چترال کی سیاسی اور سماجی حلقوں کا سی اینڈ ڈبلیو ڈویژن چترال کے ایکسین مقبول اعظم کے تبادلے پر تشویش کا اظہار

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال کی سیاسی اور سماجی حلقوں نے سی اینڈ ڈبلیو ڈویژن چترال کے ایگزیکٹیو انجینئر مقبول اعظم کے تبادلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نازک وقت پر ایک قابل اور فرض شناس افیسر کا چترال سے تبادلہ کرنے کا منفی اثر ضلعے کے طول وعرض میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پڑنے کا احتمال ہے جہاں 2015ء کے تباہ کن سیلاب کے بعد سڑکوں اور پلوں کا انفراسٹرکچرسیلاب برد ہوکر برباد ہوگئے تھے ۔ ایم پی اے سید سردار حسین اور دوسروں کا کہنا تھا کہ سرکاری افسران کی تقرری ، تعیناتی اور تبادلہ اگرچہ معمول کی بات ہے لیکن بعض اوقات کسی علاقے کی مخصوص حالات اور ناگزیر وجوہات کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے اور یہی حال چترال میں پبلک ورکس کے اہم ترین محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایکسین مقبول اعظم کا ہے جس نے اپنی ذاتی دلچسپی سے کئی منصوبہ جات پر کام نہ صرف شروع کروائے بلکہ مختصر مدت میں ان میں پراگریس کو بھی یقینی بنائی جن میں بونی تورکھور وڈ، سول ہسپتال بونی کی سی کٹیگری میں اپ گریڈیشن ، دروش ہسپتال اپ گریڈیشن منصوبہ ، چترال شہر میں بائی پاس روڈ سمیت انٹرنل روڈ ز کی مرمت ، ضلعے کے گیار ہ مقامات پر آرسی سی پلوں کی تعمیر شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ اس علاقے کی جغرافیہ ، علاقے میں ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں درپیش مسائل ، علاقے کی مخصوص تہذیب وتمدن سے ان کی واقفیت کی بنا پر انہوں نے وہ کام سر انجام دے دئیے جوکہ کسی غیر مقامی افیسر کے لئے ناممکن سے کم نہیں تھے ۔ انہوں نے کہاکہ 2015ء کے سیلاب کے فوراً بعد اس افیسر کا چترال کے لئے انتخاب نہایت سودمند ثابت ہوا جس نے دن رات ایک کرکے ضلعے کے 36وادیوں کو سڑکوں کے ذریعے دوبارہ آپس میں ملانے میں کامیاب ہوگئے جن کو ایک ماہ تک جاری رہنے والی سیلابوں کے سلسلے نے ایک دوسرے سے جد اکردیا تھا اور لوگ اپنی اپنی وادیوں میں محصور ہوکر رہ گئے تھے۔ ان کا کہنا تھاکہ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ میں سی اینڈ ڈبلیو کا محکمہ نہایت حساس ہے جوکہ سڑکوں اور عمارتوں کی انفراسٹرکچر کی تعمیر اور نگرانی کا ذمہ دار ہے اور کسی علاقے کی ترقی میں اس کا براہ راست کردارہونے کے باعث اس میں ایسے افیسروں کو تعینات کئے جائیں جوکہ اپنے کام میں مستعد اور قابل ہوں اور ساتھ ساتھ علاقہ اور عوام سے واقف بھی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ان ہنگامی حالات میں بطور ایکسین مقبول اعظم نے 24گھنٹوں کے اندر اندر سڑکیں کھلودائیے اور مقامی افراد نے ان پر ذاتی اعتبار کرکے ہی اپنے وسائل کاہنگامی بنیاد وں پر استعمال کیا۔ پی ایس ڈی پی سے زیر تعمیر بونی بزند روڈ گزشتہ کئی سالوں سے زیر تعمیر سڑک ہے جوکہ غیر ضروری التوا کا شکار رہا لیکن مقبول اعظم نے اس روڈ پراجیکٹ کو بھی کامیابی کی طرف لانے میں کامیاب ہوئے جو محدود ورکنگ سیزن کے باوجود ابھی پایہ تکمیل کے قریب ہے۔ باخبر سماجی حلقوں نے کہاکہ تعمیراتی محکمے کے کسی افسر کی قابلیت نہ صرف منصوبے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے بلکہ نئے منصوبوں کی نشاندہی اور ان کے لئے متعلقہ دستاویزات کی تیاری اور پی سی ون کی بروقت تیاری بھی شامل ہے جس میں انجینئر مقبول اعظم اپنی مثا ل آپ سمجھے جاتے ہیں اور حال ہی میں ضلعے کے طول وعرض میں 302ملین روپے لاگت کے سولہ گرین گوداموں کی بیک وقت منظوری کروانے کے بعد ان کی ٹینڈرنگ کا عمل مکمل کرنا، جنجریت کوہ روڈ (320ملین روپے)، موڑکھومیں کوشٹ اور سہت گہت روڈ سمیت بونی میں لوکل روڈ کی ریکارڈ مدت میں تیاری اور موژگول اور کوشٹ میں آر سی سی پلوں کی 75فیصد سے ذیادہ کام مکمل ہونا اور دروش میں گرلز کالج (370ملین روپے )کی عمارت کا تکمیل کے قریب پہنچ جانا اور ساتھ ایون میں بھی گرلزکالج کی تعمیر ان کے ایسے کارنامے ہیں جو ان کی مستعدی اور قابلیت اور اپنی فرض منصبی کے ساتھ لگن کو ظاہر کرتے ہیں۔ بونی کا آر سی سی پل کئی سالوں سے زیر تعمیر رہنے اور کام کی سست رفتاری اور پُرانے پل کی مخدوش حالت کی وجہ سے پوری سب ڈویژن مستوج کے عوام کے لئے ایک مستقل درد سر بناہوا تھااور اپنے چارج سنھبالنے کے بعد انہوں نے اسے چیلنج کے طور پر قبول کرلیا اوراسے ایک سال کے اندر اندر مکمل کرکے محکمے کی ساکھ بحال کردی جوکہ اس کی غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے متاثر ہوگئی تھی۔ سیاسی وسماجی حلقوں نے صوبے کے پسماندہ ترین ضلع چترال کے بہترین مفاد میں انجینئر مقبول اعظم کے اپر دیر تبادلے کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ہے ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔