو دُشمن‘‘کی تقریب رونمائی کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جبکہ صدر محفل کے فرائض ممتاز ادیب و شاعر سابق تحصیل ناظم چترال امیر خان میر نے انجام دی ۔تقریب کے دیگر اعزازی مہمانوں میں معروف سکالر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، ماہر تعلیم و ادبی محقق مولا نگاہ نگاہ ، تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس اور سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر لواری ٹنل عبدالصمد خان شامل تھے ۔ اس شعری مجموعے کو گندھارا ہندکو بورڈ کے مالی تعاون سے ادبی اور اشاعتی تنظیم میئر نے شائع کیا ہے ۔ضلع ناظم نے شعرا کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال کے قدیم شعرا نے تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے باوجود بہت بلند خیالات میں شعر گوئی کی ہے ۔ اور چترال کے موجودہ زیور تعلیم سے آراستہ شعرا انہیں مزید نکھار کر سونے پر سہاگہ کا کام کر رہے ہیں ۔ ہمارے ادباء و شعرا چترال کی ثقافت کے امین ہیں ۔ اور ہمیں اُن کی ادبی خدمات پر فخر ہے ۔ تاہم انہوں نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ ادب و ثقافت کو جو پزیرائی ملنی چاہیے ۔ اُس میں بُخل سے کام لیا جا رہا ہے ۔ ضلع ناظم نے فروغ ادب کے حوالے سے ضلعی حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ۔ اور کہا جو بھی ذمہ داری اُن پر ڈالی جائے گی ۔ اُسے عملی جامہ پہنا کر اُنہیں خوشی ہو گی ۔ اُنہوں نے شعری مجموعہ کی خالق مصنفہ، ادیبہ فریدہ سلطانہ کی کاوش کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اُسے دوسری خواتین کیلئے مشعل راہ قرار دیا ۔ کتاب پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر احتشام الرحمن نے کہا ۔ کہ فریدہ سلطانہ نے محبت او نیچر کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچایا ہے ۔ اس کی شاعری میں گوئٹے ، شیلے او پاکستان کی معروف شاعرہ پروین شاکر کے خیالات کے ساتھ بہت زیادہ مماثلت پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ فری نے خواتین کی ہر روپ میں شاندار الفاظ میں ترجمانی کی ہے ۔ جبکہ پروفیسر ظہورالحق دانش نے فریدہ سلطانہ کی آزاد شاعری پر مقالا پڑھا ۔ اور اُسے آزاد کھوار شاعری کا ملکہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ آزاد شاعری فرانس سے اُٹھی ، برطانیہ میں پلی ،جبکہ ہندوستان میں آکر حسن پایا ۔ جس کی تمام خصوصیات فریدہ سلطانہ کی آزاد شاعری ملتی ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مجموعہ الفاظ کے حسن وجمال سے مالا مال ہے ۔ جو کہ شاعر کی فکری بلندی اور پختگی کی عکاسی کرتی ہے ۔ اقرارلدین خسرو نے کہا ، کہ جس معاشرے میں عورت کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہ ہو ۔ اُس معاشرے میں شعری مجموعہ کا منظر عام پر آنا جتنی حیرت انگیز ہے ۔ اُس سے زیادہ لائق تحسین و آفرین ہے ۔مصنفہ فریدہ سلطانہ فری نے اپنے خطاب میں شعری مجموعہ کی پذیرائی پر تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے گندھارا ہندکو بورڈ پشاور کے جنرل سیکرٹری محمد ضیاء الدین ، ممتاز دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، ادبی اور اشاعتی تنظیم مئیر چترال کے صدر فرید احمد رضا ، ظہورالحق دانش ، جاوید اقبال اور دیگر ممبران کا شکریہ اداکیا ۔ کہ اُن کے بھر پور تعاون سے کتاب کی اشاعت ممکن ہوئی ۔تاہم انہوں نے چترال کی بعض ادبی تنظیموں کی طرف سے سرد مہری اور تقریب میں عدم شرکت پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ۔ تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس نے فریدہ فری کے شعری مجموعہ کو ایک بہترین کاوش قرار دیا ۔ اور کہا ۔ کہ اسلام عورت کی آزادی کو سلب نہیں کرتا ،اور شاعری میں حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ فریدہ کا شعری مجموعہ چترال کیلئے ایک اعزاز ہے ۔ انہوں نے اپنی طرف سے پچیس ہزار روپے کا اعلان کیا ۔ صدر محفل امیر خان میر نے کہا ۔ کہ ادب میں دلچسپی کو دیکھ کر مجھے انتہائی خوشی ہو رہی ہے ۔ خصوصا فریدہ سلطانہ کی شعری مجموعے سے یہ امید ہونے لگی ہے ۔ کہ اب بچیوں کی ادبی صلاحیتیں بھی منظر عام پر آئیں گی ۔ ادب زندہ قوموں کی نشانی ہے ۔ میں اپنی طرف سے فریدہ سلطانہ فری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ چترال میں خواتین قدیم دور میں شعر و شاعری کرتی رہی ہیں ۔ لیکن ہمارے پاس اُن کی سیسنہ بسینہ منتقل ہوتی ہوئی مرثیے ہی موجود ہیں ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔