جمہوری طور پر منتخب حکومت کی نسبت قابل ترین افراد کی حکومت بہتر ہوگی

جمہوری طور پر منتخب حکومت کی نسبت قابل ترین افراد کی حکومت بہتر ہوگی 
بی ترس طرز جمہوری غلام پختہ کاری شو                      کہ در مغززے د و صد خر فکر ے انسانی نمی ارزد
ونگ کمانڈر (ر) فرداد علی شاہ کے خیالات مثبت اور خیر خواہی پر مبنی ہیں

تحریر:عنایت اللہ اسیر —

جمہوری نظام کے زریعے منتخب ڈونلڈٹرمپ اور مودی کے بہت بڑی بڑی جمہوریتوں کے حکمران منتخب ہونے کے بعد اس بات کی اشد ضرورت محسو س ہوتی ہے کہ جمہوری نظام ناکام ہو چکی ہے۔ ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک کا حکمران بذریعہ اکثر یتی ووٹ ایک جذباتی متعصب ، خونی درندہ اور ڈا کو منتخب ہو کر مسلمانوں، سکھوں اور متوسط طبقے کے ہندوٗں کا جینا حرام کردیا ہے ۔اور کسی بھی وقت اپنے جزبات کی رو میں بہ کر ایٹمی جنگ چھیڑ سکتا ہے جس سے بہت بڑے انسانی المئے کے رونما ہونے کے امکان ہے۔ اور اس سے خلاصی بھی ممکن نہیں کیونکہ جذباتی اکثریتی قوت ہر الیکشن ہیں اس کا ساتھ دیگی۔
اس طرح دنیا کےنیو ورلڈ آرڈر کا دعویدار امریکہ بھی محظ مالی مظبوطی اور جذباتی منافرت کے علمبردار نیم پاگل شخصیت جو کہ اخلاقی طور پر بھی ماوں ، بہنوں اور بیٹیوں کے حرمت کو تار تار کرنے کے حامل ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت نے بھی دنیا کو عالمی جنگ اور ایٹمی جنگ کی طرف دھکیل رھا ہے ان دونوں کے جمہوری طرز انتخابات نے پوری دنیا کو جنگ و جدل اور دھنگا فساد میں مبتلا کرنے کے درپے کر دیا ہے جو خود امریکہ کے وجود کیلئے خطرہ ہو گیا ہے اور کچھ ریاستین الگ ہونے کا ابھی سے سوچ رہے ہیں لہذا جتنی جلد ہو سکے اس طرز انتخاب کو بدل کر قابل افراد کے انتخا ب کا طریقہ اپنانے کی پورے عالم کو ضرورت ہے ۔ ہمارے اپنے ملک میں شخصیات کے نام پر عوام الناس اکٹھے ہو رہے ہیں۔
جس کا نتیجہ ضدی ھٹ دھرمی اور اختلاف برائے اختلاف کے بغیرکچھ نہیں ۔ ایک پر سکون ، ترقی پسند اور تعمیری کاموں کے حامل جمہوری حکومت کو صرف اسلئے چلنے نہیں دیا گیا کہ صرف ایک مشہور، و معروف ، مغرور، مقبول ،ھٹ دھرم اور ضدی انسان کو وزیراعظم ہر طریقے سے بنایا جائے جس کیلئے ملک کے مختلف ادارے اور عدالتی ادارے ملکر ملک کو داو پر لگا چکے ہیں اور جنگ کی منہ سے ملک کو نکالنے والے کو نا اہل قرار دیکر ملک کو خطروں سے دوچار کر دیا گیا ہے۔
کنجشک فرومایہ کوشا ہیں سے لڑادو    کے مصدق امریکہ اور ہندوستان کو دھمکیان دینے والے قائد کو یہ معلوم نہیں کہ ہماری معیشت کتنے دن جنگ کو برداشت کر سکتی ہے اور ہمارے مذہبی قائدین اور سیاسی قائدین اپس میں دست بہ گریباں اور قتل و مقاتلے حتی کہ تبلیغی جمایت کے اراکین جوکہ پر آمن طرز تبلیغ پر روس امریکہ تک کے مساجد میں کام کرتے ہیں اور لوگوں کی نمازین درست کرتے ہیں سنی ، بریلوی دیوبندی اور شیعہ اہل حدیث کے اختلافات سے ان کا دور کا بھی واسطہ نہیں ان کو مسجدوں میں شہید کیا جاتا ہے۔ ان حالات میں پاکستان پہلے سے ہی حالت جنگ میں ہے ، ضرب غضب ، دار الفساد کا بہترین عمل 80% دہشت گردو ں کے خاتمے میں کامیاب ہوگیا ہے اور کراچی میں ہوٹلز، کیفی شاپ راتوں کو کھلنے لگے ہیں مگر حالات بھی تسلی بخش نہیں ان حالات میں ملک کو کمزور سیاسی قوت کے ہاتھ میں دیکر اس قوم کے ساتھ نے کوئی احسان نہیں کیا خواہ یہ کام جس نے بھی کیا بہت برا کیا ۔ بد قسمتی سے ہمارے 99% سیاسی جماعتوں کے سربراہ 62/63 کے ترازو سے صاف نہیں نکل سکیں گے ان حالات میں صرف الیکشن سے چند ماہ پہلے حکومت کو DE STABLE کرکے ڈونلڈ ٹرمپ اور مودی سرکار کو بڑھکین مارنے کاموقع یا گیا۔
ان حالات میں پاکستان کیلئے بھی جمہوری طرز انتخاب کے بجائے قابل افراد کی حکمرانی کا طریقہ مضبوطی ترقی اور فلاح کا ضامن ہوگا۔
اگر ایک بابو، کلرک، استاد، افسر، PCS AND CSS کا امتحان پاس کرکے بنتا ہے تو ہر حکمرانی کے بھاگ دوڑ کیلئے کسی امتحان کو پاس کرنے کا طریقہ رائج کیا جائے ، حکمرانی کیلئے مال و دولت، جاگیرداری سرمانیہ داری اور صرف اکثریت کا لازم قرار دینے کے بجائے اس ملک کے ہر قابل ترین اور امین شہری کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنی صلاحیت کی بنیاد پر صدر، وزیراعظم وذیر اعلی وزیر اور گورنر بن کر ملک کی بہترین خدمت کرے سنگا پور کی مختصر مدت میں ترقی کا ضامن صرف قابلیت پر مبنی نظام اور اس کے نتیجے میں قابل حکمران ہی ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔