پاکستان تحریک انصاف چترال، اپر چترال اور لوئیر چترال کا مشترکہ اجلاس

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)پاکستان تحریک انصاف چترال،اپر چترال اور لوئیر چترال کا مشترکہ اجلاس صدر عبداللطیف کی صدارت چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں ہوا- اجلاس میں پارٹی امور اور صوبائ حکومت کی طرف سے شروع کئے گئے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی غوروغوص کیا گیا اجلاس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ صوبائ حکومت چترال کی تعمیروترقی کے حوالے سے جو اقدامات کیے ہیں ان کی تکمیل سے مستقبل میں چترال ایک ترقی یافتہ خطہ بن جائے گا اور لوگوں کی معیار زندگی میں مثبت تبدیلی آئے گی- مختلف شعبوں خصوصاً توانائی، صحت اور تعلیم کے شعبے میں جو انقلابی اقدامات کئے ہیں اسی حوالے سے صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا حصوصی شکریہ ادا کیا گیا- اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ 70 سال میں صوبائی حکومت کی طرف سے صرف 4 میگاواٹ کے منصوبے لگائے گئے جبکہ تحریک انصاف کی صوبائ حکومت نے صرف 4 سال میں 600 میگاواٹ کے منصوبوں کی منظوری دی اور مزید ایک ہزار میگاواٹ کے منصوبے منظور کیے جائیں گے- جس سے چترال میں کاروباری مواقع کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کوروزگار حاصل کرنے کے بےشمار ذرائع پیدا ہونگے- اسکے علاوہ چترال یونیورسٹی کا قیام اور خواتین کے لیے دو ڈگری کالجز کی منظوری بھی تحریک انصاف کی حکومت کا قیمتی تحفہ ہیں- چترال کے دو اضلاع بنانے سے انتظامی اور ترقیاتی عمل میں تیزی آئے گی- اجلاس میں چترال سے صوبائی اسمبلی کی سیٹ کم کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا کہ صرف آبادی کے بنیاد پر چترال کے حقوق سلب کیا جانا کسی طور پر بھی انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہے- اجلاس کے شرکاء نے کہا- کہ بعض سیاسی جماعتیں اسی حوالے سے منفی پروپیگنڈا کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں- اور صوبائی حکومت کو اس معاملے میں گھسیٹنے کی کوشش کررہے ہیں اگر ایسا ممکن ہوتا تو ن لیگ جس کی پنجاب اور مرکز میں حکومت ہے- پنجاب کی قومی اسمبلی کی سیٹیں کیوں نہ بچا سکی- اجلاس کے شرکاء نے پارٹی قیادت اور حصوصاً پی- ٹی- آئ ملاکنڈ ریجن کے صدر محمود خان کا حصوصی شکریہ ادا کیا- جنہوں نے پرانے ورکروں کو تنظیمی ذمہ داری سونپی- اجلاس میں پی- ٹی- آئ اپر چترال کے صدر آفتاب طاہر، جنرل سیکرٹری علاوؑالدیں عرفی لوئیر چتراک کے صدر حاجی سلطان محمد، جنرل سیکرٹری امین الرحمٰن کے علاوہ کا بینہ کے دوسرے ارکان نے شرکت کی-

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔