دادبیداد ……روس اور سعودی عرب کے نئے معاہدے 

حالات کے بدلنے میں وقت لگتا ہے مگر بہت زیادہ وقت نہیں لگتا سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیر کا دورہ ماسکو ،روسی صدر ولا دیمیر پیو ٹن کے ساتھ ان کی ملاقات اور دو طرفہ تعاون کے 10معاہدوں پر دستخط سے اس بات کی غمازی ہو تی ہے کہ عالمی حالات بدلنے والے ہیں اب تک سعودی عرب کا کردار امریکہ کے اتحادی کا کردار تھا ایران ،شام اوریمن پر امریکی قبضے کی جنگوں میں روس نے سعودی عرب کی شدید مخالفت کی بلکہ سعودی عرب کے سامنے آہنی دیوار کھڑی کردی ماسکو میں صدر پیوٹن کے ساتھ مذاکرات کی خبروں میں یہ خبر بھی دی گئی ہے کہ سعودی بادشاہ نے یمن ،شام اور ایران کے خلاف روسی صدر سے تعاون کی اپیل کی ہے کیونکہ امریکی تعاون سے ان ممالک کے خلاف سعودی عرب کو کامیابی نہیں ملی یہ واضح تبدیلی کی طرف اشارہ ہے اور اس میں کوئی مبالغہ نہیں اخبارات میں سعودی بادشاہ کے دورہ ماسکو کی جو خبر یں آگئی ہیں ان میں اربوں ڈالر مالیت کے 10بڑے معاہدوں کا ذکر ہے دو معاہدے خصوصاََ قابل ذکر ہیں دفاعی شعبے میں معاہدہ اور توانائی کے شعبے میں سمجھوتہ ان دو معاہدوں سے امریکہ کو بیجدزک پہنچے گا گذشتہ تین سالوں سے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان شام،یمن اور ایران کے معاملات میں کچھ اختلافات سامنے آئے تھے سابق امریکی صدر باراک اوبامہ نے ایران کے ساتھ ایٹمی مسئلے پر معاہدہ کر کے ایران کو محدود پیمانے پر ایٹمی پروگرام جاری رکھنے کی اجازت دی اور ایران پر لگائی گئی پابندیوں کو نرم کیا تو سعودی عرب امریکہ سے ناراض ہو اتھا اور دونوں کے تعلقات میں سرد میری پیدا ہو گئی تھی روس کے ساتھ تازہ ترین دفاعی معاہدہ اس سرد مہری کا منطقی نتیجہ ہے امریکہ اور روس کا اگر موازنہ کیا جائے تو ایک بات نمایاں طور پر معلوم ہوتی ہے امریکہ اپنے دوست کو ٹیکنالوجی نہیں دیتااپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل نہیں بناتا محتاج رکھتا ہے خیرات دیتا ہے ٹشوپیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیتا ہے اس کے مقابلے میں روس اپنے دوست کو ٹیکنالوجی دیتا ہے دوست کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دیتا ہے اور اچھے یا برے حالات میں دوست کا ساتھ دیتا ہے اُس کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑتا پاکستان امریکی دوستی کی ایک مثال ہے بھارت کو روس کے ساتھ دفاعی معاہدے میں ہونے والے فائدے کو مثال کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے پاکستان میں امریکی تعاون سے 67سالوں میں ایک پرائمیری سکول نہیں بنا ایک کلومیٹر سڑک نہیں بنی روس نے بھارت کو دفاعی ٹیکنالوجی دی کارخانے بنا کر دیے مخالفت اور دشمنی کے باوجود پاکستان کو بھی سٹیل ملز بنا کر دیا اگر 1949 میں پاکستان کا دفاعی معاہدہ روس کے ساتھ ہوتا توپاکستان آج عالمی طاقتوں کی صف میں شامل ہو جاتا اس حوالے سے سعودی عرب کے بادشاہ کا روس کے ساتھ 10 معاہدوں پر دستخط کرنا بیحد خوش آئیند بات ہے اور یہ اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ سعودی عرب کو امریکہ کے ساتھ دوستی میں نقصان اور سراسر خسارے کا اندازہ ہو گیا ہے فلسطین اور اردن سے لیکر ایران اور سلطنت اومان تک مشرق وسطی کا علاقہ تاریخی اعتبار سے بہت اہم ہے دنیا کی پہلی تہذیب اس خطے میں پروان چڑھی جلیل القدر انبیائے اس کرام اس خطے میں مبعوث ہوئے مگر آج سعودی عرب زندگی کے تمام شعبوں میں مغربی اقوام کا دست نگر بن چکاہے روس کے ساتھ جو اہم معاہدے ہوئے ہیں ان میں سعودی عرب کے اندر دفاعی شعبے میں خود کفالت کیلئے جدید فیکٹریاں بنائی جائینگی جہاں ٹینک سے لیکر جہاز تک تمام دفاعی سامان تیار ہوگا ایک اہم معاہدہ یہ ہے کہ سعودی عرب روس سے ایس400 نامی دفاعی میزائل سسٹم خریدے گا ایک اور معاہدہ یہ ہے کہ روسی کمپنی سیبور کوسعودی عرب میں تیل اور گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کی اجازت دی جائیگی سیبور کمپنی سعودی عرب کے نوجوانوں کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کر کے سعودی عرب کو مستقبل میں اپنے پاوں پر کھڑا ہونے کے قابل بنائے گی سعودی بادشاہ کی ایک مشکل یہ تھی کہ فلسطین کے مسئلے پر عالم اسلام کا موقف امریکہ کے موقف سے متصادم ہے اور امریکہ سعودی عرب کا اتحادی ہے روس کے معاملے میں ایسا نہیں ہوگا فلسطین کے مسئلے پر روس کا موقف بھی وہی ہے جو عالم اسلام کا موقف ہے اس لئے روس کے ساتھ سعودی عرب کا اتحاد فطری اتحاد ہے اور یہ عالم اسلام کے بہترین مفاد میں ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔