انتخابی اصلاحاتی بل 2017ء کے نتیجے میں چترال کی ایک صوبائی نشست کم کرنے کے خلاف پشاور میں احتجاجی مظاہرہ

پشاور(چترال ایکسپریس)انتخابی اصلاحاتی بل 2017ء کے تحت چترال کی ایک صوبائی سیٹ کم ہونے کی  وجہ سے چترالی عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتاہے ۔ انتخابی اصلاحاتی بل کےخلاف چترال میں سیاسی پارٹیوں اور عوام کا احتجاج جارہی ہے۔اس سلسلے میں  بروز ہفتہ پشاور پریس کلب کے سامنے اہالیانِ چترال کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں چترال کے تعلق رکھنے والے عوام کے ساتھ سیاسی عمائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ سیاسی قائدین میں سابق ممبرقومی اسمبلی  اور جماعت اسلامی کے رہنمامولانا عبدالاکبر چترالی ،جمیعت علماء اسلام چترال کے ضلعی امیر مولانا قاری عبدالرحمن قریشی، سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد خان،ممبرصوبائی اسمبلی سلیم خان ،ممبران ضلع کونسل چترال اور پشاور میں مقیم چترالیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔مظاہرین نے احتجاجی بینرز اٹھارکھے تھے جس میں چترال سے صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کم کرنے کے خلاف نعرے درج تھے۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مقررین نے انتخابی اصلاحاتی بل2017ء کے نتیجے میں چترال کی ایک نشست ختم کرنے کو چترالی عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف قراردیا اور مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے پر نظرثانی کرکے نشست کو دوبارہ بحال  کرے۔انہوں نے حالیہ مردم شماری میں چترال سے باہر رہائش پذیرچترالی افراد کو شامل نہ کرنے اور آبادی کو کم ظاہر کرنے پر محکمہ شماریات کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔انہوں نے متعلقہ اداروں کو جلد فیصلے پر نظرثانی کرنے اور دوبارہ سیٹ بحال کرنے کا مطالبہ کیا اور نہ ہونے کی صورت میں چترالی عوام الیکشن 2018 ء کا مکمل بائیکاٹ کریں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔