ڈی پی او چترال کے نام ایک کھلا خط

قابل احترام ڈی پی او چترال جناب منصور امان صاحب اداب! آج میں اس کھلے خط کے ذریعے چترال کے انتہائی اہم مسئلے کی جانب آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں ۔ جناب والا!حالیہ دونوں میں آپ کی قیادت میں چترال پولیس نے شرپسند عناصر کے خلاف کامیابیاں حاصل کی ہے جبکہ چند روز ہوئے چترال ٹاون میں ٹریفک سے متعلق آپ نے سول سوسائیٹی کے اشتراک سے ایک روڈ میپ ترتیب دینے کا فیصلہ کیا تھا یہ دونوں قابل تحسین عمل ہے ۔ البتہ یہ بھی بتاتا چلوں کہ چترال کے اندر حالیہ چند مہینوں میں ٹریفک حادثات میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے چاہے وہ حادثات چترال بائی پاس روڈ پر راہ چلتے مسافروں پر گاڑی اور موٹر سائیکلوں کے ٹکر سے ہو یا اپر چترال کے بونی سے متصل جنالی کوچ میں گزشتہ ایک برس کے دوران صرف ایک ہی مقام پر چار کے قریب جان لیوا حادثات رونما ہوئے جن میں گاڑی ڈرائیوروں اور موٹر سائیکل سواروں نے راہ چلتے مسافروں کو کچل کر ابدی نیند سلا دیا ۔ اس سلسلے میں آخر ی حادثہ آج سے چند روز قبل ایک خاتون کی ہلاکت کا تھا تین بچوں کی ماں ووکیشنل ٹریننگ سنٹر میں ہنر سیکھنے جارہی تھی کہ ایک ان ٹرین ڈرائیور نے گاڑی ان سے ٹکر ا دی جس کی وجہ سےاس خاتون کی موت واقع ہوئی ۔ موت کا یہ رقص ہر گلی محلہ میں جاری ہے جبکہ کم سن موٹر سائیکل سوار اور ڈرائیور انتہائی تیز رفتاری سے ویہیکل چلارہے ہیں جو خود ان کے لئے جان لیوا ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والوں کے لئے بھی موت کا پیغام لاتی ہے ۔ اس حوالے سے گزارش ہے کہ سترہ سال سے کم عمر یا ان ٹرین موٹر سائیکل سواروں اور ڈرائیوروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے تاکہ موت کا یہ کھیل بند ہوسکے ۔ جناب والا! دو برس قبل صوبے کے دوسرے اضلاع کی طرح چترال میں بھی سول سوسائیٹی اہلکاروں اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کے اشتراک سے پبلک لیزانز کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کو عمومی لفظوں میں پبلک پولیسنگ کہا جاتا ہے ۔ اگر پبلک لیزانز کونسل کو متحرک کرکے پولیس اور عوامی شخصیات کے درمیان تعلق کو برقرار رکھاجاتا تو معاشرے کے بہت سارے جرائم بالخصوص منشیات اور ٹریفک لاقانونیت پر قابو پانے میں آسانی رہتی ۔ بذریعہ خط گزارش کی جاتی ہے کہ اس آئیڈے پر پھر سے کام شروع کیا جائے اور پبلک لیزانز کونسل کے ادارے کو فعال بناکر پولیس اور عوام کے درمیان خلیج کو کم کیا جائے اس کے علاوہ اس کونسل کے ممبران کے ذریعے ٹریفک میں لاقانونیت اور کم عمری میں موٹر سائیکل اور گاڑی چلانے کو روکا جاسکتا ہے ۔ امید ہے کہ ایک عام چترالی کے ان تجاویز پر ہمدردانہ غور کیا جائے گا۔ زیادہ اداب کے ساتھ

خاکسار کریم اللہ:پرواک اپر چترال

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔