پی پی اے ایف کا خیبرپختونخوا ہ میں ہائیڈرو پاور اور شمسی توانائی کا منفرد منصوبہ, ضلع بونیر کے گاؤں سرکلے اور ارد گرد علاقوں کو 36 کلو واٹ بجلی تک رسائی حاصل

اسلام آباد، (چترال ایکسپریس) پی پی اے ایف صوبہ خیبرپختونخواہ میں ہائیڈرو پاور اور قابل تجدید توانائی (ایچ آر ای )پروجیکٹ پر جرمن حکومت کے ترقیاتی بینک (KfW) کے مالی تعاون کے ذریعے کام کررہا ہے۔
خیبرپختونخواہ کے ضلع بونیر کی یونین کونسل پنڈائر کے پہاڑی گاؤں سرکلے میں 60 گھر ہیں جن کی مجموعی آبادی تقریبا 895 افراد ہے۔ لیکن جرمن ترقیاتی بینک کے ایف ڈبلیو کے تعاون کی بدولت اب اس گاؤں میں پی پی اے ایف ایچ آر ای پروجیکٹ کے تحت 36 کلو واٹ ہائیڈروپاور پروجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔
یہ پروجیکٹ دو مراحل پر مشتمل ہے جس کی مجموعی لاگت 22.5 ملین یورو ہے۔ پہلے مرحلے کا آغاز 2013 میں ہوا اور اسے سال 2017 میں مکمل ہونا ہے۔ پہلے مرحلے کے بعد دوسرا مرحلہ بھی تین سال پر مشتمل ہے۔
جرمن ترقیاتی بینک کے وفد نے حال ہی میں پی پی اے ایف کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ ضلع بونیر میں 10 ستمبر کو ہائیڈرو پاور اور لکی مروت میں 11 ستمبر کو سولر منی گرڈ منصوبہ جات کا افتتاح کیا۔
ضلع بونیر اور لکی مروت میں میں مائیکرو ہائیڈل اور سولر منی گرڈ کے منصوبوں کا افتتاح کرتے ہوئے جرمن ترقیاتی بینک کے ایف ڈبلیو (KfW) کے ڈیویژن ہیڈ آف پیس اینڈ گورننس پروگرام مائیکل گروبر نے خیبرپختونخواہ کے دور دراز مقامات پر پی پی اے ایف کے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا، “ان منصوبوں کی بدولت لوگوں کی سماجی و معاشی حالت کے ساتھ علاقے کی ترقی میں بھی بہتری آئے گی ۔” انہوں نے ان منصوبوں کو مناسب انداز سے چلانے اور ان کی دیکھ بھال پر زور دیا تاکہ اس منصوبے سے دور رس نتائج کو یقینی بنایا جاسکے۔
اس موقع پر جرمن ترقیاتی بینک کے ایف ڈبلیو کی پروجیکٹ منیجر ایچ آر ای پروجیکٹ ماجا بوٹ نے بتایا، “یہ منصوبے انتہائی مشکل اور پہاڑی علاقے میں واقع ہیں۔ ان منصوبوں میں استعمال ہونے والے اعلیٰ معیار کے سامان اور سول ڈھانچے ان پروجیکٹس کی میعاد بڑھانے میں یقینی طور پر معاون ہونگے۔’’انہوں نے مقامی لوگوں سے ان منصوبوں کو مناسب دیکھ بھال کے ساتھ چلانے کی درخواست کی۔
پی پی اے ایف کے سینئر گروپ ہیڈ برائے فنانشل مینجمنٹ اینڈ کارپوریٹ افیئرز/ سیکریٹری عامر نعیم نے جرمن ترقیاتی بینک (KfW) اور مقامی افراد کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ ان نے کہا، “جرمن ترقیاتی بینک کے ساتھ اس پروجیکٹ پر کام کرنے پر پی پی اے ایف مطمئن ہے۔ اس منصوبے سے علاقے کے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی اور غربت کے حتمی خاتمے میں مدد ملے گی۔”
پی پی اے ایف کی سینئر گروپ ہیڈ برائے گرانٹس آپریشن سیمی کنول نے صوبے میں قابل تجدید منصوبوں پر جرمن ترقیاتی بینک (KfW) کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا، “پی پی اے ایف اپنی تمام سرگرمیوں میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنائے گا کیونکہ یہ پی پی اے ایف کا مینڈیٹ ہے کہ خواتین کو فعال بنائے اور معاشی ترقی کی سرگرمیوں میں ان کی شرکت یقینی بنائے۔”
ایچ آر ای پروجیکٹ کے تحت خیبرپختونخواہ کے چھ اضلاع کی آٹھ یونین کونسلز میں کام جاری ہے۔ ان اضلاع میں صوابی، کرک، لکی مروت، بونیر، بالائی دیر اور چترال شامل ہیں۔ ایچ آر ای پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد افراد مستفید ہوں گے۔ اس پروجیکٹ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بجلی نہ صرف روشنی کے لئے استعمال ہوگی بلکہ اسکے نتیجے میں انتہائی چھوٹے کاروبار بھی قائم ہوں گے جس کے باعث لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوگا اور مقامی مصنوعات کی تیاری میں بہتری آئے گی اور یوں پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بھی تبدیلی آئے گی۔
کرک، صوابی اور لکی مروت اضلاع کے دور دراز مقامات پر اب تک 500 کلو واٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ 96 سولر منی گرڈ نصب کئے جانے کا منصوبہ ہے۔ ان علاقوں میں شمسی توانائی کے نظام کی بدولت نہ صرف روشنی کی بنیادی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ دیہات کی سطح پر کاروباری سرگرمیوں کے لئے بھی توانائی دستیاب ہوگی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔