صوبائی حکومت ضلع چترال میں غیر قانونی مائننگ کو فی الفور بندکرکے جلد از جلد تمام کرش پلانٹس کو چلانے کی اجازت دیں۔خالد حسین جان

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) آل چترال کرش پلانٹس ایسوسی ایشن کے صدر سید خالد حسین جان نے کہا ہے کہ محکمہ معدنیا ت کی طرف سے مائننگ پر پابندی کی وجہ سے چترال میں تمام کرش پلانٹس بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے سینکڑوں مزدور فاقہ کشی پر مجبور ہیں اور متعلقہ محکمہ جات کی طرف سے این او سی رکھنے کے باوجود کرش پلانٹس کو کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے۔ پیر کے رو ز چترال پریس کلب میں ایسوسی ایشن کے دیگر عہدیداروں سفیر اللہ، سعداللہ خان، صلاح الدین، تنویر احمد، عرفان خان، اظہار نبی، رحمت اعظم ، کشافت یونس اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ محکمہ معدنیات کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پورے ضلعے میں دریا کے کناروں پرجاری غیر قانونی مائننگ کو روک لے لیکن اب تک مختلف مقامات پر دریا کے کناروں سے ریت، بجری اور پتھر اسی طرح غیر قانونی طریقے سے نکالی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ چترال میں جتنے بھی بڑے بڑے تعمیراتی سرکاری پراجیکٹ جاری ہیں،وہ بھی اپناکام چلانے کے لئے مال دریا سے اٹھارہے ہیں جوکہ خلاف قانون ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے اپیل کیا ہے کہ ضلع چترال میں جہاں جہاں بھی غیر قانونی مائننگ ہورہی ہے، اسے فی الفور بند کیا جائے اور اگلے ماہ کی 6تاریخ تک تمام کرش پلانٹس کو چلانے کی اجازت دی جائے تاکہ غریب مزدوروں کے گھروں کا چولہا دوبارہ گرم ہوسکیں۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیاکہ نیلامی کا عمل مکمل ہونے تک فی لوڈ کے حساب سے ریٹ مقرر کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے کرش پلانٹس مالکان آل کرش پلانٹس ایسوسی ایشن کے مطالبات کی پرزور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی زور دے کرکہاکہ مختلف ریور بیڈوں میں معد نیات کی نیلامی کے لئے محکمہ معدنیات نے جو کم از کم ریٹ مقرر کی ہے ، وہ بہت ذیادہ ہ ہونے کی وجہ سے عام ٹھیکہ داروں کی دسترس سے باہر ہے جس کی وجہ سے وہ نیلامی میں حصہ لینے سے کترارہے ہیں۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔