جنوری کے دوسرے ہفتے وزیر اعظم پاکستان چترال کا دورہ کرکے گولین بجلی گھر کا افتتاح کرینگے۔۔شہزادہ افتخار الدین 

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس )ممبر قومی اسمبلی چترال شہزادہ افتخار الدین نے ایک اخباری بیا ن میں کہا ہے کہ گولین گول بجلی گھرکے افتتاح کے بعد لوئیر چترال کے ساتھ سب ڈویژن مستوج کو بھی بجلی دی جائیگی جس کے بعد بجلی کے حوالے سے سیاست چمکانے والوں کی دکانین مکمل طور پر بند ہوجائیں گی۔ ایم این اے نے کہا کہ اس سے پہلے چترال ٹاون کے لئے ٹرانسفارمر پہنچایا گیا تھا مگر اس میں سے خرابی کی وجہ سے اُسے واپس کرکے چترال ٹاؤن کیلئے نیا 10mbٹرانسفرمیر دوبارہ جوٹی لشٹ پہنچا دیا گیا ہے۔ جس کی تنصیب چند دنوں کے اندر مکمل ہوجائیگی۔ انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان جنوری کے دوسرے ہفتے چترال کا دورہ کرینگے اور گولین گول بجلی گھرکے افتتاح کے ساتھ گیس پلانٹوں کا بھی افتتاح کریں گے۔ جبکہ اس سے پہلے 28دسمبر کو قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس چترال میں طلب کیا گیا ہے ۔ جس میں واپڈا، پیسکو، پیڈوودیگر متعلقہ اداروں کے حکام بھی شرکت کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ اسٹنڈنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں پیڈو کے چیف ایگزیکٹیو اورصوبائی سیکریٹری انرجی مدعو تھے مگر ان کی غیر حاضری کی وجہ سے معاہدہ پر دستخط نہ ہوسکا۔ تاہم وزیر اعظم کی چترال آمد سے پہلے ان تینوں اداروں کے مابین معاہد ہ طے پائیگا۔ایم این اے نے کہا کہ سب ڈویژن مستوج کو بجلی دینے کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی تھی مگر وہ نہ دے سکے۔ اب گولین پاور پراجیکٹ سے چار میگاواٹ بجلی سب ڈویژن مستوج کودی جائیگی۔ اور یہ چار میگاواٹ پیڈو کی موجودہ لائین ہی کے زریعے دی جائیگی ۔ جبکہ مستقبل کیلئے کاغلشٹ کے مقام پر 20x26mbکی ٹرانسفرمیرلگایا جائیگا۔ جن کیلئے 52کروڑ روپے وفاقی بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں۔ شہزادہ افتخار الدین نے بعض افراد کی طرف سے بجلی کے حوالے سے سیاست چمکانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بھی100 دیہات کو بجلی دینے کی منظوری دے چکاہے ۔مگر بعض ٹیکنکل وجوہات کی وجہ سے کام میں تاخیر ہوگیا ہے ۔ جن کو حل کرنے کے بعد چترال کے ساتھ سب ڈویژن مستوج کی بجلی کا مسئلہ بھی حل ہوجائیگا۔ جس کیلئے عوام کو تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔