ایم این اے چترال کے نام ایک کھلا خط

 قابل احترام جناب ایم این اے چترال شہزادہ افتخار الدین صاحب اداب! اُمید ہے آپ بخیریت ہونگے ہیں ۔ چند روز قبل میڈیا کے تھرو ہم تک یہ بات پہنچی کہ دسمبر 2017ء تک گولین گول بجلی گھر کے ایک یونٹ سے پیداوار شروع ہونے والی ہے ۔ اس سلسلے میں آپ کے توسط سے لکھا گیا کہ اس ایک یونٹ جو کہ لگ بھگ تیس سے پینتیس میگاواٹ بجلی ہے سے ترجیحی بنیادوں پر چترال کو بجلی دی جائے گی ۔ اس سلسلے میں عرض یہ کرنے جارہاہوں کہ ہم سب ڈویژن مستوج کے باسی بالخصوص ریشن پاؤر ہاؤس کے سولہ ہزار صارفین گزشتہ ڈھائی برسوں سے تاریکی میں جی رہے ہیں ۔ جب ریشن پاؤر ہاؤس سیلاب برد ہوگیا تب سے ہم بجلی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہے۔ اس سے علاقے میں تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ جب آپ کی جانب سے دسمبر 2017ء کو گولین بجلی گھر سے بجلی چترال کو فراہم کرنے کی باتین سامنے آئی تو ہمیں پھر سے بجلی ملنے کی اُمید پیدا ہوگئی۔ اُمید ہے کہ دسمبر 2017ء تک ہم بھی پھر سے بجلی جیسی بنیادی انسانی ضروریت سے مستفید ہونگے۔مجھ جیسے طالب علم کے لئے کسی سیاست دان بالخصوص عوامی نمائندگان تک پہنچنا اور علاقے کے مسائل سے ان کو روشناس کرانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے البتہ میڈیا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں آپ تک ایک خط پہنچانا چاہتا ہوں کہ برائے کرم اس اعلان پرسنجیدگی سے عمل درآمد کیا جائے۔ اگر واقعی میں دسمبر تک گولین بجلی گھر سے چترال اور خاص کرکے ریشن پاؤر ہاؤس کے صارفین کو بجلی ملنے کی اُمید ہے تو ہنگامی بنیادوں پر سب ڈویژن مستوج کی سطح پر ٹرانزمیشن لائن کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے کیا ریشن بجلی گھر سے لئے بچھائی گئی لائن موجودہ بجلی کی فراہمی ممکن ہے کہ نہیں۔اگر ممکن ہے تو بھی گزشتہ دو برسوں سے مرمت نہ ہونے کی وجہ سے وہ ٹرانزمیشن لائن جگہ جگہ ٹوٹ کر نیچے آئے ہیں ۔آخران ٹرانزمیشن لائنوں کی دوبارہ بحالی کب تک ممکن ہے؟ جب تک سب ڈویژن مستوج کے ٹرانزمیشن لائن بحالی کا کام شروع نہیں ہوگا تب تک محض سوشل میڈیا کےاعلانات سےعوام مطمئن نہیں ہونگے۔اس لئے خط ہذاء کی توسط سے آپ کی توجہ سب ڈویژن کےاس اہم مسئلے کی جانب مبذول کراناچاہتا ہوں کہ برائےمہربانی اگرواقعی گولین گول پراجیکٹ سے چترال بالخصوص سب ڈویژن مستوج کو دسمبر تک بجلی ملنے کی اُمید ہے کہ لائنوں کی بحالی سے اس کام کا آغاز کیا جائے ۔

 فقط کریم اللہ:اپر چترال

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔