محکمہ فارسٹ چترال نے جنگلات کی افزائش کیلئے چلغوزے کے بیج کی براہ راست بوائی شروع کردی

چترال ( محکم الدین ) محکمہ فارسٹ چترال نے جنگلات کی افزائش کیلئے چلغوزے کے بیج کی براہ راست بوائی شروع کردی ہے ۔ اور بین الاقوامی طور پر شہرت کے حامل چترال گول نیشنل پارک میں گذشتہ روز تقریباً بارہ ہیکٹر پر بارہ کلو بیجوں کی بوائی کی گئی ۔ چلغوزے کے بیجوں کی بوائی کے موقع پر ڈی ایف او فارسٹ چترال شوکت فیاض خٹک ، ڈی ایف او وائلڈ لائف ارشاد احمد ,ایس ڈی ایف او یوسف فرہاداور محکمہ فارسٹ کے اسٹاف موجود تھے ۔ اس موقع پر ڈی ایف او شوکت فیاض نے بوائی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا ۔ کہ ماحول کو خوشگوار بنانے ، آلود گی پر کنٹرول حاصل کرنے اور ٹورزم کے فروغ کیلئے پودوں اور جنگلات کی اہمیت مسلمہ ہے ۔ اور یہی جنگلات دل کو لبہانے والے مناظر پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گلوبل وارمنگ کا توڑ اور سیلاب سے بچاؤ افزائش جنگلات کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ اور صوبائی حکومت کا بلین ٹریز سونامی پراجیکٹ کی اہمیت اس سے واضح ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گو کہ نرسری میں تیار شدہ پودوں کی شجرکاری سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ تاہم بیج کی براہ راست بوائی کی اپنی الگ اہمیت ہے ۔ جو اپنی نیچر اور ماحول کے مطابق نشو نما پاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پہلی مرتبہ بارہ کلو چلغوزہ کے بیج بوئے گئے ہیں ۔ جن کی نگہداشت بھی کی جائے گی ۔ ڈی ایف او وائلڈ لائف ارشاد احمد نے کہا ۔ کہ چلغوزہ نیشنل پارک میں بسنے والے درجنوں اقسام کے ہزاروں پرندوں کی خوراک ہیں ۔ جن کی افزائش انتہائی ضروری ہے ۔ انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا ، کہ موجودہ بیج کے کامیاب ہونے کے بعد نہ صر ف نیشنل پارک کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو گا ۔ بلکہ نایاب اور عام پرندوں کی لاتعداد نسل اس کو مستقلًا اپنا مسکن بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ نیشنل پارک کا بنیادی مقصد نایاب جنگلی حیات کا تحفظ اور اس میں موجود ہر جاندار و بے جان چیز کو نیچر کے مطابق ماحول فراہم کرنا ہے ۔ اور وہ تب ہی اس کو اپنا مسکن بنائیں گے ۔ جب اُن کیلئے خوراک اُن کی ضرورت کے مطابق موجود ہو ، انہوں نے کہا چلغوزے کے براہ راست بوائی سے ننے پودے نرسری میں پلنے کی بجائے اپنی اصل ماں زمین سے خوراک حاصل کریں گے ۔ اور کم وقت میں تناور درخت اور جنگل کی صورت اختیا ر کریں گے ۔ جس سے ایک طرف جنگلی حیات کو خوارک فراہم ہوگی اور دوسری طرف سیاحت کو فروغ ملے گا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔