بزرگ شہری ۔ سرکاری توجہ کے مستحق۔

سوشل میڈیا میں یہ ایک اچھی خبر یہ بھی ائی ہے کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت بزرگ شہریوں کے لئے ایک خصوصی مراعاتی پیکیچ اسمبلی سے پاس کرنے کی تیاری کررہی ہے جس سے صوبے کے اُن افراد جن کی عمر ساٹھ سال یا اس سے زیادہ ہے کو اس پیکیج کے زریعے خصوصی مراعات دی جائیں گی تاکہ بڑھاپے کی اس نازک عمر میں اُن کو سکون و اطمینان میسر ہو۔ صوبائی حکومت کی جانب سے یہ قدم انتہائی خوش ائند ہے جس سے صوبے کے بزرگ شہری یقینا مستفید ہونگے۔ ترقیافتہ ممالک میں بزرگ شہریوں کو زندگی کے ہر شعبے میں خصوصی مراعات فراہم کی جاتی ہیں اُن کے لئے سفری سہولیات جس میں ہوائی جہاز، ریل و بس کے کرایوں میں خصوصی ڈسکاونٹ دی جاتی ہیں ،ان کے ہسپتال کے اخراجات میں خصوصی ڈسکاونٹ کے زریعے مدد فراہم کی جاتی ہیں اور سرکاری سطح پر اولڈ ایج ہومز میں ان کی بڑھاپے کی مجبوریوں کو مدنظررکھتے ہوئے ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ،ان ممالک میں ساٹھ سال سے زائد العمرافراد کو خصوصی پینشن کا بھی انتظام کیا جاتا ہے یوں ایک فلاحی ریاست اپنے بزرگ شہرہوں پر بجٹ کا ایک خاطر خواہ حصہ خرچ کرتا ہے تاکہ توجہ کے طالب یہ ضعیف العمرافراد اپنی باقی ماندہ زندگی سُکھ و اطمینان سے گزار سکیں۔ان ممالک میں بزرگ شہریوں کوخصوصی عزت وا احترام دیا جاتا ہے ،عمر کے اس حصے میں ان کے تجربات و مشاہدات کو اہمیت دی جاتی ہے اور ان کا ہر لحاظ پر خیال بھی رکھا جاتاہے۔ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق بھی ہر ملک پر یہ لازم قرار دیا گیا ہے کہ ریاست اپنے بزرگ شہریوں کے لئے خصوصی اقدامات کرے تاکہ وہ عمر کے اس حصے میں زہنی کوفت و پریشانیوں سے بچ سکیں اور ایک اسودہ زندگی گزرانے کے قابل ہوں ، امریکہ برطانیہ،فرانس،اسڑیلیا ، و دیگر ترقیافتہ ممالک اس منشور پر عمل پیرا ہیں اور بزرگ شہریوں کے ضروریات کا ان ممالک میں خصوصی خیال رکھا جاتاہے ان ممالک کے آئیں میں بھی اس معاملے پر خصوصی احکامت دئے گئے ہیں اور یوں ان قوانیں پر سختی سے عمل درامد بھی  کیا جاتا ہے اور بزرگ شہری ان مراعات سے بہرور ہورہے ہیں ۔اقوام متحدہ کی جانب سے سولہ دسمبر انیس سو اکانوے میں ایک قرارد داد کے زریعے بزرگ شہریون کو ان کے ملک کے لئے کئے گئے خدمات کی ستائش اور اس کے بدلے ان کی جان و مال کی حفاظت، صحت و خوراک اور دیگر مراعات کا خیال رکھنے پر زور دیا گیا تاکہ وہ عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل ہوں۔

 پاکستان کی تناظر میں دیکھا جائے تو آئیں پاکستان کی رو سے بزرگ شہریوں  کی جان و مال کی تحفظ اور ان کو خصوصی مراعات بہم پہنچانے کا حکم دیا گیا ہے تاہم اس پر عمل درامد اب تک نہ ہونے کے برابر ہے ،معاشرے کے خصوصی توجہ کے طالب یہ بزرگ شہری اب تک ان مراعات سے محروم انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔پاکستان کی قومی اسمبلی میں بھی اب تک بزرگ شہریون کے حقوق کے حوالے سے کئی بل پاس کئے جاچُکے مگر ان قوانین پر عمل درامد تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے ۔پاکستان میں بزرگ شہریون کی نگہداشت اور حقوق کے حوالے سے کئی غیر سرکاری تنظیمیں کام کررہی ہیں اور اس سلسلے میں فلاح انسانیت کے خادم عبدالاستار ایدھی مرحوم کا قائم کردہ ایدھی ویلفیر ہومز پیش پیش ہیں جہاں بے سہارا ضیعف العمر افراد کو ہر قسم کی بنیادی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اس کے علاوہ ملک کے کئی  شہرون میں صاحب ثروت افراد کی جانب سے اس قسم کے اولڈ ایج ہومز اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں مگر ملک کے اکثر بزرگ شہری اس قسم کے سہولیات سے کوسوں دور ہیں۔ چونکہ نجی ویلفیر ادارے چند مخصوس شہروں کے مخصوس بزرگ شہریوں کو اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں اور وہ اس قابل نہیں کہ پورے ملک کے عمر رسیدہ افراد کو سہولیات بہم پہنچائیں اس لئے سرکاری سرپرستی میں اب تک اس قسم کے اولڈ ایج ہومز کا قیام  اور دیگر مراعات بہم پہچانا سرکار کی بینادی زمہ داریوں میں شامل ہے اور وقت کی اشد ضرورت بھی جس پر اب تک کسی نے توجہ ہی نہ دی ۔ یہاں حال یہ ہے کہ ملک کے اکثر بڑے شہروں کے چوراہوں ،شاہراہوں، اور دیگر پبلک مقامات پر بزرگ شہری بھیک مانگنے ہوئے یا اپنی گزر بسر کے لئے ٹھیلوں اور فٹ پاتھ پر کچھ بیجتے ہوئے انتہائی کسمپرسی کی حالت میں نظر اتے ہیں۔یہاں بزرگ شہری پنشن و دیگر مراعات کے حصول میں کئی گھنٹوں لائن میں لگنا پڑتا ہےاور یوں یہ  انتہائی مشکل صورتحال سے دورچار ہوجاتے ہیں ، ان کے ساتھ بینک و دیگر سرکاری اداروں میں اچھا سلوک روا نہیں رکھا جاتا ، ان کے لئے بینک و دیگر دیگر سرکاری اداروں میں خصوصی بینچ کا انتظام ہے ہی نہیں اور یوں ہر شعبے میں ان پر توجہ تقریبا نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس انتہائی ناگفتہ بہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت کا یہ اقدام صوبے کے بزرگ شہریوں کے لئے کسی رحمت سے کم نہیں ۔ اس مسلے پر اگر جلد عمل درامد کیا جاتا ہے تو یہ اقدام صوبائی حکومت کا ایک گران قدر و قابل ستائش کام گردانا جائیگا اور یہ حکومت وقت کی نیک نامی بھی تصور ہوگی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔