ضلع چترال کواپنے پرانے حیثیت پر برقرار رکھنا ہمارا حق بنتاہے :مولاناچترالی

پشاور (نمائندہ چترال ایکسپریس)چترال سے جماعت اسلامی پاکستان کے نامزد اامید وار این اے32 چترال سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے پشاور پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع چترال 14950 مربع کلومیٹر ہے ارندوسے شروع ہو کر بروغل تک طویل ترین سفر کرکے کئی دنوں میں پہنچا جاسکتا ہے اگر صوبہ خیبر پختونخوا کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے تو پانچواں حصہ صرف ضلع چترال کا رقبہ بنتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت نے ضلع چترال کے دشوار گزار علاقہ اور بڑے رقبے کی بنا پر چترال کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے کا اعلان کر چکی ہے ۔ شہری اور پہاڑی علاقوں کو یکساں Criteria پررکھنا سراسر ظلم و ناانصافی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ا ہم الیکشن کمیشن سے پرزرو مطالبہ کرتے ہیں کہ ضلع چترال کواپنے پرانے حیثیت پر برقرار رکھا جائے ایک قومی اور دوصوبائی سیٹیں مخصوص جغرافیائی حالات کی بنیاد پر ہمارا حق بنتے ہیں ۔ اس میں کمی کسی بھی صورت ہمارے لئے قابل قبول نہیں اگر الیکشن کمیشن نے ضلع چترال کے جغرافیائی محل وقوع اور رقبے کو بالائے طاق رکھ کر ایک صوبائی سیٹ کم کی تو ہم بھر پور تحریک چلائیں گے ۔ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں چیلنچ کرنے کے علاوہ دوسرے تمام آپشن کو بروئے کار لائیں گے انہوں نے کہا کہ میں تمام سیاسی و مذہبی پارٹیوں سے جو ضلع چترال سے تعلق رکھتے ہیں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس مشن میں ہمارے ساتھ دیں ۔ ان شاء اللہ کوئی بھی ادارہ ہم سے صوبائی اسمبلی کی سیٹ نہیں چھین سکتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر چترال کے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے متفقہ فیصلہ کر لیا تو 2018 ؁ء کے الیکشن بائی کاٹ کا آپشن بھی استعمال کرینگے ۔ اس موقعے پر سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد خان ، مسلم لیگ ن کے محمد وزیر خان ، جمعیت علماء اسلام ف کے محمد جمیل ، صدر چترالی بازار پشاور عبدالرزاق ، صوبائی ناظم مالیات جماعت اسلامی عبدالحق ، عظمت اللہ دمیلی سماجی کارکن اور محمد یونس موجود تھے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔