مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ پر ہمارا قرض ہے ۔اقوام متحدہ میں اراکان مسلمانوں کی آزاد ریاست کی بحالی کا مطالبہ کیا جائے۔سراج الحق

کراچی(چترال ایکسپریس)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں مسئلہ کشمیر اور بر ما میں مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم کا معاملہ اُٹھائیں ۔مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ پر ہمارا قرض ہے ۔اقوام متحدہ میں اراکان میں مسلمانوں کی آزاد ریاست کی بحالی کا مطالبہ کیا جائے ،کیونکہ یہ حصہ برصغیر میں برطانیہ کے آنے سے قبل مسلمانوں کی ریاست کے طور پر موجود تھا ۔کراچی میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں موجود ہیں اور دونوں ایک دوسرے پر الزامات لگا رہی ہیں اور عوام کے دیرینہ مسائل جوں کے توں ہیں ۔کراچی کے عوام دونوں کے درمیان سینڈوچ بن گئے ہیں ،وفاقی ،صوبائی اور مقامی حکومتیں کراچی کے مسائل حل کریں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔اس مو قع پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ،نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،مرکزی میڈیا کو آرڈی نیٹر سر فراز احمد اور دیگر بھی موجود تھے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان اقوام متحدہ میں پاکستان اور عالم اسلام کی نمائندگی کریں ،مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لیں اور برما کے روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے کو بھی دوٹوک انداز میں اُٹھائیں اور مسئلے کو عالمی سطح پر اُٹھانے کے عمل کا آغاز خود کریں ۔تمام اسلامی ممالک مل کر اراکان کے علاقے کو مسلمانوں کی آزاد ریاست کے طور پر بحال کر نے ،ان مسلمانوں کی نسل ،مذہب اور حیثیت و شناخت کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں ۔پورا عالم اسلام اس آزاد ریاست کی بحالی کا مطالبہ کرے ۔ سراج الحق نے کہا کہ ہمارا اول روز سے مطالبہ ہے کہ پانامہ لیکس میں آنے والے تمام436افراد کا احتساب ہو ،اس میں سیاست دانوں ،ججوں اور دیگر لوگوں کے نام بھی شامل ہیں۔اِن سب کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ملک میں صرف مالی نہیں ،سیاسی اور اخلاقی کرپشن بھی موجود ہے ۔نیب کرپشن کے خاتمے میں ناکام ہو گیا ہے اس ادارے کے سربراہ کا تقرر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے پاس ہے ۔ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ نیب کا سربراہ مقرر کریں ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آئین ،قانون اور میرٹ کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ضمنی الیکشن میں ہمیشہ برسر اقتدار جماعت ہی کامیاب ہو تی ہے ۔ہم جمہوری جدو جہد پر یقین رکھتے ہیں ۔ہم انتخابات میں صرف اس لیے حصہ لیتے ہیں کہ ملک میں انقلاب اور تبدیلی کا راستہ صرف پولنگ بوتھ اور ووٹ کے ذریعے سے ہی ہو کر آتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 63,62آئین کا حصہ ہے اس کو تبدیل کر نے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کشمیر کے حوالے سے اپنا رویہ سست ہے ۔کشمیر پاکستان ہے ،زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔اس کو سنجیدہ لیا جائے ۔بھارت کے ارادے اچھے نہیں ہیں ۔وہ ہمارا پانی بند کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا نیب وفاقی ادارہ ہے اگر اس کے خلاف صوبائی حکومتوں نے رویہ اختیار کیا تو وفاقی ادارے تو صرف اسلام آباد کے اندر تک محدود ہو جائیں گے ۔
 سراج الحق نے کہا کہ کراچی میں آج بھی جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں گندا اور گٹر کا پانی جمع ہے ۔سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں ، بڑی اور اہم سڑکوں پر بھی گڑھے پڑے ہوئے ہیں ۔شہر میں صفائی ،ستھرائی اور نکاسی آب کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔کراچی کے عوام کو گندا اور فضلہ ملا پانی فراہم کیا جا رہا ہے ،پہلے تو یہاں پینے کے پانی کی فراہمی بہت بڑا مسئلہ تھا لیکن اب تو فضلہ ملا پانی بڑا مسئلہ بن گیا ہے ۔صوبائی حکومت اور بلدیہ عوام کے مسائل حل کر نے اور شہریوں کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہیں ۔سوال یہ ہے کہ کراچی کے لیے جو فنڈز موجود ہیں ،وہ کہاں گئے ،ان کا کیا استعمال ہوا۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔