اے ٹی ار سانحہ ۔۔۔۔ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

………….. shmubashir99@gmail.com ……..

* شکریہ مس کیری۔
گزشتہ ہفتے شہزادہ فرہاد عزیز شہید کا سالگرہ لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کے پرنسپل مس کیری نے عقیدت و احترام اور دھوم دھام سے مناکرہمارے خاندان کے دلوں میں خصوصاً اور اہل چترال کے دلوں میں بالعموم گھر کر گئیں ہیں جس کے لیے ان کے ساتھ ساتھ ان کے اساتذہ کرام اور طالب علم بھی خصوصی آفرین اور شکریہ کے مستحق ہیں۔ بے شک اہل علم ہی ہمیشہ رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں اور اپنے محسینوں اور پیاروں کو یاد رکھتے ہیں اور یورپ امریکہ کے لوگ دل کے معاملے میں ہم سب سے بہت رحم دل واقع ہوئے ہیں ۔ اس حسین شام ہرکئی ہید کی یادوں کے دریچے واکیے جارہی تھی اور جگہ جگہ آنسوں کی لڑیاں اور سیسکیوں کی آوازیں دیکھنے اور سننے کو مل رہیں تھیں۔ یقیناًیہ پر رونق محفل ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے اور سیاسی بے حسوں کے لیے باعث شرم کہ وہ شہدا کے ساتھ اس وقت بھی اور سال بعد بھی قابل ذکر رول ادا نہ کر سکے جو چترال کے … ہیروں … کا حق تھا۔
* مرتے نہیں شہید۔
اے ٹی ار کے سانحے میں نہ صرف چترال کے جگر گوشے شہید ہوئے بلکہ اس حادثے میں پاکستان کے دیگرشہروں کے شہید بھی شامل ہیں جن میں جنید جمشید اور اُسامہ وڑایچ نمایاں شخصیات کے طور پر شامل تھے یقیناًمیڈیا ہاوسیز اور سرکاری سطح پر اس سانحے کی برسی کو منایا اور شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ کہ چترال میں بھی ضلعی حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے 7 دسمبر کو منانے کا کوئی پروگرام ترتیب دیا جارہا ہے کہ نہیں ۔ اگر ہے تو بہت بہتر اور اگر نہیں تو ان کے حوالے سے تعزیتی محافل ، قرآن خوانی کے محافل ضرور ہونے چائیں۔ سکولز کے پڑھائی کے دن بھی تقریباً ختم ہوچکے ہیں اور دفتروں میں کام ہونے کا رواج بھی ہمارے ہاں سردیوں میں نہیں ہوتا اس لیے اگر اس دن کے حوالے سے 7 دسمبر کو عام تعطیل کا اعلان ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی طرف سے کیا جائے تو احسن اقدام ہوگا۔چترال کے لوگ کبھی بھی اپنے پیاروں کو بھلا نہیں سکتے اور شہید خود کو بھلانے بھی نہیں دیتے کیا کوئی جاننے والا جنید جمشید، اسامہ وڑایچ، شہزادہ فرہاد، حاجی تکبیر، سلمان زین ودیگر کو بھول سکتا ہے جو ہر لمحہ ہماری یادوں ، باتوں ، محافل کا حصہ رہیں ہیں اور رہیں گے کیونکہ شہید کبھی نہیں مرتے بلکہ زندہ رہتے پیں لیکن بے شعوروں کو ان کا شعور نہیں۔
* یادگار۔
اے ٹی ار کے شہیدوں کی یاد میں اگر چترال کے ائرپورٹ یا پولوگراونڈ اور پریڈ گراونڈ میں کوئی یادگار بنایا جائے جن میں شہدا کے نام اور تعارف موجود ہو تو بہت بھلا ہوگا۔اس کار خیر میں کون پہل کر سکتا ہے یہ وقت ہی بتائے گا۔
*اُسامہ کا جانشین۔
کہتے ہیں چترال کو ایک اور اُسامہ مل گیا ہے جو اس جیسے عزائم اور حوصلہ رکھتے ہیں اگر یہ بات درست ہے تو یہ چترال کے لیے بہت بہتر ہوگا کیونکہ چترال میں … زندہ ڈی سی… بہت کم تشریف لاتے ہیں تو دفتر میں بیٹھ کے افسر شاہی کے مزے لوٹ رہے ہوتے ہیں۔ خود کو عوام کا خادم سمجھنے والے ا ور عوامی مسائل سے آگاہ افیسرز یقیناًعزت احترام کے لایق ہوتے ہیں اور لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں … شہیدوں کی یادگار ، اداروں کی بہتر کارکردگی اور چترال شہر کی صفائی اور خوبصورتی کی اُمید ہم اُسامہ شہید کے جانشین نئے ڈی سی صاحب سے رکھتے ہیں اور یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ وہ عوامی توقعات پرپورا اُترنے میں کتنا کامیاب ہوئے ؟
* مبارک ہو۔
اسماعیلی فرقے کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغاخان صاحب کے دورہ چترال کی میڈیا سوشل میڈیا اور چترال بھر میں بڑا دھوم دھام ہے۔حیرت اور خوشی کی بات یہ بھی ہے کہ اس بار سنی برادری بھی اس دورے کو اہمیت اور خوشی کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔فیس بک میں کئی مولوی صاحبان کے نام سے ہزہائی نس کی آمد کو مناسب طور پر خوش آمدید کہا گیا ہے اور شعرا حضرات بھی اشعار کے ذریعے معزز مہمان کو ویلکم کہہ رہے ہیں۔ یہ سب ہماری روایات اور شائستہ تہذیب کا حصہ رہے ہیں۔جو ہم ہاہمی نااتفاقی کے تیر چلا کر زخمی کر چکے تھے اور چترال کے سنی مقامات کو چند سادہ لوح اور تحقیق کی دنیا سے بہت دور … فتویٰ برداروں… کے نرغے میں آکے ترقی کے ثمرات سے بہت پیچھے دکھیل کے رکھ دیا جس میں باہمی اعتماد، امن و محبت کا خون ہوا ۔ اب بھی اللہ کرے محبت کے یہ رشتے قائم دائم رہیں اور مہمان کا یہ دورہ دونوں برادر کمیونیٹوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے اور چترال کی امن کو ترقی کا زینہ ثابت ہو۔ ہم خوشی کی ان لمحات میں تمام اسماعیلی اور مومن بھائیوں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔