کُھل جا سم سم….ہر تصویر مجھے ڈرا رہی ہے 

 تحریر : رحمت اللہ رحمت

میں ایام کا مجموعہ ہوں ۔ میرا ہر لمحہ عارضی ہے۔ میرے سانسوں کا بھی شمار ہے ۔میرا’’ کل‘‘ ایک دھو کہ ہے ۔ میں ایک بے رحم مخلوق پر سوار ہوں نہ میرے ہاتھ میں روکنے کی باگ ہے ۔نہ رفتار کم کرنے کی لگام۔میں راہ حیات کا راہی ہوں مجھے ایک منزل کی تلاش ہے عجیب بات ہے کہ جس منزل کی طرف بڑھ رہا ہوں تو اس کی منہ سے یہ آواز نکلتی ہے’’ کہ میں بیگانگی کا گھر ہوں‘‘تو میں ڈرتا ہوں مجھے ایک مخلوق سے ڈر ہے جو میرے زندگی کی آخری گھنٹی بجانے کے لئے مجھے ڈھونڈ رہی ہے مجھے سورج سے ڈر لگتا ہے جو ہر روز میری زندگی کا ایک دن مجھے سے چھین کر غروب ہوتا ہے مجھے روزانہ ہزاروں جنازے ڈرارہے ہیں جو سفید لباس میں ملبوس اپنے انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں مجھے ہر صبح یہ غیبی آواز ڈراہی ہے’’ کہ جو نیک کام کر نا ہے کر لے‘‘ آج کا دن تیر ی عمر میں پھر کبھی نہیں آئے گا اس دُنیا کی ہر ایک چیز ، فطر ت کا ہر رنگ اور کائناب کے کینوس پر بکھری ہر تصویر مجھے ڈر ا رہی ہے ۔
میں ڈرتا کیوں ہوں؟
حالانکہ میں اس حقیقت سے آگا ہ ہوں کہ نہ دنیا زندہ کے لئے باقی رہتی ہے اور زندہ دنیا کے لئے باقی رہتا ہے وقت مقر رہ اٹل ہے اس میں نہ ایک سکینڈ کی تقدیم ہوسکتی ہے نہ تاخیر ۔اس Ordinance میں ترمیم ممکن نہیں کیونکہ یہ خالق ارض وسما کا قانون ہے
میں ڈرتا کیوں ہو ں؟
حالانکہ مجھے اس پر یقین ہے کہ انسا ن کا دُنیا میںآنا بچپن اور پھر جوانی کا سفر شروع کر نا ہی دراصل سفر ی آخر ت کی تیاری ہے اور انسا نی زندگی دُنیا کی تما م رنگینیاں لے کر اپنے انجام کی طرف بڑھ رہی ہے
عمر دراز مانگ کر لا ئے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
میں ڈرتا کیوں ہوں ؟
حالانکہ میں ایمان کی دولت سے سر فراز ہوں قدرت کا رازداں ہوں اور اُسی عاشق کا عاشق ہوں جو عشقِ الٰہی میں مدہوش ہیں یہ دُنیا تو اس کے لئے سجائی گئی ہے ۔ موت کا وقت محبوب سے ملاقات کا وقت ہوتا ہے ۔
میں اسلئے ڈرتا ہوں
کیونکہ میں ایک مجنون ہوں اور عجب چیز کا مجنوں جس کا بنانے والے بھی اس سے نفر ت کا اظہار کیا ہے اور جس کے لئے سجائی گئی ہے وہ لینے سے انکار کیا ہے یہ دُنیا ہے جس کی محبت دل و دماغ میں عشق بنا کر سماگئی ہے اور اس کے دھوکے میں آکر میں اپنے خالق کو بھو ل گیا ہوں تو مخلوق مجھے ڈراتے ہے مایوسی کی بات نہیں دو قطرے آنسو بہانے کی بات ہے مخلوق سے ڈرنے کی بات نہیں خالق سے صلح کر نے کا معاملہ ہے میرے دو قطرے آنسو خالق ارض و سما کے عرش کو ہلادیتے ہیں ندامت کے اشکو ں کے ساتھ صر ف یہ کہنا ۔

تہ پر وشٹہ گیتی اسوم بیتی بو پیشمان اوا
مشکیمان بخشش تہ سار نو نیسم ہش تان اوا
گرکی مہ گنا ہ زیادہ تہ رحم و کرم دی بو ،
کوری بیم داڑیکو مہ اے مہ نگہبان اوا

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔