وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت منعقدہ کابینہ کا اجلاس،خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق ترمیمی بل2010 کی منظوری اور صوبے میں اہم ترقیاتی منصوبوں کیلئے 23 ارب روپے کی خطیر رقم مختص

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت منعقدہ کابینہ کے اجلاس میں آج خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق ترمیمی بل2010 کی منظوری اور صوبے میں اہم ترقیاتی منصوبوں کیلئے 23 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کی منظوری دی گئی وزیراعلیٰ نے کابینہ کی مشاورت سے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ہائیر ایجوکیشن مشتاق احمد غنی اور وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ماحولیات اشتیاق ارمڑ کو اُن کی بہترین کارکردگی پر باقاعدہ وزیر بنانے کی بھی منظوری دی ۔کابینہ نے محکمہ اطلاعات کو ہدایت کی کہ وہ حکومت کے عوام دوست اقدامات اور بہتر نظم و نسق و طرز حکمرانی سے عوام کو آگاہ کرنے کیلئے ایک جامع تشہیری حکمت عملی وضع کریں جو ابلاغ کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔
صوبائی وزراء ، چیف سیکرٹری محمد اعظم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی ۔کابینہ نے 16 نکاتی ایجنڈے پر تفصیلی بحث کی اورمحکمہ تعلیم میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہونے والے اساتذہ اور ملازمین کو مستقل کرنے سمیت گورننس کی بہتری اور اُس سے متعلقہ اُمورکے بارے میں کئی فیصلے کئے۔
صوبائی کابینہ نے خواتین کو ہراساں کرنے کے ترمیمی بل کی منظوری دیتے ہوئے ایک محتسب کی تقرری کی منظوری دی تاکہ کام پر جانے والی خواتین کو تحفظ حاصل ہو اور اُنہیں درپیش مسائل مشکلات کا ازالہ بھی ممکن بنایا جا سکے ۔یہ ترمیمی بل باقاعدہ منظوری کیلئے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔صوبائی کابینہ نے محکمہ تعلیم کے این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہونے والے 36278 اساتذہ و ملازمین کی ملازمت کی مستقلی کی بھی منظوری دی جسے بعدازاں باقاعدہ قانون سازی کیلئے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کو فعال و موثر بنانے سے بھی اتفاق کیااور کابینہ نے محکمے کو ریونیو کی وصولی کا اختیار تفویض کرنے کی بھی منظوری دی اس کے ذریعے محکمہ آبیانہ اور دیگر ریونیو اکھٹا کرنے کیلئے بااختیار ہو جائے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی مذکورہ ریونیور اکھٹا کرتی تھی اب یہ اختیار محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
کابینہ نے عوامی مفاد پر مبنی اہم منصوبوں کیلئے اضافی 23.930 ارب روپے فراہم کرنے کی بھی منظوری دی ۔اس سلسلے میں 4 ارب روپے خیبرپختونخوا ہائی وے اتھارٹی ، 5 ارب روپے مواصلات و تعمیرات سے متعلقہ منصوبوں ، ایک ارب3 کروڑ سولر ائزیشن کے منصوبوں ،2 ارب روپے آبپاشی کے منصوبوں، ایک ارب روپے ہائیرایجوکیشن کے پراجیکٹس ، ایک ارب روپے ثانوی تعلیم ، ایک ارب 6 کروڑ روپے بجلی سے متعلقہ منصوبوں اور3 ارب روپے سوئی گیس کے پراجیکٹس کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ اوقاف کی اراضی کو کمرشل مقاصد کیلئے استعمال میں لایا جائے تاکہ محکمہ کے وسائل میں اضافہ ہو یہ عمل شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے اور اسے تیز تر بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے ۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ بجلی کا 10 فیصد کوٹہ کسی صورت قابل قبول نہیں کیونکہ نیپراکے فارمولے کے مطابق صوبے کا حصہ 13.5 فیصد بنتا ہے۔اس لئے انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے کیونکہ صوبے کے عوام ناروا لوڈ شیڈنگ سے بری طر ح متاثر ہو رہے ہیں۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ بجلی کے منصوبوں کے بارے میں تمام تفصیلات اکھٹی کریں اور اسے منظوری اور عمل درآمد کیلئے مناسب فورم پر لایا جائے۔
وزیراعلیٰ نے کابینہ کی منظوری سے ہدایت کی کہ ٹی ایم ایز کے اکاونٹس اور وسائل کی تقسیم اور اس کے منصفانہ استعمال کیلئے محکمہ خزانہ ، محکمہ بلدیات اور اے جی آفس مشترکہ اجلاس منعقد کریں تاکہ نچلی سطح تک شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔وزیراعلیٰ نے آبیانہ اور دیگر ریونیو کی وصولی میں سرکاری ملازمین کی غفلت اور سست روی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں جزا و سزا کا نظام ہونا چاہیئے اور ریونیو میں بہتری لانے کیلئے مناسب اقدامات اُٹھانے چاہئیں جو ملازمین ہدف پورا کریں اُن کی حوصلہ افزائی کیلئے نظام ہونا چاہیئے اور جو ملازمین اس سلسلے میں غفلت کے مرتکب ہوں اور ہدف پورا نہ کرسکیں اُنہیں سزا دی جائے ۔اُنہوں نے ٹیکس کی وصولیوں میں درپیش رکاوٹیں دور کرنے اور تحصیل سطح پر ماڈل پولیس سٹیشن کیلئے تیز تر بنیادوں پر منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت کی ۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے کئی میگا پراجیکٹس شروع کئے ہیں جس میں سوات موٹر وے ، ریپڈ بس ٹرانزٹ پشاور، ڈویژنل سطح پر یونیورسٹیوں کا قیام جسے مرحلہ وار ضلعی سطح تک لانے کا منصوبہ ہے۔علاوہ ازیں صحت انصاف کارڈ ، صوبے میں 69 نئے کالجز کا قیام اور بلین ٹری سونامی کے منصوبے قابل ذکرہیں جو صوبے میں عوامی فلاحی نظم و نسق کی زندہ مثال ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اقدامات صرف میگا ترقیاتی پراجیکٹس تک محدود نہیں ہیں بلکہ ہم نے اداروں کی مضبوطی اور اصلاح کیلئے دور رس اقدامات کئے ہیں جس سے عوام کو ریلیف ملنا شروع ہو گیا ہے ۔اُنہوں نے کہاکہ صرف پشاور میں حکومت نے مختلف پراجیکٹس کیلئے 40 ارب روپے مختص کئے جس کی تکمیل سے صوبائی درالحکومت کا نقشہ تبدیل ہو جائے گا۔اُنہوں نے منتخب نمائندوں پر زور دیا کہ وہ ان پراجیکٹس کی مانیٹرنگ کریں تاکہ شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔صوبائی کابینہ نے محکمہ اطلاعات کی کمیونیکشن پالیسی کی بھی منظوری دی جس کے ذریعے روایتی پبلسٹی سے ہٹ کرجدید تقاضوں سے ہم آہنگ ایک حکمت عملی وضع کی جائے گی جن میں جدید ذرائع ابلاغ ، فیس بک ، ٹیوٹر اور سوشل میڈیاکے دیگر ذرائع شامل ہیں۔ اس پالیسی کے ذریعے حکومت کے غریب دوست اقدامات اور اصلاحاتی ایجنڈے کی بھر پور تشہیر میں مدد ملے گی ۔کابینہ نے اُصولی طور پر ہیلتھ فاؤنڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کی بھی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کے ممبران کی تعیناتی کا عمل جلد ازجلد مکمل کیا جائے اور باقاعدہ منظوری کیلئے سمری بھجوائی جائے ۔کابینہ نے یہ بھی ہدایت کی کہ پولیس بشمول دیگر محکموں کے ملازمین کی اپ گریڈیشن کے عمل کو جلد ازجلد حتمی شکل دی جائے اور اسے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے کابینہ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرلز اور ایک اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل کی تعیناتی کی تجویز کی بھی منظوری دی ۔ وزیراعلیٰ نے اُمید ظاہر کی کہ ان تعیناتیوں کے ذریعے حکومت سے متعلقہ مقدمات جلد ازجلد نمٹانے میں بڑی مدد ملے گی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔